قیام امن کےلیے لوئر کرم میں آپریشن تیسرے روز میں داخل
لوئر کرم کے مختلف مقامات پر دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن تیسرے روز میں داخل ہوگیا ہے۔سکیورٹی فورسز نے وسطی کرم کےمختلف علاقوں میں شرپسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کےلیے ہیلی کاپٹرز کا استعمال بھی کیا اور گھروں کی تلاشی کا عمل بھی جاری ہے۔
شورش زدہ قبائلی ضلع کرم میں قیام امن کےلیے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن تیسرے روز بھی جاری ہے، پولیس ذرائع کےمطابق بگن،پستہ ونی، ڈاڈ قمر اور زاڑانہ میں گن شپ ہیلی کاپٹر نے دہشت گردوں کےٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
آپریشن کی وجہ سے 19 جنوری سے بگن اور گرد و نواح میں کرفیو نافذ ہے،جس کی وجہ سے کئی خاندان چپری پھٹک کےراستے ضلع ہنگو کے علاقے ٹل منتقل ہونےپر مجبور ہوئے ہیں۔
کرم کے کچھ عمائدین نے پولیس،انتظامیہ اور فوجی حکام پر زور دیاکہ وہ سرد موسم کی وجہ سے آپریشن ملتوی کردیں، بےگھر افراد کےلیے کیمپوں میں رہنا مشکل ہوجائے گا، تاہم اس درخواست کو مسترد کردیا گیا اور حکام کاکہنا تھاکہ پائیدار امن کی خاطر آپریشن میں مزید تاخیر نہیں کی جاسکتی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ متوقع فوجی آپریشن کی وجہ سے 91 افراد پر مشتمل 14 خاندان بگن،لوئر کرم سے ٹل منتقل ہوئے،تاہم اب تک وہاں کیمپ قائم نہیں کیےگئے،کیوں کہ 5 مجوزہ مقامات میں سے اس مقام کو حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔
حکام کےمطابق بگن کے بےگھر افراد کےلیے امدادی سامان سے لدے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے 23 ٹرک ہنگو پہنچ گئے، 500 خیموں،ایک ہزار میٹرس، خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ سے لدےٹرکوں کو ہنگو انتظامیہ کے حوالے کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب ٹل پارا چنار مین شاہراہ آج 112 ویں روز بھی ہرقسم آمد و رفت کےلیے بند ہے۔ بارڈر حکام کےمطابق پاک افغان خرلاچی بارڈر پچھلے تین ماہ سے بدستور بند ہے جس کےباعث تجارت کا سلسلہ بھی رکا ہوا ہے۔
علی امین گنڈاپور کا افغانستان اپنا مذاکراتی وفد بھیجنے کا اعلان
راستوں کی طویل بندش کےباعث انسانی بحران جنم لےچکا ہے، غذائی اجناس کی عدم دستیابی کے باعث شہریوں کی زندگی اجیرن ہے،اشیائے ضروریات زندگی نہ ملنے کےباعث لوگ فاقوں پر مجبور ہیں اور شہریوں کی مشکلات میں دو گنا اضافہ ہو چکا ہے۔
صوبائی حکومت کا کہنا ہےکہ راستوں کو محفوظ بنانے اور دیرپا امن و امان کےلیے کوہاٹ امن معاہدے پر ہر حال میں عمل درآمد ہوگا،پائیدار امن کےلیے کرم کو یکم فروری تک اسلحے سے پاک کیا جائےگا،ضلع کے اندر تمام بنکرز مسمار کیےجائیں گے۔