اپوزیشن کا دلاورخان گروپ سے کلئیر پوزیشن لینے کا مطالبہ
پاکستانی سیاست کا ناسور کہلانے والے سینیٹ کے 6 اراکین پر مشتمل دلاور گروپ کو بالآخر اپوزیشن اراکین کی جانب سے وارننگ دی گئی ہے کہ وہ فیصلہ کرے کہ اس نے مستقبل میں اپوزیشن کا ساتھ دینا ہے یا حکومت کے ساتھ جانا ہے۔
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سید یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ کے مشترکہ اپوزیشن کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ سینیٹر دلاور خان گروپ کے 6 اراکین کھل کر بتائیں کہ وہ ٹریژری بنچز کے ساتھ ہیں یا اپوزیشن کے ساتھ کیونکہ اب دوغلی پالیسی نہیں چل سکتی۔
دلاور گروپ کے بارے میں فیصلہ کرنے کا مطالبہ مسلم لیگ نواز کے سینیٹر مصدق ملک نے کیا اور یوسف رضا گیلانی پر زور دیا کہ اسکے کردار کے حوالے سے فیصلہ ہونا چاہیے تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ وہ کس کے ساتھ ہیں؟ سنیٹر ملک کا کہنا تھا کہ اپوزیشن بینچوں سے اگر دلاور گروپ کے 6 ارکان نکال بھی دئیے جائیں تو بھی کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا اور 99 سینیٹرز کے ایوان میں 51 اپوزیشن ارکان کی اکثریت ہھر بھی برقرار رہے گی۔
4 جنوری کو پارلیمنٹ ہاؤس میں یوسف رضا گیلانی کے چیمبر میں ہونے والے اجلاس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے یک طرفہ رویے، قائمہ کمیٹیوں کی جانب سے اپوزیشن کے سوالات پر توجہ نہ دینے، اپوزیشن اراکین کو کم وقت دینے سمیت دیگر مسائل بھی اٹھائے گئے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ چیئرمین سینیٹ نے حالیہ سیشن میں حکومت کے ہر رکن کو 15 منٹ تک کا اضافی وقت دیا جبکہ اپوزیشن ارکان کو کسی بھی معاملے پر بات کرنے کے لیے صرف 2 سے 3 منٹ کا وقت دیا جاتا رہا۔
یہ اعتراض بھی اٹھایا گیا کہ چیئرمین سینیٹ نے توشہ خانہ اور دیگر معاملات پر اپوزیشن کے سوالات کو ’جان بوجھ کر‘ نظر انداز کیا، اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد لیدا کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ واضح رہے کہ بظاہر تو دلاورگروپ اپوزیشن بینچوں پر بیٹھا ہے لیکن اس گروپ کے سنیٹرز ہر مشکل وقت پر حکومت کا ساتھ دیتے ہیں، حال ہی میں اس گروپ نے سٹیٹ بنک آف پاکستان ترمیمی بل کی منظوری کے حق میں بھی ووٹ دیا تھا اوراس سے قبل چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے موقع پر بھی اسی گروپ کی وجہ سے حکومتی امیدوار صادق سنجرانی کامیاب ہوئے تھے۔
عمران کو نکالنے کیلئے ن لیگ اورپیپلزپارٹی اکٹھے ہو گئے
اجلاس میں یوسف رضا گیلانی سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ وہ چیئرمین سینیٹ کو خط لکھ کر یہ معلوم کریں کہ سینیٹر دلاور کا گروپ اپوزیشن کے ساتھ ہے یا حکومت کے ساتھ کھڑا ہے۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھاکہ انہوں نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کو سینیٹر دلاور کے گروپ کے کردار سے آگاہ کیا ہے جس نے ہمیشہ حکومت کا ساتھ دیا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ دلاور گروپ اپنی سیاسی وفاداری کے بارے میں حتمی فیصلہ کرے اور چیئرمین سینیٹ اپنا رویہ درست کریں اور ایوان کو قانون کے مطابق چلائیں۔
یاد رہے کہ سینیٹ کے چھ اراکین پر مشتمل پرو اسٹیبلشمنٹ دلاور خان گروپ کو ناقدین پاکستانی سیاست کا ناسور قرار دیتے ہیں کیوں کہ اس دھڑے نے ہمیشہ اپنے کاروباری مقاصد کے حصول کے لیے قومی مفاد کے نام اپوزیشن کو تقسیم کیا یے اور حکومت کو من مانی قانون سازی کے لئے کاندھا فراہم کیا ہے جس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑتا یے۔
صحافتی حلقوں میں مشہور ہے کہ دلاور خان گروپ مال دار لوگوں کا ایک بااثر گروہ ہے جو کہ ہوا کا رخ دیکھ کر اپنی سمت بدلتا رہتا ہے۔ چونکہ سینیٹ میں حکومت کی اکثریت نہیں ہے، لہذا یہ گروپ پوشیدہ قوتوں کے اشاروں پر چلتے ہوئے تحریک انصاف کو ایوان میں برتری دلواتا رہتا ہے۔ دلاور خان گروپ کا پارلیمانی سیاست میں اتنا اثر و رسوخ ہے کہ اس نے اپوزیشن کے حصے کی سینیٹ کی پانچ کمیٹیوں کی سربراہی بھی حاصل کر رکھی ہے جبکہ بوقت ضرورت ووٹ حکومت کو دیتا یے۔