پاکستان نے بیلسٹک میزائل پروگرام سے متعلق امریکی پابندیوں کو متعصبانہ قرار دے دیا
پاکستان نے امریکا کی جانب سے بیلسٹک میزائل پروگرام میں مدد دینےکے الزام میں چار اداروں پر پابندی کے اقدام کو متعصبانہ قرار دےدیا۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے ردعمل میں کہاکہ اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا متعصبانہ امریکی فیصلہ امتیازی طرز عمل،علاقائی اور عالمی سلامتی کےلیے خطرہ ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہاکہ پابندیوں کا تازہ امریکی اقدام امن اور سلامتی کے مقصد سے انحراف کرتا ہے،پابندیوں کا مقصد فوجی عدم توازن کو بڑھاناہے۔
ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھاکہ اس طرح کی پالیسیاں خطے اور اس سے باہر کے اسٹریٹجک استحکام کے لیے خطرناک مضمرات رکھتی ہیں،پاکستان کا اسٹریٹجک پروگرام ایک مقدس امانت ہے۔
پاکستان کا اسٹریٹجک پروگرام 24 کروڑ لوگوں نے اس کی قیادت کو عطاکیا۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ ہمیں نجی تجارتی اداروں پر پابندیاں عائد کرنےپر بھی افسوس ہے،ماضی میں تجارتی اداروں کی اسی طرح کی فہرستیں بغیر کسی ثبوت کے محض شکوک و شبہات پر مبنی تھیں۔
ترجمان ممتاز زہرا بلوچ کاکہنا تھاکہ اس طرح کے دوہرے معیارات اور امتیازی طرز عمل نہ صرف عدم پھیلاؤ کی حکومتوں کی ساکھ کو نقصان پہنچاتےہیں بلکہ علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو بھی خطرے میں ڈالتے ہیں۔
امریکا نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر مزید پابندیاں عائد کردیں
خیال رہےکہ امریکا کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنےوالے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری کے حوالے سے پاکستان کے چار اداروں پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔
واشنگٹن میں پریس بریفنگ دیتےہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیوملر نے کہاکہ ان اداروں پر الزام ہےکہ انہوں نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کو آگے بڑھانے میں مدد دی۔
ترجمان میتھیوملر نےکہا کہ اس مدد میں خصوصی وہیکل چیسز کی تیاری بھی شامل ہےجو بیلسٹک میزائلوں کی لانچنگ کےلیے استعمال کیےجاتے ہیں،اس کے علاوہ کراچی کے تین اداروں کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔
میتھیوملر نے کہاکہ تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں یا ان کی ترسیل کے ذرائع پر کارروائی کی جائے گی۔