وزیراعظم کا امریکی خط پرپارلیمان کا ان کیمرااجلاس بلانے کا اعلان
نو منتخب وزیر اعظم شہباز شریف نے سابق حکومت کو امریکہ کی جانب سے موصول ہونیوالے دھمکی آمیز خط پر پارلیمان کا ان کیمرا اجلاس بلانے کا اعلان کر دیا۔انکا کہنا تھا مسلح افواج کے تمام سربراہان، فارن سیکرٹری، امریکی سفیر بھی ہوں گے، اگر اس حوالے سے رتی بھر شواہد یا ہمارا ملوث ہونا ثابت ہوجائے تو ایک سیکنڈ میں وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے کر چلا جاؤں گا۔
قومی اسمبلی میں وزیر اعظم پاکستان منتخب ہونے کے بعد شہبا زشریف کا کہنا تھا اس موقع پر اللہ تعالیٰ کا جنتا شکر کروں کم ہے،پاکستان کی عوام کی دعاؤں سے آج وزیر اعظم منتخب ہوا، یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلا موقو ہے کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی، حق کو فتح حاسل ہوئی، باطل کو شکست ہوئی، اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو قوم کی دعاؤں سے بچا لیا،یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا کہ جھولو کے پیداوار وزیر اعظم کو آئینی اور قانونی طریقے سے گھر بھیجا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا ایک ہفتے سے ڈرامہ چل رہا ہے کہ کوئی خط آیا ہے، کہاں سے آیا ہے، میں نے نہ وہ خط دیکھا نہ مجھے وہ خط کسی نے دکھایا، میں سمجھتا ہوں کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے، میں کہتا ہوں کی اس خط پر پارلیمان کی سیکیورٹی کمیٹی میں ان کیمرہ بریفنگ دی جائے،اس خط پر پارلیمان کی سیکیورٹی کمیٹی میں ان کیمرہ بریفنگ میں مسلح افواج کے سربراہان، خط لکھنے والے سفیر اور اراکین پارلیمنٹ موجود ہوں،اگر خط کے معاملے میں ذرہ برابر بھی سچائی ثابت ہوئی تو میں وزارت عظمیٰ سے اسعتفیٰ دے کر گھر چلا جاؤں گا۔
انہوں نے مراسلہ قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ اس خط میں کیا ہے۔
انکا کہنا تھا اگر پاکستان کی معشیت کو پروان چڑھانا ہے، جمہوریت اور ترقی کو آگے بڑھانا ہے تو ڈیڈ لاک نہیں ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، تقسیم نہیں، تفہیم سے کام لینا ہوگا، نہ کوئی غدار تھا ہے نہ کوئی غدار ہے، ہمیں احترام کے ساتھ قوم بننا ہوگا۔انہوں نے کہا تبدیلی باتوں سے نہیں آتی، اگر باتوں سے تبدیلی آنی ہوتی تو پاکستان کی معیشت کا اتنا برا حال نہ ہوتا، ملک کی معیشت انتہائی گھمبیر صورتحال سے دوچار ہے،باتوں سے تبدیلی آنی ہوتی تو ہم ایک ترقی یافتہ قوم بن چکے ہوتے،میں نے پی ٹی آئی کی حکومت کو میثاق معیشت کی پیش کش کی، انہوں نے ہماری پیشکش کو مسترد کیا، اگر ہماری بات مان لی جاتی تو پاکستان میں ترقی ہوتی اور اس کا کریڈٹ ان کو ملتا، گر ملک کی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے تو محنت اور محنت کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
نومنتخب وزیر اعظم نے کہا اس وقت ملک میں انتہائی گھبیر صورتحال ہے، 60 لاکھ لوگ بے روز ہوچکے،کروڑوں لوگ خط غربت سے زندگی گزارنے پر مجبور ہوچکے، کھربوں روپے کے قرض لیے گئے لیکن ایک نیا منصوبہ شروع نہیں کیا گیا، آج تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ ہے، مہنگائی عروج پر ہے۔
شہبا زشریف نے اعلان کیا کہ یکم اپریل سے کم سے کم ماہانہ اجرت 25 ہزار روپے کررہے ہیں،صوبوں کے تعاون سے آئندہ چند روز میں ضروری قانونی کارروائی کریں گے، اس کا اطلاق اسی ماہ سے ہوگا۔ سرمایہ کاروں سے درخواست ہے جن ملازمین کی تنخواہ ایک لاکھ روپے تک ہے وہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد تک اضافہ کریں،ہم آنے والے دنوں میں ملک کو سرمایہ کاروں کے لیے جنت بنادیں گے، پنشن بھی 10 فیصد بڑھا رہے ہیں۔نومنتخب وزیراعظم شہبازشریف نے بے نظیر کارڈ دوبارہ لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بے نظیرکارڈ کو مزید وسعت دے رہے ہیں،تعلیم کو بھی اس سے منسلک کریں گے، رمضان پیکج کے حوالے سے سستا آٹا لے کر آئیں گے جس سے عوام کو ریلیف ملے گا، ہم نے سستی بجلی کے منصوبے بنائے لیکن ان لوگوں نے مہنگے منصوبے بنائے جس سے بجلی مہنگی ہوئی ہے اور کارخانوں اور ایکسپورٹر کو شدید نقصان پہنچایا ہم چاروں صوبوں کو ساتھ لے کر آگے بڑھیں گے، این ایف سی ایوارڈ 2010 میں ہوا جو آج تک چل رہا ہے، ان کو توفیق نہیں ہوئی کہ این ایف سی ایوارڈ دیتے۔
کشمیر کے حوالے سے شہباز شریف کا کہنا تھا بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں مگر مسئلہ کشمیر کے حل تک امن قائم نہیں ہوسکتا، وزیراعظم مودی سمجھیں دونوں طرف غربت ، بیروزگاری، بیماریاں ہیں، لوگوں کو دوائیاں نہیں ملتیں، کیوں ہم اس طرح اپنا اور آنے والی نسلوں کا نقصان کرنا چاہتے ہیں؟ بھارتی وزیراعظم آئیں، مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کریں، پاکستان اور بھارت دونوں طرف غربت ختم کریں، ترقی اور خوشحالی لے کر آئیں، کشمیری بہن بھائیوں کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔