سپریم کورٹ کی وضاحت مسترد،الیکشن ترمیمی ایکٹ پر عملدرآمد کا امکان

الیکشن کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ کے عمراندار ججز کی جانب سے آنے والی وضاحتوں کو مسترد کرتے ہوئے مخصوص نشستوں کے حوالے سے الیکشن ایکٹ ترمیم پر عملدرآمد کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے تاحال مخصوص نشستوں پر الیکشن ایکٹ ترمیم پر عملدرآمد کا حتمی فیصلہ تو نہیں کیا تاہم کمیشن کا الیکشن ایکٹ ترمیم پر عملدرآمد کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں کہ قانون میں ترمیم کی صورت میں نئے قانون پر عملدرآمد ہوگا۔

ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق سپریم کورٹ میں سی ایم اے موجود ہے جس میں سوال ہےکہ الیکشن ایکٹ پر عمل کرے یا سپریم کورٹ کے فیصلے پر۔ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہےکہ الیکشن کمیشن کی درخواست پر ابھی تک سماعت نہیں ہوئی، ایک ماہ سے زائد عرصے سے درخواست زیر التوا ہے، سی ایم اے پر ابھی تک کیس نہیں لگا اور سماعت نہیں ہوئی۔ اس لئے بغیر کیس کی سماعت کے آنے والی وضاحتوں سے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

خیال رہے کہ آج چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت الیکشن کمیشن کا اجلاس ہوا تھا جس میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے اسپیکر کے خط کا جائزہ لیا گیا، قانونی ٹیم نے اسپیکر قومی اسمبلی اور صوبائی اسپیکرز کے خطوط پر بریفنگ بھی دی اور الیکشن کمیشن کو الیکشن ترمیمی ایکٹ پر عملدرآمد بارے رائے دی۔ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق مخصوص نشستوں کا معاملہ ابھی التوا میں ہے، الیکشن کمیشن کے آج کے اجلاس میں مخصوص نشستوں پرکوئی فیصلہ نہ ہوسکا۔ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہےکہ الیکشن کمیشن کا آئندہ اجلاس کل یا پرسوں دوبارہ ہونےکا امکان ہے۔

دوسری جانب مخصوص نشستوں کے کیس پر سپریم کورٹ کے اکثریتی 8 ججز نے دوسری مرتبہ وضاحت جاری کر دی ہے۔الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی کی جانب سے وضاحت مانگنے پر سپریم کورٹ کے اکثریتی ججز نےکہا ہےکہ الیکشن کمیشن مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دے، الیکشن کمیشن 12 جولائی کا سپریم کورٹ کا فیصلہ مکمل نافذ کرنےکا پابند ہے، الیکشن ایکٹ میں ترمیم سے عدالت کا فیصلہ غیر مؤثر نہیں ہوسکتا ۔

ججز کا کہنا ہےکہ مختصر حکم نامے کے بعد الیکشن ایکٹ میں کی جانے والی ترامیم کا کوئی اثر نہیں ہوگا، اب تفصیلی فیصلہ جاری ہوچکا ہے، اس کے لیے مزیدکسی وضاحت کی ضرورت نہیں، وضاحت کے لیے رجوع کا حق اس لیے دیا تھا کہ مختصر حکم نامے پر عملدرآمد میں کوئی پریشانی نہ ہو ، فریقین کی طرف سے اٹھائے گئے تمام قانونی اور آئینی معاملات کو جامع طور پر نمٹا دیا گیا ہے۔‏‏‏

 

Back to top button