پیپلز پارٹی کا حکومتی یقین دہانیوں کی پیش رفت پر عدم اعتماد کا اظہار
وفاق میں حکومت کی اہم اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی نے مرکزی حکومت کی جانب سےتحفظات دور کرنے کی یقین دہانیوں کی پیش رفت کےحوالے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
چئیرمین بلاول بھٹو کی زیرصدارت کراچی میں پارٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں وزرائےاعلیٰ بلوچستان اور سندھ سرفراز بگٹی، مراد علی شاہ، خیبرپختونخوا اورپنجاب کے گورنرز فیصل کریم اور سردارسلیم حیدر نے شرکت کی۔
اجلاس میں پارٹی کےسینئر رہنما سید نوید قمر بھی موجود تھے، اجلاس کےدوران ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا،اجلاس میں حکومت کے ساتھ مذاکرات کی روشنی میں اب تک کی پیشرفت سےآگاہ کیا گیا۔
اجلاس کے شرکا نےچیئرمین پیپلز پارٹی کو آئندہ دنوں میں حکومت کی جانب سےکی جانےوالی مجوزہ قانون سازی کے حوالے سےبریفنگ دی۔
اجلاس میں شرکا نے وفاقی حکومت کی یقین دہانیوں کی پیش رفت پرعدم اعتماد کا اظہار کیا اس پر بلاول بھٹو نے ہدایت کی کہ حکومت کےساتھ اپنےرابطوں کو مزید تیز کیا جائے، تاکہ جب پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سی ای سی کا اجلاس ہو تو اس میں ان رابطوں کا مثبت نتیجہ سامنے رکھا جاسکے۔
واضح رہےکہ گزشتہ ماہ بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) پنجاب اورخیبرپختونخوا میں پیپلزپارٹی کو نظرانداز کر رہی ہے، طےتھا کہ خیبرپختونخوا اور پنجاب کے انتظامی معاملات میں حصےدار ہوں گے، ن لیگ ہمارے گورنرز سے مشاورت نہیں کر رہی ہے۔
16 نومبرکو بلاول ہاؤس کراچی میں گفتگو کے دوران چیئرمین پیپلز پارٹی نےمسلم لیگ ن پر 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد وعدوں سےانحراف کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
فضل الرحمان کی مدارس رجسٹریشن کی تجاویزپر پیشرفت، وزیراعظم کی معاملات جلد حل کرنے کی ہدایت
انہوں نے کہا تھاکہ حکومت کے ساتھ ناراضی کا سوال ہی نہیں ہے، ناراض ہونےپرسیاست نہیں کی جاتی، سیاست تو عزت کے لیے کی جاتی ہے،معذرت کےساتھ اس وقت وفاق میں نہ عزت کی جاتی ہے،نہ سیاست کی جا رہی ہے۔
بلاول بھٹو نےکہا تھا کہ دنیا میں جہاں اقلیتی حکومت ہو اور ان کا اتحاد ہےکسی جماعت کے ساتھ تواس معاہدے پر عمل درآمد ہوتا ہے،ہم اخلاقی حمایت فراہم کرنےکے لیے حکومتی بینچ پر بیٹھےہیں، ہم ضرور چاہیں گےکہ طےشدہ معاہدے پر عمل کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن پاکستان سےاحتجاجاً علیحدہ ہوئے، آئین سازی کے وقت حکومت اپنی باتوں سےپیچھے ہٹ گئی۔
انہوں نے آئندہ ماہ پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے ساتھ مرکز میں حکومتی اتحاد پر ممکنہ نظر ثانی کابھی اشارہ دیا تھا۔
بلاول بھٹو نےوفاقی حکومت اور وزیر اعظم سے مذاکرات کے لیےکمیٹی تشکیل دی،چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ووٹرز اور صوبائی حکومتوں کی مسلم لیگ (ن) سے شکایات ہیں۔
اس بیان کےبعد 17 نومبر کو وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کےتحفظات دور کرنے کی ذمہ داری نائب وزیراعظم اسحٰق ڈارکو سونپ دی تھی۔
وزیر اعظم نےایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس کےاراکین میں نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار،وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام، مشیر وزیراعظم رانا ثنا اللہ، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان، سینئروزیر پنجاب مریم اورنگزیب شامل تھے۔
اس کے علاوہ سینئررہنما خواجہ سعد رفیق، گورنر بلو چستان جعفر خان مندوخیل اور بشیراحمد میمن بھی کمیٹی کے اراکین میں شامل ہیں۔