وزیراعظم کی ہدایت پر صدر نے قومی اسمبلی تحلیل کردی
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر قومی اسمبلی تحلیل کر دی ہے، نئے انتخابات 90 روز میں منعقد کرائے جائیں گے۔
واضح رہے کہ ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت قومی اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو آئین و قانون کے منافی قرار دے کر مسترد کردیا گیا ۔قومی اسمبلی کا اجلاس آج صبح ساڑھے 11 بجے طلب کیا گیا تھا جو کچھ تاخیر کے ساتھ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں تقریباً 12 بج کر 5 منٹ پر شروع ہوا۔اجلاس کے آغاز میں وزیر قانون فواد چوہدری نے قرار داد کو غیر ملک کی جانب سے پاکستان میں حکومت کو تبدیل کرنے کی کوشش قرار دیا۔
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد آئین کے آرٹیکل 95 کے تحت پیش کی جاتی ہے لیکن آئین کا ایک اور آرٹیکل 5 ایک ہے جس کے مطابق ملک سے وفاداری ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ 7 مارچ کو ہمارے ایک سفیر کو ایک سرکاری اجلاس میں طلب کیا جاتا ہے اور اجلاس میں شریک ہوتے ہیں، اس ملاقات میں دوسرے ملک کے سفیر بھی ہوتے ہیں، ایک اجلاس میں ہمارے سفیر کو یہ بتایا جاتا ہےکہ تحریک عدم پیش کی جارہی ہے۔
چھوٹی سی ایلیٹ کلاس کیلئے عالمی طاقتوں کو خوش نہیں کر سکتے
ان کا کہنا تھا کہ 8 مارچ کو عدم اعتماد پیش کی گئی تھی، ہمارے سفیر کو بتایا جاتا ہے کہ پاکستان سے اس ملک کے تعلقات کا دار و مدار اس تحریک کی کامیابی پر منحصر ہے اگر اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو آپ کو معاف کردیا جائے گا اور ناکام ہوتی ہے تو آپ کا اگلا راستہ خطرناک ہوگا، فواد چوہدری کے اعتراض کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئین کے منافی اور ضوابط کے خلاف ہے اس لیے میں اسے مسترد کرتا ہوں۔ساتھ ہی انہوں نے اجلاس کو غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔