PTIکے مفرور رہنماؤں سے آخری پناہ گاہ بھی چھن گئی

گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ خالد خورشید خان کی نااہلی اور وزارت اعلیٰ سے برطرفی کے ساتھ ہی تحریک انصاف کے مفرور رہنماؤں کی آخری جائے پناہ بھی ختم ہو گئی ہے۔ان روپوش افراد کو اب بیرون ملک کا رُخ کرنا ہوگا جعلی ڈگری کے مقدمے میں نااہل قرار پائے وزیراعلیٰ کو دستاویزات میں جعلسازی برتنے کے الزام میں فوجداری کارروائی کا سامنا ہو گا۔
خیال رہے کہ گلگت بلتستان کے نااہل وزیراعلیٰ خالد خورشید سیکیورٹی اداروں کو مطلوب پی ٹی آئی رہنماؤں کو اپنے علاقے میں مکمل تحفظ فراہم کررہے تھے۔ برطرف وزیراعلیٰ کا تعلق تحریک انصاف سے تھا اس سال زمان پارک میں مقامی پولیس اور سول آرمڈ فورسز کے ارکان پر پٹرول بموں اور دوسرے آتشیں اسلحہ سے حملہ کرنے اور ان سے مزاحمت کرنے کے سنگین معاملے میں بھی وہ ماخوذ ہیں کیونکہ انہوں نے اپنے مسلح سرکاری حفاظتی دستے کو زمان پارک میں عمران خان کی رہائش گاہ کی حفاظت پر مامور کر رکھا تھا وہ اس مقصد کے لئے گلگت سے بطور خاص لاہور لائے گئے تھے۔
نااہل وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید نے اپنی وزارت اعلیٰ کے نصف سے زیادہ دن لاہور یا اسلام آباد میں گزارے انہوں نے تحریک انصاف کی حکومت ختم ہونے کے بعد وفاقی حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات کارکو بھی تقریباً ختم کرلیا تھا۔ گلگت بلتستان کے سابق وزیراعلیٰ پر بھاری رقوم کے خرد وبرد کا سنگین الزام بھی عائد کیا جاتا ہے تاہم وہ قانونی کارروائی سے محفوظ رہے کیونکہ تحریک انصاف کی وفاقی حکومت ان کی پشت پناہ تھی۔ توقع ہے کہ اب ان کی نااہلی کے بعد یہ معاملہ نیب کے سپرد کیا جائے گا۔ اس دوران معلوم ہوا ہے کہ وفاقی وزیر اور حکمران پاکستان مسلم لیگ نون کے سیکرٹری جنرل پروفیسر احسن اقبال چوہدری کی سرکردگی میں قائم سہ رکنی کمیٹی نے گلگت بلتستان کی تازہ ترین صورت حال کا جائزہ اور اپنی تجاویز مرتب کرلی ہیں جو وزیراعظم شہباز شریف کو پیش کردی جائیں گی۔
خیال رہے کی اس کمیٹی میں وزیراعظم کے مشیر چوہدری قمر زمان کائرہ اور گلگت بلتستان کے سابق وزیراعلیٰ مسلم لیگ نون کے علاقائی سربراہ حافظ حفیظ الرحمٰن شامل ہیں۔توقع کی جا رہی ہے کہ گلگت بلتستان کے وزیر صحت حاجی گلبر خان نئے وزیراعلیٰ ہوں گے تاہم وہ ان دنوں صاحب فراش ہیں اور تحریک انصاف کے اس آٹھ رکنی گروپ کی قیادت کررہے ہیں جو تحریک کے چیئرمین کا باغی تصور ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ گلگت کی 33 رکنی قانون ساز اسمبلی میں تحریک انصاف کے چھ، پیپلزپارٹی کے چار اور پاکستان مسلم لیگ نون کے تین ارکان منتخب ہوئے تھے۔خیال رہے کہ چیف کورٹ گلگت بلتستان نے پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کو جعلی ڈگری کیس میں نااہل قرار دیا ہے۔، چیف کورٹ کے تین ججز بنچ ملک عنایت الرحمٰن، جسٹس جوہر علی اور جسٹس مشتاق پر مشتمل بنچ نے جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ سنایا۔جعلی ڈگری کیس میں تینوں ججز نے متفقہ فیصلہ سنایا۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے رکن گلگت بلتستان اسمبلی غلام شہزاد آغا نے عدالت میں دائر اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ وزیراعلیٰ خالد خورشید کی لاء ڈگری جعلی ہے، وزیراعلیٰ کی جمع کرائی گئی ڈگری کی لندن یونیورسٹی سے تصدیق نہیں ہوئی اور ہائر ایجوکیشن کمیشن نے اسے جعلی قرار دیا ہے، آئین پاکستان کے آرٹیکل 62اور 63 کے تحت انہیں نااہل قرار دیا جائے، گلگت بلتستان کی چیف کورٹ نے وزیر اعلیٰ خالد خورشید خان کو جعلی ڈگری جمع کرانے پر نااہل کیے جانے کی درخواست پر جواب داخل کرنے کیلئے 13 جون تک کی مہلت دے تھی۔ وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کی ڈگری لندن کی تھی اور انہیں جی بی بار کونسل نے وکالت کا لائسنس جاری کیا تھا لیکن لندن کی یونیورسٹی کی جانب سے ڈگری کی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔ جسٹس عنایت، جسٹس جوہر اور جسٹس مشتاق پر مشتمل تین رکنی لارجر بینچ نے روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کی تھی، اس کیس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن، جی بی بار کونسل اور جی بی حکومت سمیت 6 فریقین شامل تھے جبکہ سینئر وکلا نے عدالت کی معاونت کی، عدالت نےمنگل سماعت مکمل کرکے کچھ دیر کا وقفہ لیا۔بعد ازاں عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعلیٰ جی بی خالد خورشید کو نااہل قرار دیدیا۔