تحریک انصاف نے وزیر اعظم کے انتخاب کا بائیکاٹ کر دیا
تحریک انصاف نے قومی اسمبلی میں ہونیوالے وزیراعظم کے انتخاب کا بائیکاٹ کر دیا۔پی ٹی آئی کے رہنماشاہ محمود قریشی نے اجلاس میں خطاب کے دوران وزیر اعظم کے انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔
تحریک انصاف کے وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد نئے قائد ایوان کے انتخاب کیلئے بلایا جانیوالا قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے،جس کی صدارت ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کر رہے تھے ۔
تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ملک میں بیرونی سازش ہو رہی ہے جس کا اعتراف پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کر رہی ہے، اس کو سامنے رکھتے ہوئے ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ آج اس عمل کا حصہ بننا ، اس عمل میں شامل ہونا ایک ناجائز حکومت کو قانونی حیثیت دینے کے مترادت ہوگا اور ہم اس گناہ میں شامل نہیں ہونا چاہتے،میں وزیراعظم کے لیے پی ٹی آئی کا امیدوار تھا میں اس انتخاب کا بائیکاٹ کا اعلان کرتا ہوں، ہم ایوان کی کارروائی کے بائیکارٹ کا اعلان کرتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مجھے وزیراعظم کا امیدوار نامزد کرنے پر میں عمران خان اور پی ٹی آئی کی پوری قیادت کا شکریہ ادا کرتا ہوں،پی ٹی آئی باقی جماعتوں کی نسبت ایک نئی جماعت ہے لیکن ہم نے پاکستان کی سیاست میں اہم کردار ادا کیا ہے،آج ہمارے مخالفین ہمارے خلاف ایک ہوگئے ہیں لیکن ان کے نظریات میں کوئی ہم آہنگی اور اتفاق رائے نہیں ہے،
ہمارے خلاف اتحاد کرنے والے ماضی میں ایک دوسرے کے خلاف انتقامی کاررائیاں کرتے رہے ہیں ایک دوسرے پر بد ترین الزامات لگاتے رہے ہیں، ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات دیتے رہے ہیں، ایک دوسرے کا پیٹ پھاڑ کر لوٹی ہوئی دولت نکالنے کی بات کرتے رہے ہیں۔ عمران خان نے قوم کو خودداری دی۔
انہوں نے کہا سب جانتے ہیں کہ وہ قوم پر مسلط کیے جا رہے ہیں، ایک عارضی بندوبست کر کے جوڑ توڑ کرکے وزیراعظم بننے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن یہ اتحاد اور یہ بندوبست زیادہ دیر نہیں چل سکے گا،آج 11 اپریل ہے، آج نامزد وزیر اعظم کی عدالت میں پیشی تھی، ان پر آج فرد جرم عائد ہونی تھی، آج اس پیشی سے فرار حاصل کیا جا رہا ہے، اب ان کیسز کو دفن کیا جائے گا، اور اگر ایسا کیا جاتا ہے تو پھر ایک بات اور ثابت ہوجائے گی کہ عوام کے لیے ایک قانون اور خواص کے لیے دوسرا قانون ہے اور اسی نا انصافی کے خلاف پی ٹی آئی معرض وجود میں آئی تھی۔
انہوں نےتقریر کے دوران اپنے سابق اتحادیوں پر بھی تنقید کی، ایم کیو ایم سے متعلق انہوں نے کہا کہ اگر انہیں گورنرشپ یا اس طرح کے کچھ عہدوں کی ضرورت تھی تو وہ یہ عہدے پی ٹی آئی سے بھی حاصل کرسکتے تھے۔انہوں نے کہا گزشتہ روز پاکستان بھر میں احتجاج کیا، پاکستان کے شہر شہر، قریہ قریہ، گاؤں، گاؤں عمران خان کے حق میں اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرے ہوئے، پاکستان بھر میں عوام سڑکوں پر نکلے اور بتادیا کہ وہ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، عمران خان نے پاکستان کے لیے محنت کی، انہوں نے ملک کی معشیت مستحکم کیا، آج بھی ہم شرح نمو 5 فیصد کے قریب چھوڑ کر جا رہے ہیں۔
انکا کہنا تھا عمران خان انگریزی بول سکتے ہیں لیکن عالمی سطح پر اپنی قومی زبان میں پاکستان کی نمائندگی کی، وہ جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تو پاکستان کی ثقافت کا حصہ پشاوری چیپل پہن کر ملے، جب عمران خان روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے روس میں ملے تو پاکستانی لباس شلوار قمیص پہن کر ملے۔
پی ٹی آئی کے استعفوں اور وزیر اعظم کے انتخاب کے بائیکاٹ کے بعد مسلم لیگ ن کے ایاز صادق نے قومی اسمبلی اجلاس کی صدارت سنبھال لی۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے جاری 2 نکاتی ایجنڈے کے مطابق اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک، نعت رسولﷺ اور قومی ترانے سے ہوا جس کے بعد اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 91 کے مطابق وزیراعظم کا انتخاب قومی اسمبلی کے قوائد و ضوابط (2007) کے قاعدے 32 کے تحت کیا جائے گا۔
تحریک انصاف کے 10 ایم این ایز نے استعفے دے دیئے
قومی اسمبلی اجلاس کےآغاز میں ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے کہاعدالت نے میری رولنگ غیر آئینی قرار دی تھی اس پر بہت بحث ہوئی تھی، یہ فیصلہ میں نے جن وجوہات پر کیا وہ آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔ ان کا کہنا تھاوہ فیصلہ میں نے بطور محب وطن پاکستانی کے طور پر کیا، وفاقی کابینہ، قومی سلامتی کمیٹی اور پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں غیر ملکی مراسلہ زیر بحث لایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کی تائید کی گئی کہ وزیر اعظم پاکستان کے خلاف جو عدم اعتماد کی تحریک لائی جارہی ہے وہ ایک غیر ملکی سازش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 9 اپریل 2022 کو جو وفاقی کابینہ کا اجلاس میں اس میں فیصلہ کیا گیا کہ یہ مراسلا ڈی کلاسیفائیڈ کیا جائے، حکومت کی جانب سے یہ مراسلہ اسد قیصر کو بھیجا گیا اور انہوں نےیہ مراسلہ پڑھا۔
ذرائع کا کہنا تھا نئے منتخب وزیراعظم آج رات عہدے کا حلف اٹھائیں گے، صدر مملکت نئے وزیراعظم سے حلف لیں گے، حلف برداری کی تقریب رات 8 بجے ایوان صدر میں ہو گی جو پی ٹی وی پر براہ راست نشر کی جائے گی۔