پی ٹی آئی کو کلاس کی طرح نہیں چلایا جاسکتا، عمران خان کی سلمان اکرم راجہ سے ناراضگی

سابق وزیراعظم اورتحریک انصاف کےبانی چیئرمین عمران خان نے گزشتہ ہفتے اڈیالہ جیل میں ملاقات کیلئے آنے والے سینئر پارٹی رہنماؤں پرپارٹی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کی جانب سے تنقید پر ناراضی کا اظہار کیا۔
اس صورتحال سےآگاہ ذرائع نے بتایا ہے کہ منگل کو عمران خان نے اپنے وکیل سلمان صفدر کے توسط سے اپنے تحفظات سلمان اکرم راجہ کوپہنچائے۔بتایا گیا ہے کہ عمران خان نے یہ سلمان اکرم راجہ کو یہ پیغام دیا ہے کہ ’’سیاسی جماعتوں کو اسکول کلاس روُم کی طرح نہیں چلایا جا سکتا۔‘‘ عمران خان نے الزام تراشی کا کھیل کھیلنے کی بجائے اتحاد کی ضرورت پر زوردیا۔
یہ تنازع اس وقت پیدا ہوا جب اڈیالہ جیل کی انتظامیہ نے عمران خان کی بہن علیہ خان اور فیملی کے دیگر افراد کو عمران خان سےملنےسےروک دیا لیکن 5 وکلاء یعنی پارٹی چیئرمین بیریسٹرگوہر اورسینیٹر علی ظفر سمیت 5 افراد کو ملاقات کی اجازت دی گئی۔
اُس وقت سلمان اکرم راجہ کوخود بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ سلمان اکرم راجہ نے بعد میں عوامی سطح پر اس اقدام پر تنقید کی اور کہا کہ انتظامیہ کے ’منظور نظر‘ لوگوں کو ملاقات کی اجازت دی گئی۔
اس بیان پر پارٹی چیئرمین بیریسٹر گوہرنے سخت رد عمل کا اظہار کیا اورسلمان اکرم راجہ کو یاد دلایا کہ پارٹی نے ایسے حالات میں کبھی عمران خان سے ملاقات کے بائیکاٹ پرراضی نہیں ہوئی۔
بیرسٹر گوہرعلی خان نے یاد دہانی کرائی کہ 25 مارچ کوجب عمران خان کی بہنوں کو بھائی سےملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی اس وقت سلمان اکرم راجہ کو عمران خان سے ملنے کی اجازت ملی تھی۔
منگل کو جیل میں ہوئی ملاقات کےدوران پارٹی کے حساس اُمور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ امریکا میں مقیم پارٹی رہنما اور بلاگر کے بارے میں عمران خان نےبیریسٹر گوہر کو مشورہ دیا کہ انہیں پارٹی کی سیاسی اور کور کمیٹیوں سے باضابطہ طورپر ہٹانے کیلئےیہ مناسب وقت نہیں۔ تاہم، عمران خان نےیہ ہدایت کی کہ انہیں صرف کمیٹی کے اجلاسوں میں مدعو نہ کیا جائے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا
پارٹی کے ایک اندرونی ذریعےکےمطابق، پارٹی رہنما اپنے رویے پر سینئر رہنماؤں میں بڑھتے عدم اطمینان کی وجہ سے پہلے ہی کچھ عرصے سےان فورمزسےغیر حاضر ہیں۔
ذرائع نے مزید کہاکہ رہنما کو معلوم ہے کہ انہیں کمیٹیوں سے ہٹانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ سینیٹر اعظم سواتی کا مسئلہ بھی مختصراً زیر بحث آیا۔عمران خان نے یہ بات دہرائی کہ وہ ملک کی خاطر ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں، انہوں نےکبھی بھی اعظم سواتی یا کسی اور کو اپنی طرف سے ذاتی ریلیف لینے کا اختیار نہیں دیا۔
اگرچہ عمران خان نےاعظم سواتی کے تعلقات کے بارے میں شکوک کا اظہار کیا تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مذاکرات کےحوالے سےان کا مؤقف تبدیل نہیں ہوا جو پاکستان کی بہتری، جمہوریت اورقانون کی بالادستی کیلئے ہے۔