پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کو آخری شوکاز نوٹس
تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے منحرف اراکین کو آخری شوکاز نوٹسز جاری کیے جا رہے ہیں، جبکہ اس کے بعد فیصلہ کن کارروائی عمل میں لائی جائے گی، پی ٹی آئی کے سینٹرل میڈیا ڈائریکٹوریٹ کے مطابق آئین کے آرٹیکل 63-اے کے تحت منحرف اراکین اسمبلی کو جمعہ کی دوپہر 12 بجے تک اپنے مؤقف کی وضاحت کیلئے نوٹس جاری کیے۔
پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان اور پارٹی کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل عامر محمود کیانی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا، آرٹیکل 63-اے ارکان کی فلور کراسنگ پر سختی سے پابندی عائد کرتا ہے، پارٹی سربراہ کی طرف سے وضع کردہ پالیسی سے انحراف انہیں اپنی نشستوں سے محروم کر دیتا ہے۔
ڈیڈ لائن تک پارٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام رہنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائیگی اور پارٹی پالیسی سے کھلے عام انحراف کرنے والوں کیخلاف باقاعدہ ریفرنس قومی اسمبلی کے اسپیکر کو بھیج دیا جائیگا، سپیکر کو آئین کے تحت کسی رکن کو نااہل قرار دینے کا اختیار نہیں ہے۔
منحرف رکن احمد حسین دیہڑ نے غلط خبر کی مذمت کر دی
صرف الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس ہی کسی کو نااہل قرار دینے کا اختیار ہے، اس صورتحال میں اسپیکر کا واحد کردار یہ ہے کہ وہ ایک مبینہ فلور کراسر کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ریفرنس بھیجے، کسی رکن اسمبلی کو بعد میں منحرف قرار دیا جاتا ہے تو اس کی جانب سے ڈالا گیا ووٹ درست ہوگا۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ ایسی صورت حال پیدا ہونے کا امکان نہیں ہے کیونکہ حکومت نے اکثریت کھو دی ہے اور اگر منحرف اراکین ان کے خلاف ووٹ نہ ڈالیں تب بھی حکومت کو جانا پڑیگا، آرٹیکل 63-اے جو انحراف کی بنیاد پر نااہلی سے متعلق ہے کو کچھ اس طرح پڑھا جائیگا۔
پہلے پارٹی کا سربراہ رکن کو اس بارے میں اظہار وجوہ کا موقع فراہم کرے گا کہ کیوں نہ اس کے خلاف اعلان کردیا جائے، امیدوار یا نامزد کے طور پر منتخب ہو کر یا کسی سیاسی جماعت کے امیدوار یا نامزد کی حیثیتر کے علاوہ بصورت دیگر منتخب ہو کرت مذکورہ انتکاب کے بعد تھریری اعلان کے ذریعے مذکورہ پارلیمانی پارٹی کا رکن بن گیا ہو۔