پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس سماعت کےلیے مقرر

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی  کے انٹرا پارٹی انتخابات کا کیس 21 جنوری کو سماعت کےلیے مقرر کردیا۔

چیف الیکشن کمشنر نے پی ٹی آئی کے رؤف حسن اور بیرسٹر گوہر کو نوٹس جاری کردیے ہیں،ساتھ ہی درخواست گزاروں کو بھی نوٹس جاری کردیے گئےہیں۔

الیکشن کمیشن میں ہونےوالی اس سماعت میں سماعت میں دلائل دیےجائیں گے۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی نے 9 جون 2022 کو انٹرا پارٹی انتخابات کرائے تھے،جسے الیکشن کمیشن میں چیلنج کرنے کےبعد تقریباً ڈیڑھ سال تک سماعت کی گئی ، بعد ازاں نومبر 2023 میں پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دےدیا گیاتھا۔

23 نومبر 2023 کو جاری حکم میں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو اپنے انتخابی نشان بلے سے محروم نہ ہونے کےلیے نئے انٹرا پارٹی انتخابات کروانے کےلیے 20 دن کا وقت دیا۔

الیکشن کمیشن کا حکم ایک ایسے وقت میں آیا جب عام انتخابات میں تقریباً 2 ماہ باقی تھے اور سیاسی جماعتیں ملک بھر میں اپنی انتخابی مہم تیزی سے چلا رہی تھیں۔

اپنے مشہور انتخابی نشان کو برقرار رکھنے کےلیے بے چین پی ٹی آئی نے 10 دن سے بھی کم وقت لیا اور 2 دسمبر 2023 کو انٹرا پارٹی انتخابات کرائے گئےتھے۔

22 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں دوسری بار پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دےدیا تھا،جس کے بعد ایک سیاسی جماعت کے اندرونی کام کی نوعیت کا پہلا خوردبینی جائزہ لیا گیا اور اسے آئندہ الیکشن میں حصہ لینے کے لیے انتخابی نشان حاصل کرنے کے لیے نااہل قرار دیا گیا۔

الیکشن کمیشن نے مؤقف اختیار کیا کہ پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کےلیے وفاقی الیکشن کمشنر کا تقرر نہیں کر سکتے تھے۔

کمیشن کے فیصلے کی وجہ سے پی ٹی آئی کے امیدواروں کو آزاد حیثیت سے عام انتخابات میں حصہ لینا پڑا اور پارٹی کو اس سال 3 مارچ کو تیسری بار اپنا انٹرا پارٹی الیکشن منعقد کرنا پڑا۔

تاہم الیکشن کمیشن نے ایک بار پھر انتخابی مشق پر اعتراضات اٹھائے اور اعتراضات کی تفصیلات بتائے بغیر ہی معاملہ سماعت کےلیے مقرر کردیا۔

پی ٹی آئی کے اعتراضات پر کمیشن نے بالآخر ان کے ساتھ ایک سوالنامہ شیئر کیا جس میں پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات کے بارے میں معلومات حاصل کی گئیں اور تنظیمی ڈھانچہ اور انتخابی نشان کھونے کےبعد پارٹی کی حیثیت پر سوال اٹھایا گیا۔

پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کی طرف سے پوچھے گئے 7 سوالات کے تفصیلی جواب جمع کرائے تھے، جس میں الیکشن باڈی پر زور دیا گیا تھا کہ وہ تازہ ترین انٹرا پارٹی انتخابات کو باضابطہ طور پر تسلیم کرے،پارٹی کے وفاقی چیف الیکشن کمشنر رؤف حسن نے اپنے جواب میں کہا تھاکہ پی ٹی آئی ایک موجودہ اور فعال سیاسی جماعت ہے جو الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 202 کے تحت الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے۔

کیا پی ٹی آئی سے مذاکرات کا تیسرا دور آخری ثابت ہو گا؟

انہوں نےجواب میں الیکشن کمیشن کے تحفظات دور کرنے کےلیے کہا کہ الیکشن ایکٹ، 2017، یا الیکشن رولز، 2017 میں ایسی کوئی شق نہیں ہے کہ ایک اندراج شدہ پارٹی پانچ سال کی میعاد ختم ہونے کےبعد اپنے ’تنظیمی ڈھانچے‘ سے محروم ہو جائے گی،

اس جواب میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی نے اپنا انٹرا پارٹی انتخاب 9 جون 2022 کو منعقد کیا لیکن الیکشن کمیشن نے 23 نومبر 2023 کو ہدایت کی کہ انٹرا پارٹی پی ٹی آئی کے ’مروجہ آئین‘ (2019 کے آئین) کے تحت منعقد ہوناچاہیے۔

ان انتخابات کے انعقاد کےلیے پاکستان میں پی ٹی آئی کے تمام اراکین پر مشتمل پی ٹی آئی کی جنرل باڈی کا اجلاس 31 جنوری کو بلایا گیا، جنرل باڈی سے مطلوبہ منظوری لی گئی،جس کے تحت ایف ای سی کو بھی جلد از جلد انٹرا پارٹی انتخابات کےانعقاد کے لیے مقرر کیا گیا، اس کےبعد پی ٹی آئی نے 21 فروری کو ای سی پی کو جنرل باڈی کی منظوریوں کی روشنی میں انٹرا پارٹی انتخابات کے انعقاد کےلیے کیےگئے تمام اقدامات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایاکہ الیکشن کمیشن نے 2 مارچ کو ان اقدامات کی توثیق کی اور پارٹی کو پی ٹی آئی کے آئین کےمطابق انٹرا پارٹی انتخابات کو آگے بڑھانےاور منعقد کرنے کی ہدایت کی، اس کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن 3 مارچ کو ہوا اور دستاویزات کمیشن کے پاس جمع کرائی گئیں،لہٰذا، پی ٹی آئی آج تک ایک اندراج شدہ سیاسی جماعت ہے اور اس طرح وہ آئین کے آرٹیکل 17،الیکشنز ایکٹ،2017، اور الیکشن رولز، 2017 سمیت قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت اپنے حقوق کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہے۔

الیکشن کمیشن کےفیصلے کی وجہ سے پی ٹی آئی کے امیدواروں کو آزاد حیثیت سے عام انتخابات میں حصہ لینا پڑا اور پارٹی کو اس سال 3 مارچ کو تیسری بار اپنا انٹرا پارٹی انتخابات منعقد کرناپڑا تھا۔

Back to top button