پی ٹی آئی والے سول نافرمانی کی کال دیتے ہیں اور مذکرات کا بھی کہتے ہیں : خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہےکہ پی ٹی آئی نے سول نافرمانی کی بندوق تان رکھی ہے، سول نافرمانی کی کال دیتےہیں اور مذاکرات کا بھی کہتےہیں،معاملات بات چیت سے حل ہوتےہیں دھمکیوں سے نہیں۔ اگر آپ نے سول نافرمانی کرنی ہے تو کرلیں دھمکیوں سےکام نہیں چلتا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتےہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاکہ شیر افضل مروت کے قومی اسمبلی سے اظہار خیال کے جواب میں کہاکہ پہلی بار اپوزیشن بینچز کی جانب سے خوشگوار ٹھنڈی ہوا کاجھونکا آیا،ایوان میں اس طرح آوازیں اٹھتی رہیں تو بہت سارےمسئلے حل ہوسکتے ہیں۔
سینئر رہنما مسلم لیگ ن خواجہ آصف نے کہاکہ سیاسی ذمہ داریاں آئینی ذمہ داریوں کےبعد آتی ہیں،اسلام آباد پر حملہ کریں لیکن صوبے کے حالات پر بھی نظر ڈالیں،کرم میں زمین کے تنازع پر جانیں چلی گییں پارا چنار میں درجنوں جانیں ضائع ہوئیں،وہاں آج بھی آگ پوری طرح بجھی نہیں،یہ آگ وقتاً فوقتاً بھڑک جاتی ہے اور جانیں جاتی ہیں۔
خواجہ آصف نےکہاکہ آئین کہتا ہےکہ یہ مسئلہ بنیادی طور پر صوبائی حکومت کی ذمہ داری تھی،خیبرپختونخوا حکومت دیگر مسائل میں الجھی ہوئی تھی، صوبائی حکومت کو اسلام آباد نظر آرہا تھا لیکن اسے پارا چنار نظر نہیں آرہا تھا، ہم نے حلف لیا ہے،پہلی ذمہ داری آئین کی بنتی ہے۔
انہوں نےکہاکہ مذاکرات کی باضابطہ شروعات نہیں کی گئی،مذاکرات کےلیے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے،کل بھی تصدیق کی گئی تھی لیکن باضابطہ مذاکرات شروع نہیں کیےگئے، پیشگی شرائط اور گن پوائنٹ پر مذاکرات نہیں ہوسکتے،سول نافرمانی کی کال دیتےہیں اور مذاکرات کا بھی کہتےہیں،معاملات بات چیت سے حل ہوتےہیں دھمکیوں سے نہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نےکہاکہ شیر افضل مروت نے ٹھیک کہاکہ میری زبان آگ اگلتی ہے،میری زبان آگ اگلتی ہےتو آپ کی زبان کون سا پھول اگلتی ہے،جب دوسری طرف سے تلخی کی بات ہوگی تو تلخی بڑھےگی،چیزیں محبت اور پیار سے آگےبڑھتی ہیں دھمکیوں سے نہیں، 2018 سے اب تک اس ہاؤس نے بہت تلخی دیکھی ہے،سیاسی ورکر کو آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہے،سیاسی ورکر کو منتیں اور شکایتیں نہیں کرنی چاہییں،شکایتوں سے سیاسی ورکر کی عزت و آبرو پر سمجھوتہ ہوتا ہے۔
انہوں نےکہاکہ رینجرز اور پولیس اہلکاروں کو کس نے شہید کیا،اس کی بھی مذمت ہونی چاہیے،ماضی کو ایک دم ڈیلیٹ نہیں کیا جاسکتا،ہم اپنی تلخیوں اور خوشیوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں،یہ نہیں ہوسکتاکہ بار بار اسلام آباد پر حملہ کریں اور سول نافرمانی کی کال دیں،پہلے سول نافرمانی کی تحریک شروع کریں پھر بات بھی کرلیں، ہماری جنگ کا نقصان تو پاکستان کے عوام کو ہورہا ہے۔
انہوں نےکہا کہ ہماری اس جنگ میں نقصان ملک کو ہو رہا ہے،معاملات افہام و تفہیم سے حل ہوتے ہیں، دھمکیوں سے نہیں، سیاستدان معاملات کےحل اور مذاکرات کےلیے سیاسی زبان استعمال کرتے ہیں۔
مدارس کی رجسٹریشن میں حکومت خود سب سے بڑی رکاوٹ ہے : مولانا فضل الرحمٰن
ان کاکہنا تھاکہ کہاگیا کہ 12 اموات ہوئیں لیکن کسی نے انا للہ وانا الیہ راجعون تک نہیں پڑھا، لیکن لطیف کھوسہ صاحب کہتےہیں کہ 278 اموات ہوئیں اور اب یہ 12 پر آگئےہیں لیکن احتجاج کے دوران رینجرز اور پولیس اہلکار بھی تو مارےگئے، انہیں کس نے مارا،ان کی بھی مذمت کی جائے،مذمت میں سلیکشن نہیں ہونی چاہیے۔