پی ٹی آئی مظاہرین کاچیف جسٹس ہائیکورٹ کی گاڑی پرپتھراؤ

پی ٹی آئی مظاہرین کاچیف جسٹس ہائیکورٹ کی گاڑی پرپتھراؤ ،شیشے ٹوٹ گئے۔
پولیس نےپی ٹی آئی رہنماسلمان اکرم راجہ،وکلا اوردیگر مقامات سےاحتجاج کرنےوالےپی ٹی آئی کےمتعدد کارکنوں کوپولیس نےگرفتار کرلیا جبکہ مظاہرین کےپتھراؤ سےایک پولیس اہلکار زخمی ہواہے۔
پی ٹی آئی کارکنان اوروکلانےعمران خان کی ہدایات پرجی پی اوچوک پراحتجاج شروع کیا تو پولیس نےانہیں گرفتارکرلیا۔پولیس اور ڈولفن فورس کی بھاری نفری ہائیکورٹ کےباہر موجود تھی۔
مینار پاکستان سےبھی پی ٹی آئی کی خاتون ورکرسمیت درجنوں کارکنوں کوگرفتارکرلیا گیا۔ خاتون ورکر تمام سیکیورٹی رکاوٹیں عبورکرکےمینار پاکستان پل پرپہنچنےمیں کامیاب ہوگئی جہاں اس نےپی ٹی آئی کاپرچم لہرادیا۔
لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کےاحتجاج کےباعث مینار پاکستان اوراسکےاطراف کے راستوں کوکینٹنرزلگا کرمکمل طورپربند کردیا گیا تھا۔
حکومتی ذرائع نےتصدیق کی ہےکہ لاہور میں رینجرز کوتعینات کردیا گیا۔جس کےبعد جی پی او چوک و اطراف میں رینجرزموجود ہے۔امن و امان کو یقینی بنانےکیلئےرینجرزکوتعینات کیا گیا۔
ڈی آئی جی آپریشنزفیصل کامران نےبتایا کہ ایوان عدل کےباہر پی ٹی آئی کارکنان اور وکلا کے پتھراؤ کی وجہ سےاہلکار بلال زخمی ہوا جس کےسراورآنکھ پرگہرےزخم آئےہیں۔ڈی آئی جی آپریشنزفیصل کامران کی زخمی اہلکار کےفوری اسپتال منتقل کرنےاوربہترین علاج کی ہدایت کی۔انہوں نےکہا کہ احتجاج کی آڑ میں شرپسندی کرنےوالا گروہ پولیس اہلکاروں کوبراہ راست نشانہ بنارہاہے۔لاہور پولیس ہرقسم کی صورت حال سےنبرد آزما ہونےکےلیےمکمل تیار ہے۔قانون ہرصورت اپنا راستہ اختیارکرےگا۔انتشار پھیلانےوالوں کوکسی قسم کی رعائت نہیں دی جائے گی۔
وزیراطلاعات پنجاب عظمی بخاری نےسماجی رابطے کی سائٹ پرزخمی پولیس اہلکار کی تصویرشیئرکرتے ہوئےلکھا کہ پی ٹی آئی وکلاءکےپتھراؤ سےپولیس ملازم شدیدزخمی ہواہے، کسنٹیبل بلال،سرکاری گاڑی پرلااینڈآرڈر ڈیوٹی پر،پی ایم جی چوک پرموجود تھاجہاں پی ٹی آئی کےوکلانےاحتجاج کےدوران پولیس پرپتھراو کیا۔اُن کےمطابق پتھراؤ کےنتیجےمیں کنسٹیبل بلال کےچہرےپرپتھر لگاہے۔بلال کی آنکھ کےپاس شدید گہرا کٹ لگاہے،جس کوعلاج کیلیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نےکانسٹیبل بلال کےزخمی ہونےپرسوال کیا کہ کیاایسی حرکت کوئی سیاسی جماعت کو سکتی ہے؟اور یہ پہلی بار نہیں ہے۔انہوں نےلکھا کہ ہمیشہ سے جو بات کہتی رہی ہوں۔آج دُنیا کےسامنےآ گئی ہے۔پی ٹی آئی سیاسی جماعت نا ہے، تھی اور نہ ہوسکتی ہے، یہ ایک دہشت گرد جماعت ہے جوبارباراپنےہی ملک پرحملہ آور ہوتی ہے۔ ریاست کو انکےساتھ وہی سلوک کرنا چاہیےجودہشت گردوں کےساتھ کیاجاتاہے۔ورنہ بہت دیر ہو جائے گی۔اُن کا کہناتھا کہ تحریک انصاف کےبھیس میں تحریک انتشار کاواحد مقصد ملک میں آگ لگانا ہے، یہ کسی رعایت یا نرمی کے مستحق نہیں، ان کےلشکر میں فرنٹ لائنز میں تربیت یافتہ دہشت گرد شامل ہیں۔جن کو انھوں نے پولیس اورریاست پر حملہ آور ہونے کے لیے استعمال کیا ہے۔کون سا ملک یہ برداشت کرتا ہے؟
پولیس نے آزادی فلائی اوور کےقریب سےپی ٹی آئی کی رہنمامسرت جمشید چیمہ کوحراست میں لے لیا۔اس کےعلاوہ موہنی روڈ پرپی ٹی آئی کارکنان اورپولیس کےدرمیان جھڑپیں ہوئی جس کے بعد مشتعل افراد نےسڑک پرٹائرکونذر آتش کیا۔بعدازاں داتا دربارکےقریب پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے شیلنگ کی اور علاقے کی بجلی بھی بند کردی۔
علی امین گنڈاپور نے”مطالبات“حکومت کوپیش کردیئے
اُدھر پی ٹی آئی مظاہرین کی بڑی تعدادکے پتھراؤ سےچیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کی گاڑی اور پولیس موبائل کےشیشےٹوٹ گئے۔پولیس نے موہنی روڈ سے پی ٹی آئی کارکنوں کومنتشرکرنے کیلئےربڑ کی گولیاں بھی استعمال کیں جبکہ اطراف کی بجلی بند کردی جس کےباعث کئی علاقےاندھیرے میں ڈوب گئے۔