پی ٹی آئی کا آرمی چیف سے ڈیل کا دعوی بھی سزا کے بعد ہوا ہو گیا

تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے مابین ملاقات کے بعد یوتھیوں کا یہ دعوی پنکچر ہو گیا ہے کہ عمران خان اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے مابین معاملات طے ہونے جا رہے ہیں اور خان جلد جیل سے باہر آجائے گا۔

یاد رہے کہ ملکی سیاسی منظرنامے پر چند روز سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور بیرسٹر گوہر کی اس ملاقات کا چرچہ تھا جس کی تصدیق عسکری ذرائع نے بھی کر دی تھی۔ اس ملاقات کے بعد سے یوتھیے سوشل میڈیا پر یہ دعوے کرتے نظر آ رہے تھے کہ آرمی چیف بانی پی ٹی آئی کو جیل سے رہا کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں اور بیرسٹر گوہر کو 190 ملین پاؤنڈز میں خان کی برییت کا بتا دیا گیا ہے۔ تاہم احتساب عدالت کی جانب سے عمران خان کو 14 برس قید اور ان کی تیسری اہلیہ بشری بی بی کو 7 برس قید کی سزا سنائی جانے کے بعد نہ صرف ڈیل کی افواہوں نے دم توڑ دیا ہے بلکہ پی ٹی آئی میں بھی صف ماتم بچھ گئی ہے۔

یاد رہے کہ عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل میں سنایا۔عدالت نے عمران خان کو 14 سال قید با مشقت اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جبکہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ جج کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا۔

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ عمران خان کو 14 برس قید کی سزا ان کی پارٹی قیادت کے لیے ایک دھچکے سے کم نہیں جس کا خیال تھا کہ بیرسٹر گوہر سے آرمی چیف کی ملاقات کے بعد معاملات بہتر ہو جائیں گے۔ خیال رہے کہ اس ملاقات کی خبر ایک ایسے موقع پر سامنے آئی، جب حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور مکمل ہوا، جس میں پی ٹی آئی نے تحریری طور پر حکومت سے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کے حوالے سے سات روز میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا۔ تحریری مطالبے میں یہ بھی کہا گیا کہ کمیشن عمران خان کی نو مئی سے متعلق گرفتاری کی انکوائری کرے۔ تاہم اس ملاقات کے بعد عمران خان کو 14 برس کی سزا سنا دی گئی ہے۔

پی ٹی آئی کے تحریری مطالبات سامنے آنے کے بعد وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے قانونی امور رانا ثنا اللہ اور سینیٹر عرفان صدیقی نے ایک پریس کانفرنس میں تحریکِ انصاف کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو مقدمات عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں ’ان پر جوڈیشل کمیشن کے قیام کا کوئی جواز نہیں‘ تاہم سینیٹر عرفان صدیقی نے اس حوالے سے کہا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے مذاکراتی عمل کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیٹی بنائی ہے اور وہی پی ٹی آئی پی ٹی آئی کے مطالبات کا مؤثر تحریری جواب دے گی۔ لیکن جب پی ٹی آئی اور آرمی چیف کے درمیان بات چیت کے حوالے سے سوال کیا گیا تو سینیٹر عرفان صدیقی نے اس کی سخت الفاظ میں تردید کی۔

انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے کہہ رہے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات بہت خوش آئند بات ہے، لیکن سچ یہ ہے کہ ان کے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔ یہ دھوکہ دے رہے ہیں، قوم کو گمراہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے وہی غلط بیانی کی ہے جس کی انہیں عادت پڑی ہوئی ہے، میں انکے مزاکرات کے دعوے کو مسترد کرتا ہوں۔

عمران خان کا انجام ذوالفقار علی بھٹو سے مختلف کیوں نہیں ہو گا؟

 

یاد رہے کہ بیرسٹر گوہر نے آرمی چیف سے ہونے والی ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میری جہاں بھی جس سلسلے میں بھی ملاقات ہوتی ہے، وہ میں تب کرتا ہوں جب خان صاحب کی جانب سے مجھے ہدایات دی جاتی ہیں۔ میں جہاں بھی جاتا ہوں، جس طریقے سے بھی کرتا ہوں، خان صاحب کے لیے کرتا ہوں۔ خان صاحب کی ہدایات اور ان کی مرضی سے کرتا ہوں۔‘

انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’خان صاحب نے کہا کہ بات چیت ملک کے استحکام کے لیے ضروری ہے اور ہمارے دروازے بات چیت کے لیے کھلے تھے، دوسروں کے دروازے بند تھے۔ اگر بات چیت آگے بڑھی تو ملک میں استحکام آئے گا۔ بیرسٹر گوہر کے مطابق انہوں نے ارمی چیف سے اپنی ملاقات کے حوالے سے عمران خان کو بریف کیا جس کے بعد خان صاحب نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہم آرمی چیف سے بات چیت کریں اور ہمادے دروازے ہمیشہ ان کے لیے کھلے رہے ہیں۔‘

بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے بھی اسے ایک مثبت پیشرفت قرار دیا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا پر یوتھیوں نے بھی یہی راگ الاپنا شروع کر دیا تھا۔ کل تک عاصم منیر کے خلاف گالی گلوچ کرنے والے یوتھیے اب جنرل عاصم منیر کو امید کی علامت قرار دے رہے تھے۔ تاہم احتساب عدالت کی جانب سے 14 برس کی طویل قید کی سزا سنائی جانے کے بعد عمران خان کے ساتھ ساتھ ان کے یوتھیوں کی بھی تسلی ہو گئی ہے ۔

 

Back to top button