پنجاب حکومت نے غیر قانونی افغانوں کی ڈائر یکٹ ملک بدری شروع کردی

وزیر اعلی کے پی کے علی امین گنڈاپور کی پشت پناہی کی وجہ سے افغانوں کیلئے خیبرپختونخوا کے محفوظ پناہ گاہ بننے کے بعد پنجاب حکومت نے غیر قانونی مقیم افغان باشندوں کی براہ راست ملک بدری شروع کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کے ملک بھر میں مقیم غیر قانونی افغان باشندوں کے انخلاء سے متعلق واضح احکامات پر علی امین گنڈاپور کی بغاوت کے بعد پنجاب حکومت نے معمول سے ہٹ کر نئی حکمت عملی مرتب کر لی ہے اور صوبے بھر میں غیر قانونی طور پر قیام پذیر افغان باشندوں کوخود اپنی تحویل میں طورخم بارڈر تک پہنچا کر افغان حکام کے حوالے کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے جاری آپریشن کی نگرانی وزیر اعلی مریم نواز شریف خود کر رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ چند ایام میں پنجاب سے ہزاروں افراد کو براہ راست طورخم کے راستے افغانستان واپس بھجوایا جا چکا ہے جبکہ پنجاب کے ہولڈنگ ایریاز میں اس وقت بھی ہزاروں افراد موجود ہیں جنہیں سخت سیکورٹی میں جلد طورخم روانہ کر دیا جائیگا۔ اسی طرح ضلعی انتظامیہ، سپیشل برانچ اور پولیس کے مربوط آپریشنز کی مدد سے سینکڑوں افراد کی ہولڈنگ ایریاز میں منتقلی کا عمل بھی جاری ہے۔ یہ بات واضح رہے کہ صرف غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو واپس منتقل کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے پہلے غیر قانونی افغان مہاجرین کو حراست میں لے کر خیبرپختونخوا حکومت کے حوالے کیا جاتا تھا تاہم پنجاب حکومت کی جانب سے گنڈاپور سرکار کے ریاستی پالیسی کے برخلاف افغان مہاجرین بارے نرم گوشہ رکھنے کی وجہ سے غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو خود اپنی تحویل میں طورخم بارڈر تک پہنچانے کا فیصلہ کیا گیا۔ جہاں انکے کاغذات کو افغان حکام کے حوالے کیا جاتا ہے جبکہ بادرڈ پر تصدیقی عمل کی تکمیل اور افغان شہریوں کے بارڈر کراس کرنے کا تمام عمل اپنی نگرانی میں مکمل کروایا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی واپسی پر آنے والے اخراجات حکومت پنجاب برداشت کر رہی ہے۔ اس ضمن میں تمام اضلاع سے آنے والے کیسز کو کابینہ کمیٹی برائے امن و امان میں منظوری کیلئے پیش کیا جاتا ہے جہاں سے منظوری کے بعد محکمہ داخلہ کے بلاک ایلوکیشن سے رقم ادا کی جاتی ہے۔
دوسری جانب گنڈا پور کی ریاست مخالف پالیسی کی وجہ سے پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع افغان مہاجرین کیلئے محفوظ آماجگاہ بن چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی جانب سے افغانوں کو زبردستی صوبے سے نہ نکالنے کے بیان پر افغان مہاجرین خوشی سے نہال ہیں، جس کے بعد پنجاب سمیت سندھ اور دیگر علاقوں سے افغان مہاجرین کے پشاور اور صوبے کے دیگر اضلاع میں آمد کا سلسلہ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتے دکھائی دیتا ہے۔
عمران کی ہدایت پراعظم سواتی کی آرمی چیف سے رابطے کی ناکام کوشش
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے افغان مہاجرین کو زبردستی بے دخل نہ کرنے کے بیان کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں مقیم ایسے افغان مہاجرین جو اپنے وطن جانے کا ارادہ نہیں رکھتے یا جن کا کاروبار پاکستان میں ہی ہے، انہوں نے پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں پہنچنا شروع کردیا ہے۔ دوسری جانب حکومت پاکستان کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقیم افغانوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کا آغاز ہو چکا ہے اور ان کو ملک سے نکالنے کے لئے انتظامیہ، فورسز اور پولیس متحرک ہے۔ چھاپوں کا سلسلہ بھی جاری ہے اور تعلیمی اداورں میں افغان طالب علموں کے نئے داخلوں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ جبکہ زیر تعلیم افغان طالب علموں کو بھی تعلیمی ادارو ں سے فارغ کرنے کی اطلاعات ہیں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پاکستان سے غیرقانونی مقیم افغانوں کے انخلا کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق 17 ستمبر 2023ء سے 31 مارچ 2025ء تک کُل 70494 افغان خاندان افغانستان لوٹ گئے اور یہ افغان خاندان کُل 469159 افراد پر مشتمل تھے۔ دوسری جانب رولپنڈی سمیت مختلف شہروں میں غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں و افغان باشندوں کے خلاف پولیس کا کریک ڈائون جاری ہے اور سینکڑوں افراد کو گرفتار کر کے ملک بدر کیا جا چکا ہے۔