پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کا راستہ کیا ہے؟

پاکستان کی ابتر معاشی صورتحال کے پیش نظر حکومتی ناقدین کی جانب سے ملک کے دیوالیہ ہونے کے خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں۔ ایسے میں عوامی حلقے یہ سوال کر رہے ہیں کہ دیوالیہ ہونے کا کیا مطلب ہوتا ہے اور اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کیا کسی ملک کے دیوالیہ ہونے کا مطلب اس کی کرنسی اور معیشت کی تباہی ہے، یعنی اگر کسی ملک کے پاس غیر ملکی قرضوں پر سود ادا کرنے کی صلاحیت ختم ہو جائے تو وہ دیوالیہ پن کی جانب گامزن ہو جاتا ہے۔دیوالیہ ہونے کے خدشے میں مبتلا ممالک اندرونی قرضوں کو تو ملکی کرنسی چھاپ کر پورا کر لیتے ہیں لیکن بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلئے ڈالر کا حصول ان کے لیے ایک بڑا چیلنج بن جاتا ہے۔

معروف ماہر معاشیات اور حکومت کا حصہ رہنے والے ڈاکٹر سلیمان شاہ کہتے ہیں کہ جب کوئی ملک اپنے بیرونی قرضے کی قسطیں اور اس پر سود کی ادائیگی سے قاصر ہو جائے تو اسے دیوالیہ قرار دے دیا جاتا ہے۔ اندرونی قرضوں کی عدم ادائیگی سے ملک کے دیوالیہ ہونے کے خدشات کم ہوتے ہیں۔ عمومی طور پر سرکار مزید نوٹ چھاپ کر اندرونی قرضے ادا کر دیتی ہے، اصل مسئلہ بیرونی قرضوں اور ڈالرز کا ہے کیوں کہ وہ کمانے پڑتے ہیں اورچھاپے نہیں جاسکتے۔ اگر کوئی ملک ڈالرز نہیں کما پا رہا اور وہ دیوالیہ بھی نہیں ہونا چاہتا تو پھر ضروری ہے کہ دوست ممالک یا عالمی ادارے ملکی خزانے میں ڈالرز جمع کروائیں، تا کہ بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی جا سکے۔ لیکن اگر ایسا نہ ہو تو ملک دیوالیہ ڈکلیئر کر دیا جاتا ہے۔ دیوالیہ ہونے کی صورت میں کرنسی کی قدر روازنہ کی بنیادوں پر بہت تیزی سے گرنا شروع ہو جاتی ہے، جیسا کہ وینزویلا میں ہوا تھا۔ جب وینزویلا دیوالیہ ہوا تھا تو اس کی کرنسی اسقدر بے وقعت ہو گئی تھی کہ یہ سڑکوں پر بکھری رہتی تھی اور لوگ اس پر چلا کرتے تھے۔ ایسے میں ڈالر ہی اس ملک کی کرنسی بن جاتی ہے۔

سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا نے اس معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ملک دیوالیہ اس لیے ہوتے ہیں کیونکہ وہ برآمدات کی بجائے درآمدات پر زیادہ انحصار کرنے لگتے ہیں۔ یوں تجارتی خسارہ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ غیر معمولی حد تک بڑھ جاتا ہے، دیوالیہ ہونے کے بعد عوام کی قوت خرید انتہائی کم ہو جاتی ہے، افراط زر 50 فیصد سے زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ ملک میں بے روزگاری میں اضافہ ہوتا ہے۔ زندگی بچانے والی ادویات دستیاب نہیں ہوتیں، پیٹرولیم مصنوعات درآمد نہیں ہو پاتیں۔ 14 سے 15 گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ معمول بن جاتی ہے۔ فیکٹریاں اور ہوٹلز بند ہونے لگتے ہیں اور سرمایہ بیرون ملک منتقل ہونے لگتا ہے۔ ایسے میں پیسے والے لوگ اپنا سرمایہ بیرون ملک منتقل کرکے روانہ ہو جاتے ہیں۔

ماہر معاشیات ڈاکٹر فرخ سلیم کے خیال میں سری لنکا کی طرز پر پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ دیوالیہ ہونے کے بعد سری لنکا میں صبح سے شام تک زندگی کسی جنگ سے کم نہیں۔ مہنگائی سو فیصد بڑھ چکی ہے۔ زندگی بچانے والی ادویات ناپید ہو چکی ہیں اور اگر کہیں مل بھی رہی ہیں تو ان کی قیمت اتنی زیادہ ہے کہ امیر طبقہ بھی خریدنے سے پہلے دس بار سوچتا ہے۔ بنیادی ادویات نہ ملنے کی وجہ سے لوگوں کی اموات ہو رہی ہے۔ پٹرول ڈلوانے کے لیے 48 گھنٹوں تک لائن میں کھڑے ہونا معمول بن گیا ہے۔ لوگ بستر گاڑی میں رکھ کر لاتے ہیں اور لائن میں لگ کر نیند پوری کرتے ہیں۔ اس وقت بچوں کی ایک پوری نسل پروٹین سے بھرپور کھانا کھانے سے محروم ہے۔ دال بھی لگژری آئٹم بن چکی ہے۔ سری لنکا میں عوام کی اکثریت سبزیاں اور درختوں کے پتے کھانے پر مجبور ہے۔ وہ اس وقت چکن، فش اور گوشت خریدنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے۔ ملک میں سبزیاں اور پھل اگانے کے لیے فرٹیلائزر درآمد کرنا پڑتا ہے۔ ڈالرز نہ ہونے کی وجہ سے درآمد بہت مشکل ہو چکی ہے جس کی وجہ سے عمومی استعمال ہونے والی سبزیوں اور پھلوں کی قلت پیدا ہو رہی ہے۔ لہذا فرخ سلیم کا خیال ہے کہ پاکستان میں بھی عوامی حالات بہت جلد سری لنکا جیسے ہوسکتے ہیں۔

کرنسی ایکسچینج ایسوسی ایشن کے جنرل سیکٹری ظفر پراچہ کے مطابق جس ملک میں ڈالرز ختم ہو جائیں اسے دیوالیہ ہی سمجھا جاتا ہے چاہے ملک اعلان کرے یا نہ کرے۔ دیوالیہ پن خطرناک صورت حال ہے۔ خوراک پہلے ہی 45 فیصد تک مہنگی ہو چکی ہے اور دیوالیہ ہونے کے بعد یہ مہنگائی 70 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ دیوالیہ ہونے کے بعد واپسی کا سفر کافی لمبا اور کٹھن ہوتا ہے۔ عوام کی معاشی حالت بہت وقت لے کر ٹھیک ہوتی ہے۔ یونان تقریباً دس سال قبل دیوالیہ ہوا تھا لیکن یورپی یونین کی بھر پور مدد کے باوجود وہ آج تک پرانی حالت میں بحال نہیں ہو سکا ہے۔ ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے ڈیفالٹ سے بچنے کا واحد راستہ آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کرنا ہے کیونکہ دنیا کے جو ممالک آئی ایم ایف کے پینل پر ہیں وہ کبھی ڈیفالٹ نہیں کرتے کیونکہ عالمی مالیاتی ادارہ انہیں دیوالیہ نہیں ہونے دیتا۔ بنیادی وجہ یہ ہے کہ دیوالیہ ہونے کی صورت میں آئی ایم ایف کے دیئے گئے قرضے بھی ڈوب جاتے ہیں۔ اس لیے اگر پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ چلتا رہے گا تو دیوالیہ ہونے سے بچا رہے گا۔

امریکہ کی پاکستان سیلاب متاثرین کیلئے 10 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد

Back to top button