اپنی کرپشن کو مذہبی ٹچ سےکور کرنے پر عمران اور بشریٰ کی دھلائی

یوتھیوں کو بیوقوف بنا کر ہمیشہ بچ نکلنے والی ریاست مدینہ کی دعویدار پی ٹی آئی قیادت نے ایک بار پھر 190 ملین پاؤنڈ کے میگا کرپشن کیس کو مذہبی ٹچ دینے کی کوشش شروع کر دی ہے۔ تاہم پی ٹی آئی کے اس نئے بیانیے کو جہاں حکومت نے مسترد کر دیا ہے وہیں سوشل میڈیا صارفین بھی تحریک انصاف کی نئی حکمت عملی کو آڑے ہاتھوں لیتے دکھائی دے رہے ہیں۔

روزنامہ امت کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک برس قبل جب 190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان کو گرفتار کیا گیا تھا تو تب ہی یہ بیانیہ ہلکی آنچ پر پکانا شروع کر دیا گیا تھا۔ تاہم اب پی ٹی آئی قیادت نے کیس کا فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد یقینی سزا کو بھانپتے ہوئے اس بیانیہ کو منظم کمپین میں بدل دیا گیا ہے۔ گھر کے بھیدیوں کے مطابق 1 ایک سونوے ملین پاؤنڈ کی واردت یعنی القادر ٹرسٹ کیس کو مذہبی ٹچ دینے کا بیانیہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری کے دماغ کی مشترکہ اختراع ہے۔ چند روز پہلے پی ٹی آئی کے تنخواہ دار یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا ٹیم کو ٹاسک دیا گیا تھا کہ اب اس بیانیہ کو منظم کمپین میں تبدیل کر دیا جائے۔ تا کہ بدترین کرپشن پر متوقع سزا سے ہونے والی رسوائی کو دھندلایا جا سکے۔ اس کے بعد سے ملک اور بیرون ملک بیٹھے ڈالر خور یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا ٹیم کی جانب سے اس بیانیہ کومسلسل چلایا جارہا ہے۔

ناقدین کے مطابق اس بیانیہ کے معماروں نے سب منہ پھٹ یوتھیوں کو ایک جیسا مضمون بنا کر دیا ہے جوردو بدل کے بغیر پی ٹی آئی اور اس کے تنخواہ داروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پوسٹ کیا جارہا ہے۔ جس کا لب لباب یہ ہے کہ "سیرت نبوی صلى الله عليه وسلم کی تعلیم کے لیے القادر یونیورسٹی بنانے والے عمران خان اور ان کی بیوی پر کرپشن کیس بنایا گیا۔ کیس بنانے والے دنیا و آخرت دونوں میں جوابدہ ہوں گے۔ لیکن سوشل میڈ یا پر پی ٹی آئی کا یہ بیانیہ بری طرح پٹتا ہوا دکھائی دے رہا ہے اور اس پر زبردست عوامی رد عمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے اس بیانیے کی ترویج پر پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن کے کیس کو مذہبی ٹچ دینے بارے پی ٹی آئی کی توہین آمیز کمپین چلانے والوں کا محاسبہ کیا جانا چاہیے۔ ایک صارف نے لکھا کہ اول تو کرپشن کو چھپانے کے لیے مذہبی کارڈ کھیلنا ایک قبیح فعل ہے۔ اگر یہ فرض بھی کر لیا جائے کہ کرپشن کے پیسوں اور رشوت کی اراضی پر یونیورسٹی نیک مقصد کے لیے بنائی گئی تب بھی یہ قابل قبول نہیں۔ کیونکہ چوری اور کرپشن کے پیسے سے تو مسجد بنانا بھی جائز نہیں۔ ایک اور صارف نے پوسٹ کی کہ ” مسجد نبوی صلى الله عليه وسلم میں گستاخی کروانے والے نیازی اور اس کے پجاریوں کا ذاتی چوریاں چھپانے کے لیے نبی کریم صلى الله عليه وسلم کا نام استعمال کرنا بدترین گستاخی ہے۔ علما اکرام کو اس کی مذمت کرنا چاہیے۔ اگر بشری یا عمران کو نبی کریم صلى الله عليه وسلم سے اتنی محبت ہے تو ذاتی دولت سے یو نیورسٹی بناتے ۔ بنی گالہ اور بشری کے نام پر جو اربوں کی جائیداد ہے اسے بیچتے ۔ ” ایک اور صارف نے کہا ” سب کو پتہ ہے کہ حرام کے پیسے کو ٹرسٹ کے ذریعے ہضم کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو بالکل ناقابل قبول ہے”۔

ناقدین کے مطابق 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس پر پردہ ڈالنے کے لیے صرف پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم ہی مذہبی کارڈ نہیں کھیل رہی بلکہ پی ٹی آئی قیادت بھی اس میں پیش پیش ہے۔ تاہم سب کا مضمون ایک ہی ہے جو لکھ کر دیا گیا ہے۔ ایک پریس کانفرنس کے دوران سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز کا بھی کہنا تھا کہ” القادر یو نیورسٹی عمران خان نے اپنے ریاست مدینہ کے نظریے کے مطابق بنائی مسلمانوں کے ذاتی اور اسلامی تشخص کے تناظر میں اس یو نیورسٹی کو بنایا گیا۔ ہمیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کو سمجھنے کے لیے کوئی ایسا پلیٹ فارم چاہیے جس میں ہم ان کی زندگی کو پڑھ سکیں، خان صاحب نے اس سوچ کے تحت یہ یو نیورسٹی بنائی، اس پر کرپشن کا کیس بنانے سے یہ لوگ دنیا و آخرت دونوں میں جوابدہ ہوں گے۔ ” شبلی فراز کی ہمنوائی کرتے ہوئے عمر ایوب نے بھی اسی نوعیت کے الفاظ دھرائے ۔لیکن وہ یہ بھول گئے کہ کرپشن کے ایک اوپن اینڈشٹ کرپشن ” کیس پر پردہ ڈالنے کے لیے مذہبی کارڈ کھیلنے والوں کو بھی دنیا و آخرت دونوں میں جوابدہ ہونا پڑے گا۔

واضح رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس یا 190 ملین پاؤنڈ کیس کی کہانی یہ ہے کہ عمران خان اپنے دور اقتدار میں جب سیاسی مخالفین پر کرپشن کے مقدمات تیار کروارہے تھے ، ٹھیک اس دوران وہ خود بھی چوری چھپے کرپشن کی ایک بڑی واردات ڈالنے میں مصروف تھے۔ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے ایک سو نوے ملین پاؤنڈ یعنی ساٹھ ارب روپے ضبط کر کے حکومت پاکستان کو بھیجے تھے۔ عمران خان نے بطور وزیر اعظم اس رقم کو قومی خزانے میں جمع کرانے کے بجائے کا بینہ کو دھوکے میں رکھ کر بند لفافے پر اپنی واردات کی منظوری لی اور یہ پیسہ ملک ریاض کے جرمانہ کا ایک حصہ ادا کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔ یوں ایک طرح سے ملک ریاض کی دولت ” اسے واپس کر کے قومی خزانے کو ساٹھ ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ یہ جرمانہ پراپرٹی ٹائیکون پر بحریہ ٹاؤن کراچی سے متعلق معاملے پر سپریم کورٹ نے عائد کیا تھا۔ اس کے بدلے میں پراپرٹی ٹائیکون نے القادر ٹرسٹ کے لئے چارسو اٹھاون کنال سے زائد زمین القادر ٹرسٹ کے نام۔پر دی ۔ جس کے ٹرسٹی عمران اور ان کی اہلیہ بشری بی بی ہیں۔ بشری اور ملک ریاض کی بیٹی کے مابین گفتگو پر مبنی ایک آڈیو میں یہ انکشاف بھی ہو چکا ہے کہ ملک ریاض سے سابق خاتون اول ہیرے کی انگوٹھیاں بھی لیتی رہی ہے۔ تاہم یہ رشوت ایک دوسرے کھاتے میں تھی۔

Back to top button