شہباز شریف حکومت ایک ’فیملی لمیٹڈ حکومت ‘ کیوں قرار دی جانے لگی ؟

وزیراعظم شہباز شریف کا حالیہ دورہ بیلا روس اس وقت تحریک انصاف کے سوشل میڈیا بریگیڈ کی جانب سے شدید تنقید کی زد میں ہے اور اسے ایک سرکاری دورے کی بجائے "فیملی وزٹ” قرار دیا جا رہا ہے۔ اس دورے کے دوران پاکستان اور بیلاروس کے درمیان کئی اہم معاہدوں پر دستخط تو ہوئے لیکن وزیراعظم اپنے خاندان کے افراد کو سرکاری دورے پر ساتھ لے جانے کی وجہ سے زیر تنقید ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ بیلا روس کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل کی جا رہی ہے جس میں بیلاروس کے صدر الیگزینڈر شہباز شریف کے پورے خاندان سے ملاقات کرتے نظر آ رہے ہیں۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی وزیر اعلیٰ مریم نواز، پھر انکی اپنی صاحبزادی کے علاوہ مریم کے بھائی حسن نواز بھی اس دورے پر شہباز شریف کے ہمراہ تھے۔ اسکے علاوہ کابینہ کے کچھ ارکان بھی شہباز شریف کے ساتھ گئے تھے۔ پاکستانی وفد میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر تجارت جام کمال خان، وزیر مواصلات عبدالعلیم خان اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی شامل تھے۔
تحریک انصاف کے سوشل میڈیا بریگیڈ کی جانب سے وائرل کی گئی ویڈیو کا آغاز سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بیلاروس کے صدر سے گلے ملنے سے ہوتا ہے۔ اس دوران نواز شریف کہتے ہیں کہ میرے پیارے دوست، میں آپ کو دیکھ کر بہت خوش ہوا ہوں، میں دوبارہ یہاں آ کر بہت ذیادہ خوشی محسوس کر رہا ہوں۔ اس کے بعد صدر الیگزینڈر موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلی مریم نواز سے ہاتھ ملاتے ہیں۔ مریم نواز اپنے بھائی حسن نواز کا بیلا روس کے صدر سے تعارف کرواتی نظر آتی ہیں۔ اس دوران نواز شریف کہتے ہیں کہ یہ میرا چھوٹا بیٹا ہے۔
اس کے بعد مریم نواز اپنی بیٹی کا بیلاروس کے صدر سے تعارف کراتے ہوئے بتاتی ہیں کہ یہ میری بیٹی ہے۔ اس دوران نواز شریف بیلاروس کے صدر سے کہتے ہیں کہ یہ پہلا ملک ہے جہاں ہم سب خاندان والے اکٹھے ہوئے ہیں۔
اس ویڈیو پر تبصرے کرتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین وزیر اعظم پاکستان کے دورہ بیلاروس کو سرکاری کی بجائے ’فیملی وزٹ‘ قرار دے رہے ہیں۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے لیے ہمدردیاں رکھنے والی خاتون صحافی علینا شگری نے لکھا ’نواز شریف اپنے سیاسی جانشینوں کے ساتھ بیلاروس کے صدر سے مل رہے ہیں۔ اس منظر نے بہت سارے لوگوں کو اس دورے کی سفارتی اہمیت اور مقصد کے متعلق سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ علینہ نے مزید لکھا کہ شہباز شریف حکومت ایک ’فیملی لمیٹڈ حکومت لگتی ہے‘
اپوزیشن جماعت تحریک انصاف شہباز شریف کے دورے کو سب سے ذیادہ تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔ پی ٹی آئی کی رکن ارم جعفری نے یہ ویڈیو شئیر کرتے ہوئے شریف خاندان کا مذاق اڑایا اور لکھا کہ ’یہ میں ہوں، یہ میرا بھائی ہے، یہ میری بیٹی کا چچا ہے، یہ میری بیٹی ہے اور پیچھے کھڑا میری بیٹی کا بھائی ہے۔‘ ارم جعفری نے مذید لکھا کہ ’یہ میرا بیٹا ہے، اور یہ میری بیٹی کی بیٹی ہے، یہ میری پوتی ہے اور ہم بیلاروس کے سرکاری دورے پر ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف سے سوال کیا کہ کیا ان کے پاس سرکاری خرچ پر اپنے خاندان کو بیلاروس کا دورہ کروانے کا کوئی قانونی یا اخلاقی جواز موجود ہے۔
تاہم سوشل میڈیا پر کچھ لوگ اس دورے کو مثبت انداز میں بھی لے رہے ہیں۔ شمع جونیجو نامی سوشل میڈیا صارف نے اس دورے کو ایک بڑی سفارتی کامیابی قرار دیا۔انھوں نے لکھا ’وزیرِاعظم شہباز شریف کا بیلاروس کا دورہ محض ایک رسمی ملاقات نہیں۔ بیلاروس ماضی میں مشرق اور مغرب کے درمیان کشیدگی کے دوران خاموشی سے ثالث کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔ پاکستان کے غیر جانب دار مؤقف اور سٹریٹجک جغرافیائی حیثیت کو دیکھتے ہوئے، اگر شہباز شریف کی سفارت کاری کے تحت اسلام آباد کو مستقبل میں امن مذاکرات کی میزبانی کے لیے پیش کیا جا رہا ہو تو حیران نہ ہوں۔‘
کیا وفاق خیبرپختونخواہ کے معدنی وسائل چھیننا چاہتا ہے ؟
وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ بیلاروس کے دوران دونوں ممالک کے مابین کئی اہم معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ دونوں ممالک کے درمیان کئی معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے جن کا مقصد دفاع، تجارت اور ماحولیاتی تحفظ سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کے مطابق بیلاروس نے ایک لاکھ پچاس ہزار پاکستانی نوجوانوں اور ہنر مند کارکنوں کو بیلاروس میں مدعو کرنے کی تجویز دی ہے۔ پاکستان اور بیلاروس کی وزارت دفاع کے درمیان ایک معاہدے اور دونوں ممالک کی وزارت داخلہ کے درمیان تعاون کے ایک معاہدے پر بھی دستخط کیے۔ اسکے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان فوجی تکنیکی تعاون کے حوالے سے روڈ میپ پر بھی اتفاق کیا گیا۔ اس کے علاوہ ماحولیاتی تحفظ، پوسٹل سروسز، تجارتی تعاون، کاروباری ترقی اور تجارتی اداروں کے درمیان تعاون کے معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے۔