شیر افضل مروت کا بیان مثبت اشارہ ہے : عطا اللہ تارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ یہ ایوان سیاسی رواداری کا امین ہے، شیر افضل مروت کا بیان مثبت اشارہ ہے،ماضی میں پی ٹی آئی نے ہماری سیاسی دانشمندی کو کمزوری سمجھا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے اظہار خیال کرتےہوئے مسلم لیگ ن کے رکن عطا اللہ تارڑ نے کہاکہ 90 کی دہائی میں ہماری پیپلز پارٹی سے کافی تلخی رہی،ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کی جاتی تھیں،تاہم اختلافات کے باوجود ہم آگےبڑھے،ہم نے ایک دوسرے کو یہ نہیں کہاکہ یہ ہمارے دشمن ہیں۔
وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نےکہاکہ عمران خان جب 2013 میں انتخابی مہم کے دوران لفٹر سےگرے اور زخمی ہوئے،ہماری انتخابی مہم جاری تھی،نواز شریف نے تمام رفقاء کو بلایا اور اپنی انتخابی مہم 24 گھنٹے کےلیے معطل کی۔
وفاقی وزیر عطا اللہ تارڑ نے کہاکہ ن لیگ کی پوری قیادت شوکت خانم اسپتال عمران خان کی عیادت کےلیے گئی،ان کے ڈاکٹر سے ملاقات کرکے خیر سگالی کا پیغام دیا اور کہاکہ آپ سے ہماری دشمنی نہیں،سیاسی مخالفت ہے، اللہ آپ کو صحت دے،کیوں کہ سیاسی مخالف سے مقابلےکا مزہ اس وقت آتا ہے،جب مخالف میدان میں موجود ہو،لیکن اسے ہماری سیاسی کمزوری سمجھاگیا۔
رہنما مسلم لیگ ن عطا اللہ تارڑ نےکہاکہ انتخابات ختم ہونے کے بعد نواز شریف نے بنی گالا کا رخ کیا، عمران خان سےملاقات کی اور کہاکہ ہماری انتخابات کے دوران مخالفت تھی جو اب ختم ہوگئی،ہم آپ کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں،اپوزیشن کےناطے آپ بھی عوام کی بہتری کےلیے کردار ادا کریں،تاہم اسے بھی کمزوری سمجھا گیاکہ یہ تو ہر جگہ آجاتے ہیں،ان کا کیاہے۔
عطا اللہ تارڑ نےکہاکہ ہمارے ہاں روایت ہےکہ دشمن بھی گھر چل کر آجائے تو اختلافات اور دشمنی ختم کردی جاتی ہے،ہمیں نہیں معلوم آپ لوگوں کی روایات میں ایسا ہے یا نہیں،لیکن ہماری لچک اور رواداری کو سیاسی کمزوری سمجھ کر ہمیں نظر انداز کیاجاتا رہا ہے۔
پی ٹی آئی والے سول نافرمانی کی کال دیتے ہیں اور مذکرات کا بھی کہتے ہیں : خواجہ آصف
قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کےرہنما شیر افضل مروت کی جانب سے مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر زور دینے کےبیان کےبعد وفاقی وزرا خواجہ آصف، وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ اور دیگر رہنماؤں نے بھی ایوان میں اپنے خطاب میں ان کےبیان کا خیرمقدم کیا اور اسے ٹھنڈی ہوا کا جھونکا قرار دیا ہے۔