کپتان کے باغی کھلاڑیوں کی سیاست PMLN کے رحم و کرم پر کیسے؟

پاکستان میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہونے کے ساتھ تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی مہم کی حکمت عملی اور امیدواروں کو ٹکٹیں جاری کرنے کا لائحہ عمل تیار کیا جا رہا ہے۔تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت اقتدار کی راہیں ہموار کرنے کے لیے مضبوط امیدوار میدان میں اتارنے کے لیے کوشاں ہے۔اس تمام صورت حال کے دوران تحریک انصاف کے وہ سابق قومی و صوبائی اسمبلی کے اراکین جو وفاق اور پنجاب میں حکومتوں کی تبدیلی کا سبب بنے وہ بھی ’طے شدہ معاہدے‘ کے مطابق ٹکٹوں کے حصول کی کوششوں میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں کردار ادا کرنے والے سابق ایم این اے راجہ ریاض نے دعوی کیا ہے کہ ’جن آٹھ پی ٹی آئی کے منحرف سابق ایم این ایز کو ن لیگ کی ٹکٹ کا وعدہ کیا گیا تھا وہ انہیں ضرور ملیں گی۔‘ دوسری جانب استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما سابق صوبائی وزیر اجمل چیمہ نے کہا ہے کہ ’ن لیگ کی جانب سے پنجاب کے ضمنی الیکشن میں وعدے کے مطابق ہمیں ٹکٹ دیے تھے۔ اب ہم ان کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔ تاہم ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا۔‘جس طرح ہر گزرتے دن کے ساتھ سیاسی طور پر صورت حال تبدیل ہوتی جارہی ہے اس میں حتمی طور پر ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ ٹکٹوں کی تقسیم یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاملات خوش اسلوبی سے طے ہو سکتے ہیں۔

پی ٹی آئی منحرف اراکین کو ن لیگ سے کتنے ٹکٹ ملنے کی توقع ہے؟اس سوال کے جواب میں سابق اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے بتایا کہ ’جب ہم نے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کیا اسی دوران معاملات طے پا گئے تھے۔ ہم نے نون لیگ کے عام انتخابات میں ٹکٹ کی شرط رکھی تھی جو ان کی قیادت نے تسلیم کر لی تھی۔’طے شدہ معاہدے کے مطابق ن لیگ کی ٹکٹ مجھے، نواب شیر وسیر، فرخ الطاف، رانا قاسم نون، سمیع گیلانی، مخدوم مبین عالم اور ریاض مزاری سمیت کل آٹھ سابق پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کو ٹکٹ ملنی ہے۔‘راجہ ریاض کے بقول، ’ابھی تک ن لیگ کے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس جاری ہیں جن میں ہم آٹھوں امیدواروں نے بھی شریک ہونا ہے۔ ابھی تک پاکستان میں کسی کی ٹکٹ کا اعلان نہیں ہوا۔ لیکن جب امیدوار فائنل ہوں گے اور حتمی فہرست جاری ہوگی تو ہمیں ٹکٹیں ضرور ملیں گی۔‘’ہم نے اپنے حلقوں میں انتخابی مہم شروع کر رکھی ہے عوام کا مثبت رحجان دیکھنے میں آرہا ہے نواز شریف کی قیادت میؓ پنجاب کا سیاسی منظر نامہ واضح ہے۔ نون لیگ اکثریت سے کامیابی حاصل کرے گی۔‘

دوسری جانب مسلم لیگ پنجاب کی ترجمان عظمیٰ بخاری کے مطابق ’ہمارے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس جاری ہیں جن میں پارٹی کی قیادت خود امیدواروں کے ناموں کا جائزہ لے رہی ہے۔ جن امیدواروں کی پارٹی کے ساتھ وفاداریاں رہیں اور ہمارے ساتھ مشکل وقت میں کھڑے رہے انہیں زیادہ اہمیت دی جارہی ہے۔’لیکن ابھی تک کسی بھی امیدوار کا نام فائنل نہیں ہوا جائزہ لینے کے بعد پارٹی قیادت کی منظوری سے پارلیمانی بورڈ امیدواروں کا باقائدہ اعلان کرے گا۔‘

ادھر پنجاب میں نو مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد تحریک انصاف چھوڑنے والوں کی بڑی تعداد نے نئی بننے والی جماعت استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے۔اس جماعت کی قیادت بھی تحریک انصاف کے سابق رہنما جہانگیر ترین اور علیم خان کر رہے ہیں اور ان سے سیاسی اتحاد قائم کرنے کے لیے مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف کی ملاقاتیں جاری ہیں۔

استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما اجمل چیمہ کے مطابق ’ہمارے ساتھ قومی اسمبلی کے 30 سے زائد الیکٹ ایبل امیدوار ہیں جبکہ پنجاب سے 60 امیدوار ایسے ہیں اپنے حلقوں میں سبقت رکھتے ہیں۔’لہذا ہماری نون لیگ سے بات ہو رہی ہے ہم چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ مل کر الیکشن میں جائیں۔ اس لیے شہباز شریف اور جہانگیر ترین کے درمیان ملاقات بھی ہو چکی ہے۔ ہم ان کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنا چاہتے ہیں اور دونوں طرف سے مختلف امیدواروں پر غور کیا جا رہا ہے۔’جہاں ہمارے امیدوار مضبوط ہوں گے وہاں ن لیگ امیدوار کھڑا نہیں کرے گی اور جن حلقوں میں ن لیگ کے امیدوار مضبوط ہوں گے ہم وہاں امیدوار سامنے نہیں لائیں گے۔‘اجمل چیمہ کے بقول ’ن لیگ کے ساتھ ہمارا اعتماد برقرار ہے ’ہمیں یقین ہے کہ مسلم لیگ ن کی قیادت ہمارے ساتھ طے پانے والے معاملات کے مطابق سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے

کیا ریونیو بڑھانے کیلئے کاشتکاروں کو ٹیکس نیٹ میں لانا چاہئے؟

طور پر حلقوں میں فیصلے کرے گی۔‘

Back to top button