عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ پر سنگین الزامات عائد کر دئیے
امریکی سائفر سازشی بیانیہ عمران خان کے گلے پڑ گیا۔خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں سابق چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی پر ایک بار پھر فرد جرم عائد کردی۔ فرد جرم عائد ہونے کے بعد عمران خان اور شاہ محمود قریشی کا لمبی سزا سے بچنا نا ممکن دکھائی دیتا ہے۔ تاہم دوسری جانب جیل میں قید عمران خان کا تکبر آسمان کو چھوتا نظر آتا ہے اور سابق وزیر اعظم نے سائفر کیس میں اپنے جرائم کا ملبہ بھی اسٹیبلشمنٹ پر ڈالتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو بے نقاب کرنے پر انھیں سائفر کیس میں پھنسایا جا رہا ہے ۔ اب انھیں کون بتائے کہ خان صاحب آپ کو کئی کسی کیس میں نہیں پھنسا رہا بلکہ آپ اپنا بویا کاٹ رہے ہیں۔
اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سائفر کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کیخلاف فردِ جرم عائد کردی گئی، دونوں نامزد ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے استغاثہ کی شہادتیں طلب کر لی ہیں۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے سائفر کیس کی سماعت کی، دوران سماعت ریاست مخالف کارروائی کے ملزم عمران خان نے متکبرانہ رویہ اختیار کئے رکھا اور جج ابوالحسنات ذوالقرنین سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ سزائے موت سے ڈر نہیں لگتا، سائفر حکومت گرانے کے لیے لکھا گیا جو گرا دی گئی، سائفر کے اندر سازش ہے جو چھپائی جارہی ہے، میڈیا کو بولنے کی اجازت نہیں تو فئیر ٹرائل کیسے ہوسکتا ہے۔جج کو مخاطب کرتے ہوئے عمران خان کا موقف تھا کہ فیئر ٹرائل نہ ہوا تو اس کی ذمہ داری تمام عمر آپ پر رہے گی، قانون کے تحت دستاویزات اور ویڈیو دیکھنے کے لیے 7 دن کا وقت دیا جائے۔فرد جرم سنتے ہی عمران خان نے عدالت میں کہا کہ انہوں نے ملکی اور غیرملکی اسٹیبلشمنٹ کو بے نقاب کرنا ان کا جرم ہے، یہ بھی شامل کریں، ہماری ہی حکومت کو گرا کر ہمیں ہی ملزم بنادیا گیا، یہ کیسے ہوسکتا ہے جس کی حکومت گری ہو وہی ملزم ہو۔عمران خان کے بار بار بولنے پر جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے ریمارکس دیے کہ آپ ایسا نہ کریں، غلط بات نہ کریں، یہ عدالت ہے، آپ کا لہجہ مناسب نہیں۔
سابق وزیر خارجہ اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سینکڑوں سائفر دیکھے لیکن یہ ان میں سے منفرد تھا، وزیر خارجہ کو دنیا بھر میں چیف ڈپلومیٹ کہا جاتا ہے، ایک مراسلہ آتا ہے جو چیف ڈپلومیٹ کی نظر سے نہیں گزارا جاتا، میری نظر سے سائفر اوجھل رکھنے کی کوئی تو وجہ ہوگی۔شاہ محمود قریشی کا موقف تھا کہ 8 مارچ کو فون پر اسد مجید سے بات ہوئی، اسد مجید کو بلائیے اور پوچھیے، پھر حقائق قوم کے سامنے آئیں گے، دو محب وطن شہریوں کو اس مقدمہ میں پھنسایا جارہا ہے، چیزوں کو خفیہ رکھ کر یکطرفہ ٹرائل نہ چلایا جائے، میں بے گناہ ہوں ، مجھے سزا دینا چاہتے ہیں، ہم نے اسی مٹی میں جانا ہے۔
تاہم خصوصی عدالت نے 1923 کے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن 5 اور 9 کے تحت عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کردی۔ ان دونوں دفعات کے تحت سزائے موت، عمر قید یا 14 سال قید کی سزا ہے۔
دونوں ملزمان نے صحتِ جرم سے انکار کرتے ہوئے فرد جرم میں لگائے گئے الزامات کو لغو اور من گھڑت قرار دے دیا۔ملزمان نے کارروائی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ فرد جرم غلط اور غیر قانونی ہے جسے چیلنج کریں گے۔پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ ہم جمعرات کو گواہان کے بیان ریکارڈ کرائیں گے۔
فرد جرم میں تین مختلف الزامات لگاتے ہوئے کہا گیا کہ عمران خان نےبطور وزیراعظم اور شاہ محمود قریشی نے بطور وزیر خارجہ سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی، 27 مارچ 2022 کو خفیہ دستاویز کو عوامی ریلی میں لہرایا اور جان بوجھ کر ذاتی مفادات کے لیے سائفر کو استعمال کیا، ان کے اس غیر قانونی اقدام سے ملکی تشخص، سیکیورٹی اور خارجہ معملات کو نقصان پہنچا۔عدالت نے ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 3 سرکاری گواہان طلب کرلیے اور کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف فردِ جرم عائد کرنے کے لیے 13دسمبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔
خیال رہے کہ 23 اکتوبر کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت قائم خصوصی عدالت نے عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس میں فرد جرم عائد کردی تھی۔25 اکتوبر کو عمران خان نے سائفر کیس میں فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دی تھی۔21 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں جاری جیل ٹرائل کے خلاف عمران خان کی انٹراکورٹ اپیل کو منظور کرتے ہوئے جیل ٹرائل کا 29 اگست کا نوٹی فکیشن غیرقانونی قرار دے دیا تھا۔