سیٹ ایڈجسٹمنٹ، نون لیگ نے ترین کو لال جھنڈی دکھا دی

مسلم لیگ نون نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاملے پر جہانگیر ترین اور علیم خان کی استحکام پاکستان پارٹی کو لال جھنڈی دکھا دی۔ مسلم لیگ (ن) اور استحکام پاکستان پارٹی کے درمیان انتخابی اتحاد کے معاملے پر ڈیڈلاک برقرار ہے اور (ن) لیگ نے آئی پی پی کو لسٹوں پر نظر ثانی کا پیغام بھجوا دیا ہے۔

ذرائع نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے آئی پی پی کی قیادت کو تاحال انکار نہیں کیا، جبکہ (ن) لیگ کی جانب سے آئی پی پی کی قیادت کو لاہور میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ جبکہ آئی پی پی اپنی فراہم کردہ لسٹ پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر قائم ہے۔تاہم نواز شریف اور آئی پی پی قیادت کی ملاقات نہ ہونے کے باعث تاحال حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا ہے۔ آئی پی پی ذرائع کے مطابق اگر سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوگی تو تمام نشستوں پر کی جائیں گی۔

ذرائع کے مطابق عام انتخابات کے لیے پارٹی امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ نزدیک آنے کے پیش نظر مسلم لیگ (ن) نے استحکام پاکستان پارٹی کے اُن امیدواروں کے حق میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے دباؤ کی مخالفت کی ہے جو 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد اس میں شامل ہوئے تھے۔ جہانگیر خان ترین کی قیادت میں آئی پی پی پنجاب میں کئی نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کے مدِمقابل ہے، جس کی وجہ سے دونوں جماعتوں کے درمیان تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔مسلم لیگ (ن) کو یہ بھی خدشہ ہے کہ اگر آئی پی پی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے انہوں نے اپنے کئی امیدواروں کی قربانی دے دی تو وہ آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ سکتے ہیں کیونکہ متعلقہ حلقوں میں اُن کا اپنا ووٹ بینک موجود ہے۔

ذرائع کے مطابق  آئی پی پی سے معاملات کو حتمی شکل نہ دینے کی وجہ سے مسلم لیگ (ن)  ٹکٹوں کی تقسیم کو حتمی شکل نہیں دی جا سکی۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور آئی پی پی کے درمیان بات چیت ابھی جاری ہے۔9 مئی کے واقعات کے بعد آئی پی پی میں شامل ہونے والوں کے لیے مسلم لیگ (ن) کی ہچکچاہٹ کے بارے میں سوال پر احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے ابھی تک اپنے انٹرویوز مکمل نہیں کیے ہیں اور لاہور ڈویژن زیر التوا ہے۔ قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر سردار ایاز صادق آئی پی پی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے مذاکرات کی قیادت کر رہے ہیں۔

دونوں جماعتوں کے درمیان ہونے والی بات چیت سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) نے آئی پی پی سے کہا ہے کہ وہ مسلم لیگ (ن) کی حمایت سے پنجاب میں انتخابات لڑنے کے خواہشمند امیدواروں کی اپنی طویل فہرست کو مختصر کریں۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اُن آئی پی پی رہنماؤں کی ذمہ دار نہیں جو 9 مئی کے واقعات کے بعد آئی پی پی میں شامل ہوئے تھے، تاہم اُن لوگوں کے ناموں پر غور کیا جا سکتا ہے جن سے مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے سابق وزیراعظم عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹانے کے لیے حمایت کے بدلے ٹکٹ دینے کا وعدہ کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے آئی پی پی کو یہ بھی کہا کہ وہ جولائی 2022 کے ضمنی انتخابات میں آئی پی پی کے 25 سابق اراکین اسمبلی کو ٹکٹ دے چکے ہیں، دوبارہ ایسا نہیں کیا جاسکتا۔

پنجاب سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن) کے ایک سینیئر رہنما نےبتایا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت آئی پی پی کو صرف ’مٹھی بھر‘ سیٹیں دینے میں دلچسپی رکھتی ہے، تاہم وہ ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر مقامی سیاست کا رخ متعین نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ مجھ سے پوچھیں تو مسلم لیگ (ن) اور آئی پی پی کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاہدے کے امکانات بہت کم ہیں، حتیٰ کہ مسلم لیگ (ن) رہنما آئی پی پی جہانگیر ترین اور صدر علیم خان کے لیے لودھراں اور لاہور میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی پوزیشن میں بھی نہیں ہے کیونکہ وہاں مسلم لیگ (ن) کے پاس مضبوط امیدوار موجود ہیں۔

دوسری طرف آئی پی پی کی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے دعویٰ کیا  ہے کہ پارٹی نے شریف برادران سے 40 قومی اور 70 صوبائی اسمبلی کی نشستیں مانگی ہیں۔علاوہ ازیں چوہدری شجاعت حسین کی زیرِقیادت مسلم لیگ (ق) نے مسلم لیگ (ن) سے 14 نشستیں مانگی ہیں، ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے مسلم لیگ (ق) کی قیادت کو آگاہ کیا ہے

الیکشن سر پر لیکن نواز شریف سیاسی بیانیے کی تلاش میں

کہ وہ انہیں زیادہ سے زیادہ 3 سیٹیں دینے کے لیے تیار ہے۔

Back to top button