اسپیکر نے آئین شکنی کر دی، کپتان بکری ہوگیا، اجلاس ملتوی
تین اپریل کے روز وزیراعظم عمران خان کے منصوبے کے عین مطابق سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور ووٹنگ سے بھاگ گئے۔ یوں پاکستان کی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک اسپیکر آئین شکنی کا مرتکب ہو گیا۔
ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت قومی اجلاس کے دوران وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو آئین و قانون کے منافی قرار دے کر مسترد کردیا گیا ۔قومی اسمبلی کا اجلاس آج صبح ساڑھے 11 بجے طلب کیا گیا تھا جو کچھ تاخیر کے ساتھ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں تقریباً 12 بج کر 5 منٹ پر شروع ہوا۔اجلاس کے آغاز میں وزیر قانون فواد چوہدری نے قرار داد کو غیر ملک کی جانب سے پاکستان میں حکومت کو تبدیل کرنے کی کوشش قرار دیا۔
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد آئین کے آرٹیکل 95 کے تحت پیش کی جاتی ہے لیکن آئین کا ایک اور آرٹیکل 5 ایک ہے جس کے مطابق ملک سے وفاداری ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ 7 مارچ کو ہمارے ایک سفیر کو ایک سرکاری اجلاس میں طلب کیا جاتا ہے اور اجلاس میں شریک ہوتے ہیں، اس ملاقات میں دوسرے ملک کے سفیر بھی ہوتے ہیں، ایک اجلاس میں ہمارے سفیر کو یہ بتایا جاتا ہےکہ تحریک عدم پیش کی جارہی ہے۔
تحریک عدم اعتما دمسترد ہونے کے بعد اپوزیشن نے اپنااجلاس لگا لیا
ان کا کہنا تھا کہ 8 مارچ کو عدم اعتماد پیش کی گئی تھی، ہمارے سفیر کو بتایا جاتا ہے کہ پاکستان سے اس ملک کے تعلقات کا دار و مدار اس تحریک کی کامیابی پر منحصر ہے اگر اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو آپ کو معاف کردیا جائے گا اور ناکام ہوتی ہے تو آپ کا اگلا راستہ خطرناک ہوگا، فواد چوہدری کے اعتراض کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئین کے منافی اور ضوابط کے خلاف ہے اس لیے میں اسے مسترد کرتا ہوں۔ساتھ ہی انہوں نے اجلاس کو غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔