قائمہ کمیٹی:صہیونیت اپنانے،تبلیغ پر3 سال قید وجرمانے کا بل منظور
پاکستان کے ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نےصہیونیت کو بطور مذہب اپنانے، اس پر عمل پیرا ہونے اوراس کی تبلیغ و اشاعت کرنےکےخلاف3 سال قید اور40 ہزارروپےجرمانے کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
کمیٹی نے نیشنل فارنزک ایجنسی ترمیمی بل کی بھی منظوری دےدی جبکہ انسداد دہشت گردی اور ریپ کیسز میں سزا میں اضافےکےحوالے سےترمیمی بل بھی کمیٹی میں پیش کردیے گئے۔
اسلام آباد میں بڑھتے جرائم پر آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں89.7 فیصد جرائم پیشہ قریبی صوبوں سےآتے ہیں، ہم دو صوبوں کےدرمیان سینڈوچ بن گئےہیں۔بینک ڈکیتوں نے بہت زیادہ سنسنی پیدا کی۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کےاجلاس میں کمیٹی میں سینٹر افنان اللہ کی جانب سے صہیونیت بطور مذہب اپنانے،اس کے لٹریچر کی تبلیغ و اشاعت، اس کے ذریعے معاشرےمیں تفریق پیدا کرنے کے خلاف بل پیش کیا گیا۔
بل کے متن کےمطابق جو کوئی بھی صہیونیت کو بطور مذہب اپناتا ہے اور جان بوجھ کر اس کے مخصوص نشانات کے ذریعے اس کی تبلیغ و اشاعت کرتا ہے، اسے 3 سال قیداور40 ہزار روپے جرمانہ کیا جائے گا،صہیونیت کے ذریعے معاشرے میں تفریق، عوام میں نفرت پیدا کرنے کی پاداش میں بھی 3 سال قید اور 40 ہزار روپے جرمانہ یا دونوں کیا جائے گا۔
سزا میں اضافے کیلئے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل دوبارہ پیش
سینیٹرپلوشہ خان نےدہشت گردی کے مقدمات میں سزاؤں میں اضافےکے لیے انسداددہشت گردی ترمیمی بل دوبارہ پیش کردیا۔سینیٹر پلوشہ خان نےکہا کہ پچھلے دنوں چینی وفود آئےاوران پرحملہ ہوا۔ایس سی او کانفرنس میں کیا ہوا سب نےدیکھا۔
سیکریٹری داخلہ نےبتایا کہ کراچی میں جو حادثہ ہوا ۔وہ ائیرپورٹ کی حدود میں نہیں ہوا، اےایس ایف کو ائیرپورٹ کی حدود میں تلاشی سےکوئی نہیں روکتا، ائیرپورٹ پرلوگ بندوقیں لیکر نہیں آتے۔سینیٹر پلوشہ خان نےکہا کہ نائن الیون کے لیے بندوقیں ائیرپورٹ سے ہی لیکر گئے۔اس بل پر اعتراض کیاہے مجھےکوئی یہ سمجھائے، سینیٹر شہادت اعوان نےکہا کہ سول آرمڈ فورسز کے حوالےسےوزارت اپنا نوٹیفکیشن دیکھ لے۔
ریپ کیسز کے قانون میں ترمیم کیلئےذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
اجلاس میں سینیٹر محسن عزیز کی جانب سےریپ کیسز کے قانون میں ترمیم کے لیے ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔کمیٹی میں داخلہ، قانون اورانسانی حقوق کے نمائندے شامل ہوں گے، کمیٹی10روز میں اپنی رپورٹ دے گی۔
سینیٹ کمیٹی برائے داخلہ کےاجلاس میں اسلام آباد میں بڑھتے جرائم کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، چیئرمین کمیٹی فیصل سلیم کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کے صرف بینکس نہیں ہر جگہ وارداتیں بڑھی ہیں، اسلام آباد میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، ڈر رہتا ہے ابھی کوئی موٹر سائیکل والاآئے گااور واردات ہو جائے گی۔
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی کا کہناتھا کہ سوشل میڈیا پر ایک تاثر قائم کیا جارہا ہے، چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں بتایاجائےایک ماہ میں کتنے جرائم ہوئے، کتنے ملزمان پکڑے،پچھلی دفعہ آپ نےکہا کہ سیف سٹی کی وجہ سے چیونٹی بھی پرنہیں مار سکتی۔
رکن کمیٹی سینیٹرشہادت اعوان نے کہا کہ آئی جی صاحب خالی بریفنگ نہ دیں ہمیں دستاویزات فراہم کریں،میری گزارش ہےکہ آئندہ اجلاس میں ہمیں دستاویزات فراہم کی جائیں۔
اسلام آباد میں89.7 فیصدجرائم پیشہ قریبی صوبوں سےآتے ہیں،آئی جی
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ میں ابھی کمیٹی کےسوالات کےجوابات دینا چاہوں گا، انہوں نےبتایا کہ سیف سٹی صرف30فیصد اسلام آباد تک محدودہے۔پی سی ون ابھی تک وزارت خزانہ کی جانب سے کلئیر نہیں ہوا،اسلام آبادمیں29 داخلی مقامات ہیں،9.3 فیصد جرائم پیشہ اسلام آبادجبکہ 89.7 فیصد ملزمان قریبی صوبوں سےآتےہیں،ہم دو صوبوں کے مابین ایک سینڈوچ کی مانند ہیں۔
انہوں نے کہاکہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ میں حکومت کے20مقدمات حل کیے گئے، آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ہم ہر گلی ہر گھر کے سامنے پولیس اہلکار تعینات نہیں کر سکتے، بینکوں کی ڈکیتوں نے بہت زیادہ سنسنی پیدا کی، سرگودھا سے ایک ملزم کو گرفتار کیا گیا،وہ شخص یہاں آیا ڈکیتی کی اور واپس اپنےشہر چلا گیا۔
آئی جی اسلام آباد نے بتایا اسلام آباد 130میں سے قتل کی67 وارداتیں اچانک جھگڑے کا شاخسانہ تھیں، ایسے 73 فیصد کیسز کو پولیس نے فی الفور حل کیا۔
اجلاس میں نیشنل فارنزک ایجنسی ترمیمی بل پر پراجیکٹ ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ اس ایجنسی کو ایکٹ کے ذریعے ریگولر ایجنسی بنانا چاہتے ہیں، پاکستان میں جرائم بین الاصوبائی اور بین الاقوامی سطح پر بھی ہو رہے ہیں، ایجنسی اس حوالے سے انٹرنیشنل سطح پر بھی روابط قائم کر سکے گی۔