’’سوشل میڈیا پر خوف کی علامت سٹار ڈاکو گرفتار‘‘

سندھ میں خوف کی علامت سمجھے جانے والے سوشل میڈیا سٹار ڈاکو ’’ثںا اللہ‘‘ کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے جبکہ اس کو عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے، جہاں اس کا تین روزہ ریمانڈ منظور کر لیا گیا ہے۔گھوٹکی پولیس نے ثنا اللہ شر کو پیر کی صبح اوباوڑو میں مقامی عدالت میں ریمانڈ کے لیے پیش کیا، پولیس نے ان پر غیر قانونی اسلحہ رکھنے کا الزام عائد کیا، ایس ایس پی انور کھیتران نے اتوار کو پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا تھا کہ گھوٹکی ضلع میں کچے کے علاقے رانوتی سے ثنا اللہ شر کو پولیس مقابلے کے بعد گرفتار کیا گیا جبکہ اس کے دو ساتھی فرار ہو گئے۔پولیس ریکارڈ کے مطابق ثنا اللہ شر کے خلاف اغوا، قتل اور تاوان کے 20 سے زائد سنگین نوعیت کے مقدمات دائر ہیں جن میں رانوتی میں ہی گذشتہ سال پولیس پر حملے کا مقدمہ بھی شامل ہے جس میں ایک ڈی ایس پی، دو ایس یچ او اور دو پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔واضح رہے کہ سندھ کے محکمہ داخلہ نے ثنا اللہ شر کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے مقرر کرنے کی سفارش کر رکھی ہے، پولیس نے خفیہ اطلاع پر ڈاکوئوں کا پیچھا کیا، ایف آئی آر کے مطابق گولیاں ختم ہونے پر دو ڈاکو فرار ہو گئے جبکہ ایک کو پولیس نے گرفتار کر لیا جس نے اپنا نام ثنا اللہ شر بتایا، سندھ کے محکمہ داخلہ نے ثنا اللہ شر کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے مقرر کرنے کی سفارش کر رکھی ہے۔وسطی جیون شاہ تھانے میں ایس ایچ او غلام مصطفیٰ میرانی نے سرکار کی مدعیت میں ثنا اللہ شر کے خلاف دائر مقدمے میں بتایا کہ پولیس گشت پر تھی کہ انھیں اطلاع ملی کہ ڈاکو راہب شر اپنے ساتھیوں سمیت واردات کے لیے پکے ایریا کی طرف جا رہا ہے، اس اطلاع پر انھوں نے پولیس اہلکاروں کے ساتھ ڈاکوئوں کا پیچھا کیا اور نور شاہ دم دموں کے مقام پر مقابلہ کیا، ایف آئی آر کے مطابق گولیاں ختم ہونے پر دو ڈاکو فرار ہو گئے جبکہ ایک کو پولیس نے گرفتار کر لیا جس نے اپنا نام ثنا اللہ شر بتایا۔گرفتاری کے بعد ثنا اللہ شر کو پولیس نے صحافیوں کے سامنے بھی پیش کیا جس میں انھوں نے بتایا کہ انھیں مقابلے کے بعد گرفتار کیا گیا، وہ پر امن اور عزت والی زندگی گزارنا چاہتا ہے اور دیگر ڈاکوؤں کو بھی مشورہ دیا کہ وہ گرفتاری پیش کریں، میں پڑھا لکھا عالم تھا، مجھے گمراہ کر کے کچے میں لایا گیا۔شمالی سندھ کے اضلاع شکارپور، کشمور، گھوٹکی اور جیکب آباد میں گذشتہ کئی سال سے ڈاکو سرگرم ہیں۔ ثنا اللہ شر کا گروپ کشمور میں رہتا ہے تاہم اس کی سرگرمیاں گھوٹکی تک پھیلی ہوئی ہیں، بی بی سی کی تحقیقات کے مطابق جدید اسلحے اور موزوں مقام کی وجہ سے ڈاکوؤں کو برتری حاصل رہی ہے جبکہ پولیس کو ہر آپریشن میں جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا۔موجودہ نگران حکومت نے ڈاکوؤں کے خلاف پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشن کا فیصلہ کیا، اس وقت پولیس اور رینجرز کی جانب سے گرفتاریاں جاری ہیں جبکہ حالیہ دنوں میں ثنا اللہ شر کی گرفتاری قابل ذکر ہے۔

Back to top button