پاکستان کو یوکرینی دفاعی سازوسامان کی فراہمی رک گئی

 

روس کے یوکرائن پر حملے نے جہاں عالمی معیشت کو بُری طرح متاثر کیا ہے وہیں اس کے منفی اثرات پاکستان پر بھی مرتب ہو رہے ہیں اور یوکرائن سے پاکستان کے کروڑوں ڈالرز کے دفاعی سازوسامان کی فراہمی کے معاہدے تاخیر کا شکار ہونے جا رہی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ پاکستان نے 2021 میں یوکرائن سے 15 کروڑ ڈالرز کا دفاعی سامان خریدنے کا معاہدہ کیا تھا۔ اب خدشہ ہے کہ جنگ کی وجہ سے یوکرائن سے یہ سامان بروقت نہیں مل سکے گا۔ یاد رہے کہ پاکستان اپنی آرمرڈ اور ایوی ایشن سیکٹرز کی ضروریات پوری کرنے کے لیے زیادہ تر انحصار یوکرائن پر کرتا ہے۔

روس اور یوکرائن سے اسلام آباد کے تعلقات کے حوالے سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات کا آغاز ہی دفاع کے معاملات سے ہوا تھا، سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد یوکرائن کے ساتھ پاکستان کے سفارتی تعلقات قائم ہوئے۔ یوکرائن کے ڈیفنس کمپلیکس کا بیشتر عملہ روس کا تربیت یافتہ تھا البتہ سوویت یونین کے افغانستان میں حملے کے بعد ماسکو سے اسلام آباد کے تعلقات اچھے نہیں تھے، چنانچہ روس نے پاکستان پر ہتھیار برآمد کرنے کی یک طرفہ پابندی عائد کی ہوئی تھی، لہٰذا پاکستان کی جتنی بھی آرمرڈ کور اور ایوی ایشن سے متعلق دفاعی ضروریات تھیں، وہ سب یوکرائن پوری کرتا ہے۔

پاکستان اور یوکرائن کے درمیان دفاعی تعلقات کافی اہم ہیں، 2021 میں پاکستان نے دبئی میں ہونے والی فوجی نمائش میں یوکرائن سے 15 کروڑ ڈالرز کا معاہدہ کیا تھا جس کے مطابق اسلام آباد نے آرمرڈ اور ایوی ایشن کا سامان حاصل کرنا تھا، موجودہ صورتِ حال میں یہ آرڈر مکمل ہونا مشکل نظر آ رہا ہے کیونکہ روسی حملے نے یوکرین میں تباہی مچا دی ہے۔ دفاعی تجزیہ کا ر لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ نعیم خالد لودھی کے مطابق روسی حملے کی وجہ سے یوکرائن سے دفاعی سازوسامان کی فراہمی میں تاخیر ہو سکتی ہے، یاد رہے کہ پاکستان کے الخالد اور ضرار ٹینک کے زیادہ تر پرزے اور اوور ہالنگ ماضی میں یوکرائن ہی کر کے دیتا رہا ہے.

اسی طرح ایم آئی-17 ہیلی کاپٹرز کی اوورہالنگ اور دیگر پرزے ہم ماضی میں براہِ راست روس سے نہیں خرید سکتے تھے اور یوکرائن کے ذریعے ہی یہ سامان پاکستان کو مل رہا تھا۔ لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ نعیم خالد لودھی کے مطابق پاکستان صرف ایک ملک کے ساتھ دفاعی تعلقات نہیں رکھتا بلکہ دفاعی سازوسامان میں مختلف ممالک کی ٹیکنالوجی شامل ہے، پاکستان کے یوکرائن کے ساتھ دفاعی تعلقات پرانے ہیں البتہ وہاں فوج زیادہ تر ٹینکس ٹی-80یو استعمال کر رہی ہے جن میں پرانی ٹیکنالوجی استعمال ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ روس کے ساتھ 2014 تک پاکستان کا کوئی دفاعی تعاون نہیں تھا البتہ ماسکو کی عائد کردہ پابندی کی وجہ سے اسلام آباد کو اسلحہ فراہم نہیں کیا جاتا تھا، 2014 میں روس نے کرائمیا پر حملہ کیا جس کے بعد کئی ممالک نے ماسکو پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں لہذا نئی دہلی نے بھی ماسکو کے ساتھ اپنے دفاعی تعلقات کو محدود کر لیا  اس صورتِ حال سے روس کے لیے خلا پیدا ہوا جس کے بعد ماسکو نے پاکستان کے لیے ہتھیاروں کی برآمد پر پابندی ختم کر دی تھی۔

پشاور دھماکے میں ملوث تین ملزموں کی شناخت ہو گئی

اس دوران روس کے آرمی چیف نے پاکستان کا دورہ کیا جس کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آئی، اسلام آباد اور ماسکو کے درمیان ہر سال ’دروزبا‘ کے نام سے مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز ہوا جو ایک سال پاکستان اور ایک سال روس میں ہوتی ہیں۔

Back to top button