سپریم کورٹ : رکن قومی اسمبلی عادل بازئی کی رکنیت بحال

سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن ) کے منحرف رکن عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنےکا 21 نومبر کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کر دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس عقیل عباسی اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے عادل بازئی کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے مسلم لیگ (ن) کےمنحرف رکن عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے سےمتعلق الیکشن کمیشن کا 21 نومبر کا فیصلہ کالعدم قرار دیتےہوئے کیس کی سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
واضح رہےکہ الیکشن کمیشن نے 21 نومبر کو اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے منحرف رکن عادل خان بازئی کی نااہلی کےلیے ارسال کردہ ریفرنس پر فیصلہ سناتےہوئے انہیں ڈی سیٹ کردیا، قومی اسمبلی میں این اے 262 کوئٹہ ون کی نشست کو خالی قرار دےدیا تھا۔
عادل بازئی نے 8 فروری کو منعقدہ انتخابات میں آزاد حیثیت میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم بجٹ سیشن کےدوران انہوں نے پارٹی ہدایت کی خلاف ورزی کی تھی۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے عادل خان بازئی کی نااہلی کا ریفرنس اسپیکر ایاز صادق کو بھجوایا تھا جس میں آرٹیکل 63 اے کےتحت عادل خان بازئی کی نشست کو خالی دینےکی استدعا کی گئی تھی۔
بعد ازاں اسپیکر ایاز صادق نے مزید کارروائی کےلیے ریفرنس الیکشن کمیشن کو ارسال کیا تھا جس نے ریفرنس پر فیصلہ سناتےہوئے عادل خان بازئی کو ڈی سیٹ کرتےہوئے قومی اسمبلی میں این اے 262 کوئٹہ ون کی نشست کو خالی قرار دے دیا۔
قانون کےمطابق ایک آزاد امیدوار الیکشن کمیشن میں وفاداری کا حلف نامہ جمع کرانے کےبعد پارٹی نہیں بدل سکتا،اس کے باوجود عادل بازئی کو پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان کا ساتھ دیتےہوئے دیکھا گیا۔
واضح رہےکہ قومی اسمبلی کے خصوصی سیکریٹری نے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو خط تحریر کیاتھا جس میں بتایاگیا تھا کہ رکن قومی اسمبلی عادل بازئی نے پارٹی قیادت کے احکامات کی خلاف ورزی کی۔
پاکستان نے ہمیشہ شام کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کی حمایت کی ہے : دفتر خارجہ
عادل بازئی کے خلاف الیکشن کمیشن کو ریفرنس قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے آرٹیکل 63 اے کےتحت ارسال کیاتھا۔
