ڈی سیٹ کرنیکا معاملہ، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے طریقہ کار پر سوالات اٹھا دیے
سپریم کورٹ نےرکن قومی اسمبلی عادل بازئی کی رکنیت سے معطلی سےمتعلق کیس میں الیکشن کمیشن کےطریقہ کار پر سوالات اٹھا دیے۔
عادل بازئی کی رکنیت معطلی کےخلاف درخواست پرسماعت جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے کی۔
دوران سماعت سپریم کورٹ نےالیکشن کمیشن کے طریقہ کار پر سوالات اٹھا دیے۔
جسٹس عائشہ ملک نےاستفسار کیا عادل بازئی کیس میں حقائق جانچنے کیلئےکمیشن نےکیا انکوائری کی؟ جبکہ جسٹس عقیل عباسی نےریمارکس دیے بس بڑےصاحب کا خط آگیا تو بندے کو ڈی سیٹ کردو، یہ نہیں ہو سکتا۔
جسٹس منصورعلی شاہ کا کہنا تھا ایک حلقے کےعوام کو ڈس فرنچائز کرنےکا پیمانہ تو سخت ہونا چاہیے۔
عادل بازئی کےوکیل سردار تیمور نےکہا کہ ایک دن معاملہ الیکشن کمیشن پہنچا اگلےہی دن کارروائی شروع کر دی گئی، ہم بلوچستان ہائیکورٹ گئے کہ ہمیں متعلقہ دستاویزات تو دیں، ہم نے کہا ن لیگ سےوابستگی کا جو بیان حلفی بتایا جا رہا ہے وہ تو ہمیں دیں،جسٹس عائشہ ملک بولیں الیکشن کمیشن نے کہہ دیا وہ دستاویز توسیکرٹ ہے۔
عدالت نےڈی جی لا الیکشن کمیشن کو روسٹرم پر بلایا اور جسٹس عائشہ ملک نےکہا آپ کے پاس دو بیان حلفی آئے تھے، ایک جیتنےوالا کہہ رہا ہے میرا ہے دوسرا وہ کہتا ہے میرا نہیں، آپ نےکس اختیار کے تحت بغیر انکوائری ایک بیان حلفی کودرست مان لیا؟
جسٹس عائشہ ملک نےپوچھا کیا الیکشن کمیشن یہ کہہ سکتا ہےکہ بس ایک بیان حلفی پسند نہیں آیا دوسرا آگیا؟ کیا الیکشن کمیشن ملک کی تمام عدالتوں سےبالاتر ہے؟ آپ کو کسی چیز کی پرواہ ہی نہیں،کیا آپ کسی کو نہیں مانتے۔
سپریم کورٹ : عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا فیصلہ کالعدم، قومی اسمبلی کی رکنیت بحال
جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیے عدالتوں اور مجسٹریٹوں کوبھی نہیں مانتے، خود بھی انکوائری نہیں کرتے، کیا الیکشن کمیشن ایسا ٹراٸل کرنےکاحق رکھتی ہے؟ ٹرائل کورٹ کےاختیارات الیکشن کمیشن کےپاس کہاں سے ہیں؟ الیکشن کمیشن نے تو بلڈوزرلگایا ہوا ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نےاستفسار کیا ایک شخص کہتا ہے بیان حلفی میرا نہیں توالیکشن کمیشن تعین کیسے کرتا ہے؟ الیکشن کمیشن نےحقائق کا تعین کیسے کیا؟ کون سا قانون الیکشن کمشین کو اختیاردیتا ہےکہ وہ انکوائری کر سکے؟
وکیل ن لیگ حارث عظمت کا کہنا تھاعدالت کے سوالات بہت اچھے ہیں، جس پرجسٹس منصورعلی شاہ نے کہا سوال اچھے ہیں لیکن آپ جواب نہیں دے پا رہے۔
یاد رہےکہ الیکشن کمیشن نے اسپیکر قومی اسمبلی کی درخواست پرعادل بازئی کی قومی اسمبلی کی رکنیت معطل کی تھی جس کےخلاف عادل بازئی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
سپریم کورٹ نےچند روز قبل الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے عادل بازئی کی قومی اسمبلی کی رکنیت بحال کی تھی جبکہ آج عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کا عادل بازئی کو ڈی نوٹیفائی کرنےکا فیصلہ کالعدم کر دیا۔