سپریم کورٹ : عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کا فیصلہ کالعدم، قومی اسمبلی کی رکنیت بحال
سپریم کورٹ کے ریگولر بینچ نے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنےکا فیصلہ کالعدم قرار دےدیا۔
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی ریگولر بینچ نے عادل بازئی کی اپیل منظور کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیا۔
ریگولر بینچ نےکہاکہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائےگا۔
دوران سماعت جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ عادل بازئی کیس میں حقائق جانچنے کےلیے کمیشن نے انکوائری کیا کی؟
جسٹس عقیل عباسی نے کہاکہ بس بڑےصاحب کا خط آگیا تو بندےکو ڈی سیٹ کردو یہ نہیں ہوسکتا۔ جسٹس منصور علی شاہ نےکہاکہ ایک حلقے کے عوام کو ڈس فرنچائز کرنے کا پیمانہ تو سخت ہونا چاہیے۔
عادل بازئی کے وکیل سردار تیمور نے دلائل میں کہاکہ ایک دن معاملہ الیکشن کمیشن پہنچا اگلےدن کارروائی شروع کردی گئی،ہم نےکہا جو ن لیگ سے وابستگی کو بیان حلفی بتایا جارہا ہے وہ تو ہمیں دیں۔
واضح رہےکہ 9 دسمبر کو ریگولر بینچ نے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنےکا 21 نومبر کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کیاتھا۔
عدالت نے این اے 262 کوئٹہ سے برطرف عادل بازئی کی اپیل ابتدائی سماعت کےلیے منظور کی تھی۔
توشہ خانہ ٹو کیس: ایف آئی اے بشریٰ بی بی کی ضمانت منسوخ کرانے میں ناکام
سپریم کورٹ ریگولر بینچ نے الیکشن کمیشن سمیت فریقین کو نوٹس جاری کرتےہوئے کیس کی سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کردی تھی۔