ملکی آئینی و سیاسی بحران، فیصلہ سپریم کورٹ کرے گی
چیف جسٹس پاکستان نے اسپیکر رولنگ از خود نوٹس کیس کی سماعت کے لیے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دے دیا۔پانچ رکنی لارجر بینچ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سماعت کرے گا۔ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندو خیل بینچ کا حصہ ہوں گے۔سٹس محمد علی مظہر بینچ کا حصہ نہیں رہے ہیں، نیا تشکیل دیا جانے والا لارجر بینچ دن ایک بجے ازخود نوٹس کی سماعت کرے گا۔
پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے اتوار کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کو غیرآئینی قرار دیے جانے کے بعد سارے ملک کی نگاہیں سپریم کورٹ پر مرکوز ہیں۔
اتوار کو سپریم کورٹ نے ملکی سیاسی صورت حال پر لیے گئے ازخود نوٹس کیس کی ابتدائی سماعت کے دوران قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے صدارتی حکم اور سپیکر کی رولنگ کے خلاف فوری حکم امتناع دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ صدر اور وزیراعظم سمیت تمام اقدامات عدالت کے حتمی فیصلے سے مشروط ہوں گے۔
آج (پیر کو) سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ اس کیس کی سماعت کرے گا۔گذشتہ روز سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ’موجودہ صورت حال سے کسی ریاستی ادارے کو کسی قسم کا فائدہ نہیں اٹھانے دیں گے۔‘
جبکہ اس سے قبل پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی میجر جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ ’آج جو کچھ ہوا ادارے کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔‘
مقامی میڈیا کی جانب سے ڈی جی آئی ایس پی آر سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا آج کے اقدامات میں فوج کی رضا مندی شامل تھی؟اس پر میجر جنرل بابر افتخار نے جواب دیا کہ ’ایبسولیوٹلی ناٹ۔‘
دوسری جانب متحدہ اپوزیشن نے کہا ہے کہ عمران احمد خان نیازی نے ملک اور آئین کے خلاف کھلی بغاوت کی ہے جس کی سزا آئین کے آرٹیکل 6 میں درج ہے۔اتوار کو رات گئے جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ’عمران احمد خان نیازی کی اس بغاوت کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔‘بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ایوان کے اندر متحدہ اپوزیشن اپنی واضح اکثریت ثابت کرچکی ہے۔ متحدہ اپوزیشن اور پاکستان کے 22 کروڑ عوام پرامید ہیں کہ پاکستان کی اعلی عدلیہ آئین کے ساتھ کھڑی ہوگی اور آئین شکنی کے اقدامات سے پیدا ہونے والے بحران پر ایک منصفانہ، عادلانہ اور دستور کی روشنی میں فیصلہ صادر کرے گی۔‘
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنے کل کے اقدامات کو فتح گرِدانتے ہوئے پیر کو جشن منانے کا بھی اعلان کیا ہے۔پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید خان نے گذشتہ روز ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’مبارک ہو پاکستان! کل سے ان شاء اللہ پاکستان تحریک انصاف اسلام آباد بلیو ایریا میں (ریڈ زون میں داخلے سے پہلے) افطار کے بعد جشن منانے کا آغاز کرے گی۔‘’تمام کارکنوں اورفیملیز کو جشن میں شرکت کی دعوت عام دی جاتی ھے۔ جشن ایک ہفتہ جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے منعقدہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی رولنگ نے اپوزیشن سمیت سب کو حیران و پریشان کر دیا۔فواد چوہدری کے اس نکتے کو ڈپٹی سپیکر نے تسلیم کرتے ہوئے عدم اعتماد کی قرارداد کو ایک رولنگ کے ذریعے مسترد کر دیا کہ یہ تحریک قانون اور آئین کے خلاف ہے اور غیرملکی ایجنڈے کے تحت ہے۔ اس رولنگ کے بعد قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی۔
قومی اسمبلی کے بعدپنجاب اسمبلی بھی توڑے جانے کا امکان
اس کے کچھ دیر بعد ہی وزیراعظم عمران خان نے قوم سے اپنے مختصر خطاب میں اعلان کر دیا کہ انہوں نے ’صدرِ مملکت کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی ایڈوائس بھیج دی ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ملک میں اب نگران حکومتیں قائم ہوں گی اور نئے انتخابات ہوں گے۔وزیراعظم کے اعلان کے کچھ ہی دیر بعد صدر پاکستان عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 58 ون اور 48 ون کے تحت قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی منظوری دے دی۔