سوات : مراد سعید کااحتجاجی مارچ کا اعلان ، پی ٹی آئی سیاسی کمیٹی کے شدید تحفظات

پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی ) کی سیاسی کمیٹی کے اہم ارکان نےمراد سعید کی جانب سے 11 اپریل کو سوات میں احتجاجی مارچ کےیکطرفہ اعلان پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
توقع ہے کہ یہ معاملہ جیل میں قید پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کے روبرو اٹھایا جائے گا اور وہی فیصلہ کریں گے کہ مراد سعید جیسےسخت گیر پارٹی رہنماؤں کےمحاذ آرائی پر مبنی مؤقف کی حمایت کرنا ہے یا پارٹی کے اعتدال پسند رہنماؤں کی حمایت اورکشیدگی کو کم کرکے ریلیف حاصل کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق حال ہی میں اسلام آباد میں ایک سینئر عہدیدار اوراڈیالہ جیل میں عمران خان سےملاقات کرنے والے امریکا میں مقیم پاکستانی ڈاکٹروں اور تاجروں نےپارٹی کےبانی چیئرمین پر زور دیا تھا کہ وہ پارٹی کی جارحانہ سوشل میڈیا مہمات پر لگام ڈالیں۔
سندھ کے پانی کا ایک بھی قطرہ نہیں لیں گے،اسحٰق ڈارکی یقین دہانی
تاہم عمران خان کی طرف سےتاحال کوئی واضح اشارہ نہیں ملا کہ وہ اپنی ڈیجیٹل ٹیموں کو اپنی بیان بازی کو کم کرنے کی ہدایت کر رہے ہیں،پی ٹی آئی کی سینئر شخصیات بشمول پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی اور سیاسی کمیٹی کے کئی ارکان مراد سعید کی جانب سےقیادت سےمشاورت یا رسمی منظوری کے بغیر احتجاج کی کال دینے کے فیصلے سے خوش نہیں۔
پارٹی کےایک سینئر رہنما نےاس نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ایسے فیصلوں کی منظوری عمران خان کی طرف سے آئے،ماضی کےاحتجاجی مارچ اور ریلیوں سے سیاسی فائدہ بہت کم اور جیل میں قید قیادت پر دباؤ بڑھا ہے۔
پی ٹی آئی میں کئی لوگوں (بالخصوص بیرون ملک مقیم وہ حامی جو کسی نہ کسی طرح اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے درمیان مفاہمت اورثالثی کی کوشش کر رہے ہیں) کےجذبات یہ ہیں کہ تصادم کی بجائےبات چیت کی طرف بڑھا جائے۔
پارٹی کےایک اندرونی ذریعےکا کہنا تھاکہ توقعات کےمطابق عالمی دباؤ آیا اور نہ جارحانہ سیاست سے ہمیں کوئی راحت ملی، ہم نے یہ بھی محسوس کیا ہےکہ عدلیہ وہ کام نہیں کرسکتی جس کی ہمیں امید تھی،مذاکرات بہترین آپشن ہے لیکن متحارب سوشل میڈیا کی موجودگی میں کامیابی ممکن نہیں۔