مسلم ورلڈ لیگ کے زیر انتظام عالمی کانفرنس کا اعلامیہ جاری
حکومت پاکستان کے تعاون سے اسلام آباد میں مسلم ورلڈ لیگ کے زیر انتظام 2 روزہ عالمی کانفرنس کااعلامیہ جاری کردیاگیا۔
کانفرنس میں 57 اسلامی ممالک کے نمائندگان، علما، دانشور اور بین الاقوامی تنظیموں کے عہدیداران نے شرکت کی۔مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم کو درپیش چیلنجز اور ان کے حل کیلئےعملی اقدامات پر غور کیا گیا۔
اجلاس کا مقصد لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دینا اور اس حوالے سے موجود ثقافتی اور سماجی رکاوٹوں کو دور کرنا تھا۔
کانفرنس کے اختتام پر جاری اعلامیے میں لڑکیوں کی تعلیم کو بنیادی انسانی حق قرار دیا گیا۔
اعلامیہ میں زور دیا گیا کہ خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کے مواقع سے محروم رکھنا نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ اسلامی اقدار اور تعلیمات کے بھی منافی ہے۔
تمام شرکا نے متفقہ طور پر کہا کہ خواتین کی تعلیم کے بغیر سماجی ترقی ممکن نہیں اور اس کے فروغ کے لیے ہر ممکن وسائل مہیا کیے جائیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ کانفرنس میں اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم کے اعلیٰ عہدیداران بھی موجود تھے جبکہ نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں اپنا مؤقف پیش کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کانفرنس کی سرپرستی کی اور زور دیا کہ اسلامی دنیا کو خواتین کی تعلیم کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
رابطہ عالم اسلامی کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے اس کانفرنس کے دوران اسلامی اصولوں کے مطابق تعلیم کو ہر انسان کا حق قرار دیا، شرکا نے اس بات پر زور دیا کہ مسلم معاشروں میں موجود منفی روایات اور نظریات کو مسترد کیا جائے جو لڑکیوں کی تعلیم میں رکاوٹ بنتے ہیں۔
تجویز دی کہ دور دراز علاقوں میں تعلیم کے مواقع پیدا کرنے کے لیے اسکالرشپس اور ڈیجیٹل تعلیمی مواد کی تیاری کی جائے، اس کے ساتھ ہی اسلامی ممالک کی حکومتوں کو تاکید کی گئی کہ وہ خواتین کے تعلیمی حقوق کو یقینی بنانے کے لیے فوری اور جامع اقدامات کریں۔
کانفرنس کے دوران میثاق مکہ اور چارٹر آف اسلامک یونٹی جیسے دستاویزات کا حوالہ دیا گیا تاکہ اسلامی اقدار کے مطابق خواتین کی تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کیا جا سکے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ تمام شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ لڑکیوں کی تعلیم نہ صرف انفرادی ترقی بلکہ معاشرتی استحکام اور امن کے لیے بھی ضروری ہے۔
اعلامیہ میں واضح کیا گیا کہ مسلم دنیا کی حکومتیں اور غیر سرکاری تنظیمیں مل کر ایسے تعلیمی نظام تشکیل دیں جو خواتین کے لیے محفوظ، معیاری اور مساوی مواقع فراہم کریں۔