26 ویں ترمیم کی خوبصورتی عدلیہ کا احتساب ہے ، اگر ججز کیسز نہیں سن سکتے تو گھر جائیں، وزیر قانون

وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نےکہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی خوبصورت بات عدلیہ کااحتساب ہے، یہ شاہی دربار نہیں، آئینی عدالتیں ہیں،جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر جائیں۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ بعض جج دن میں 2 سے 3 کیس ہی سنتے ہیں،جب کہ بعض اللہ کو حاضر ناظر جان کر دن میں 20 کیسوں کی سماعت کرتے ہیں،ان سائلین کا کیا قصور ہے، جن کےمقدمات سنے نہیں جاتے؟ جو ججز کیسزسننا نہیں چاہتے وہ گھر جائیں۔

وزیر قانون نےکہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق اورموجودہ چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں، انہوں نے وکلا کے لیے قانون کےمطابق فیصلے کیے،وکلا کے احتجاج سےدہشت گردی ایکٹ کا کیا تعلق ہے، ایسا تو کبھی مشرف دور میں بھی نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ان شااللہ آئندہ آنے والے دنوں میں مزید اچھی خبریں آئیں گی، میں نے کبھی کسی بار سے بیک ڈور سے حمایت حاصل نہیں کی، میں یہ سمجھتا ہوں حکومت کوکسی بھی بارمیں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

عمران خان کی سیشن کورٹ میں پیشی ، اڈیالہ جیل حکام نے خصوصی سیکیورٹی مانگ لی

 

 

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت کا وکلا کے ساتھ جو معاہدہ ہے،اس میں کبھی دھوکا نہیں ہو گا، جوڈیشل کونسل کا خیال میرا نہیں تھا۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچستان اورسندھ سے ججز آئے ہیں، اس سے ہائیکورٹ میں مزید رنگینی آئی ہے، ہم سب 1973کا آئین مانتے ہیں، 1973کا آئین سب سیاسی جماعتیں مانتی ہیں، ججز کے تبادلے کے حوالے سے چیف جسٹس آف پاکستان فیصلہ لیں گے،ان کےمنتخب کرنے کے بعد وزیر اعظم پاکستان اسے دیکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بعد ازاں صدر مملکت کےدستخط سےدوسرے صوبوں سےججز وفاق میں تعینات ہوں گے، یہ کہنا ہرگز درست نہیں کہ دوسرے صوبوں سے اسلام آباد میں ججزتعینات نہیں ہوسکتے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جب بھی کوئی وکیل دوست مجھےملنے آئے،میں ان سے ضرور ملتا ہوں، وکلا کا میگا سینٹر پروجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے،ہمارا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے،ہم آنے والے وقت میں مزید استقامت سے ملک و قوم کی خدمت کرتےرہے گے۔

Back to top button