عمران خان کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت 17 دسمبر کو ہوگی
الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت کےلیے 17 دسمبر کی تاریخ مقرر کردی۔
الیکشن کمیشن نے کاز لسٹ اور نوٹسز بھی جاری کردیے، عمران خان کےخلاف توہین الیکشن کمشنر کیس کی سماعت بھی اسی روز ہوگی۔
واضح رہےکہ 21 نومبر کو عمران خان کو توہین الیکشن کمیشن کیس میں اگلی سماعت پر حاضری یقینی بنانےکی ہدایت کر دی گئی تھی۔
الیکشن کمیشن میں عمران خان کے خلاف توہین الیکشن کمیشن و الیکشن کمشنر کیس کی سماعت ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن نےکی تھی۔
دوران سماعت ممبر خیبرپختونخوا نے کہا تھاکہ عمران خان کی تو کل ضمانت ہوگئی تھی جس پر ان کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا تھاکہ ان کی کسی اور کیس میں گرفتاری ڈال دی گئی ہے،تاہم شواہد ریکارڈ کرنے کےلیے ملزم کی حاضری ضروری ہوتی ہے۔
الیکشن کمیشن کے ممبر سندھ نےکہا تھاکہ حکام نے بتایا کہ عمران خان کی ویڈیو لنک سے حاضری کا بندوبست ہوجائے گا۔
جس پر الیکشن کمیشن نے ہدایت کی تھی کہ آئندہ سماعت پر عمران خان کی ویڈیو لنک سےحاضری یقینی بنائی جائے۔
بعد ازاں کیس کی سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کردی گئی تھی۔
عمران خان پارٹی رہنماؤں پر عدم اعتماد کرچکے : خواجہ آصف
یاد رہے کہ اگست 2022 میں الیکشن کمیش نے عمران خان،اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں،پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیاتھا۔
الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات،تقاریر،پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال ہون والے الفاظ،غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیاتھا۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھاکہ کمیشن نے عمران خان،اسد عمر اور فواد چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری کیےہیں اور کہا گیا ہےکہ 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔
نوٹس میں کہاگیا تھاکہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی،16 مئی، 29 جون،19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بےبنیاد الزامات عائد کیےجو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔