حکومت کا کل سینیٹ میں آئینی ترمیم پیش کرنے کا فیصلہ
حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم سنیچر کو سینیٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزرا نے اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لے لیا ہے۔
حکومت نےسینیٹ میں نمبر گیم کیلئے کارڈز شو کر دیے
دوسری جانب حکومت نے سینیٹ میں نمبر گیم کے حوالے سے اپنے کارڈز شو کر دیے ہیں، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کی نسیمہ احسان اور مسلم لیگ (ق) کے ٹکٹ پر جیتنے والے پرویز الٰہی کے حامی سینیٹر کامل علی آغا نے بھی حکومت کے ظہرانے میں شرکت کی جس سے حکومت کے پاس سینیٹ میں نمبر گیم پوری ہو گئی ہے۔
ظہرانےمیں اس وقت صورتحال دلچسپ ہو گئی جب بی این پی مینگل سے تعلق رکھنے والی نسیمہ احسان بھی شرکت کے لیے پہنچ گئیں۔ دوسری جانب مسلم لیگ ق کے رہنما کامل علی آغا بھی ظہرانے میں شریک ہوئے۔ خیال رہے کہ کامل علی آغا کو پرویز الہی کا ساتھی سمجھا جاتا ہے۔
اختر مینگل گروپ کی نسیمہ احسان حکومتی ظہرانےمیں موجود
جس وقت نسیمہ احسان حکومتی ظہرانےمیں موجود تھیں اس وقت ان کی جماعت کےرہنما ڈی چوک پریس کانفرنس میں ان کے اغوا کادعویٰ کررہے تھے۔ اس معاملے میں جب نسیمہ احسان سےپوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اگر وہ اغوا ہوتیں تو اس وقت یہاں موجود نہ ہوتیں۔ اس سوال پر کہ کیا آپ آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیں گی تو انہوں نے کہا کہ ’جب آئینی ترمیم پیش ہوگی تو میں اس کے حق میں ووٹ دوں گی۔‘
انہوں نےکہا کہ ’میرےاغواکےحوالے سے دعویٰ بالکل غلطہے البتہ کچھ معاملات ہیں جن پرمیں بات نہیں کرنا چاہتی۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نےسینیٹ میں اتحادی جماعتوں کے پارلیمانی پارٹی کے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔جس میں مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی جے یو آئی، مسلم لیگ ق، ایم کیو ایم، بی اے پی اور دیگر نے شرکت کی۔
اعظم نذیر تارڑ،کامران مرتضیٰ کی بریفنگ
وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ اور جے یو آئی کےسینیٹر کامران مرتضی نے آئینی ترمیم کے حوالے سےاب تک ہونے والی پیش رفت اور مجوزہ آئینی شقوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔
اجلاس میں طے پایا کہ چونکہ حکمران اتحاد کے پاس سینیٹ میں نمبر گیم پوری ہے، اس لیے کل سینیٹ اجلاس میں آئینی ترمیم کابل پیش کیا جائے گا۔
قومی اسمبلی،سینیٹ:شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے کامیاب انعقادپر قرارداد منظور
سینیٹر عرفان صدیقی نےبتایا کہ ’معاملات طے پا گئے ہیں اور سب ٹھیک ہو گیا ہے۔ اس لیے اب کل ترمیمی بل پیش کرنےجا رہے ہیں۔‘
خیال رہے کہ مسلم لیگ ن جے یو آئی اور پیپلز پارٹی آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق رائے رچکے ہیں۔جس کے بعد پارلیمانی کمیٹی آئینی ترمیم کے مسودے کو حتمی شکل دےرہی ہے۔ جو آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔
سینیٹ میں آئینی ترمیم کے لیے دو تہائی اکثریت 64 بنتی ہے۔ حکومتی اتحاد اتحاد میں مسلم لیگ ن 19، پیپلزپارٹی 24، ایم کیو ایم پاکستان 3، نیشنل پارٹی ایک، بی اے پی چار، اے این پی تین اور چار آزاد سینیٹرز حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں۔ یہ تعداد 58 بنتی ہے، جبکہ کامل علی آغا اور نسیمہ احسان کو شامل کرنے یہ تعداد 60 ہو جاتی ہے۔ جے یو آئی کے پانچ سینیٹرز کی حمایت حاصل ہونے کے بعد یہ تعداد مطلوبہ تعداد سے بڑھ جاتی ہے، جس کے بعد چیئرمین سینیٹ کا ووٹ شامل نہ ہونے کے باوجود حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت موجود ہے۔