حکومت کا 15 اکتوبر کو یوتھیوں پر تاریخی ڈنڈا گھمانے کا فیصلہ

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی کی جانب سے 15 اکتوبر کو ایک بار پھر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتجاج کے اعلان کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس بار یوتھیوں کی تاریخی مرمت اور دھلائی کی جائے گی اور فسادیوں کے خلاف تاریخی ڈنڈا گھمایا جائے گا۔ اوپر تلے اپنے تین احتجاجی شوز فلاپ ہو جانے کے باوجود تحریک انصاف نے عمران خان کی ہدایت پر 15 اکتوبر کو ایس سی او کانفرنس کے انعقاد کے روز ایک بار پھر اپنے انتشاری ایجنڈے کے تحت اسلام اباد میں احتجاج کا اعلان تو کر دیا ہے لیکن حکومت نے بھی مظاہرین کی بولتی بند کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے اور شہر کی سکیورٹی فوج کے حوالے کر دی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شنگھائی تعاون کانفرنس کے موقع پر اسلام اباد کے داخلی اور خارجی راستوں کو بند کرتے ہوئے فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے گا اور پولیس کے علاوہ رینجرز اور فوج کے دستوں کی مدد بھی لی جائے گی۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اسلام اباد کی ریڈ زون کو کانفرنس کے انعقاد سے دو روز پہلی ہی یعنی 12 اکتوبر سے ہی سیل کر دیا جائے۔ پی ٹی آئی کے احتجاج کے اعلان کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ کانفرنس کے انعقاد سے ایک روز پہلے ہی اسلام اباد کے داخلی اور خارجی راستے مکمل طور پر بند کر دیے جائیں گے اور کسی کو وفاقی دارالحکومت میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فوجی قیادت اور حکومت نے مشترکہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ اس اہم ترین کانفرنس کے انعقاد کے موقع پر انتشار پھیلانے والوں کے خلاف آخری حد تک جایا جائے گا۔

ذرائع نے یہ دعوی بھی کیا ہے کہ اگر اس مرتبہ وزیراعلی خیبر پختون خواہ علی امین گنڈاپور نے دوبارہ اسلام اباد پر چڑھائی کی کوشش کی تو صوبے میں گورنر راج کے نفاز سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے 15 اکتوبر کو ڈی چوک اسلام آباد میں ایک مرتبہ پھر احتجاج کی کال دے دی ہے۔ اس سے پہلے تحریک انصاف نے 11 سے 14 اکتوبر تک پنجاب کے مختلف شہروں میں احتجاج کی کال دے رکھی تھی اور کہا گیا تھا کہ 14 تاریخ کے بعد یہ فیصلہ کیا جائے گا اسلام آباد میں دوبارہ کال کب دی جائے۔ تاہم اب پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے پنجاب کے مختلف شہروں کے لیے دی گئی احتجاجی کال واپس لیتے ہوئے ورکرز کو ایس سی او کانفرنس کے انعقاد کے روز 15 اکتوبر کو ڈی چوک پہنچنے کی ہدایت کر دی ہے۔ یہ کال ایسے وقت میں دی گئی ہے جب پہلی مرتبہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس پاکستان میں منعقد ہو رہا ہے۔ اسی دن چینی وزیر اعظم بھی پاکستان میں پہنچ رہے ہوں گے۔

تحریک انصاف کے سابق رہنما فواد چوہدری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر احتجاج کی خبر پر حکومت کے حق میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ بندر کے ہاتھ میں ماچس کی ایک اور مثال ہے۔‘
تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے اس احتجاج کی وجہ یہ قرار دی ہے کہ عمران خان سے ان کے وکلا اور خاندان کے افراد کو ملنے پر پابندی ہے۔ یہ احتجاج ان کے بنیادی حقوق بحال کروانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ پنجاب کی وزارت داخلہ نے چند روز قبل سکیورٹی تھریٹ کے باعث اڈیالہ جیل میں قیدیوں کی ملاقات پر 18 اکتوبر تک پابندی عائد کر دی تھی۔

اس صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ’تحریک انصاف ہمیشہ کی طرح پاکستان مخالف قوتوں کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے۔ ان کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ پاکستان کسی طریقے سے معاشی بحالی کی پٹری پر واپس نہ چڑھ جائے۔ وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ ’شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کی تیاریاں مکمل ہیں اور کسی شرپسند کو اسے خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘
دوسری طرف حکومت نے ایک خصوصی حکم نامے کے تحت وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی سکیورٹی فوج کے حوالے کر دی ہے۔

سیاسی تجزیہ کار سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ تحریک انصاف کو سوچنا ہو گا کہ وہ ایسے فیصلے کیوں کرتی ہے جو ملک دشمن کے طور پر پینٹ ہوں اور عمران خان کو مزید سیاسی تنہائی کی طرف دھکیل دیں۔ انکا کہنا تھا کہ عمران خان کو اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسا احتجاج جو براہ راست ریاست کو نقصان پہنچانے کا باعث بنے وہ سیاسی نہیں بلکہ تخریبی کارروائی کہلاتی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ایس سی او کسی سیاسی جماعت کی تقریب نہیں ہے۔ اس میں بارہ ملکوں کے سربراہان آ رہے ہیں۔ یہ ایک بین الاقوامی ایونٹ ہے۔ اور پاکستان کا ایونٹ ہے۔ لہازا اس روز احتجاج کا نقصان نہ صرف پاکستان کو ہوگا بلکہ تحریک انصاف کو بھی ہوگا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سال 2014 میں جب تحریک انصاف نے اسلام آباد میں ایک تاریخی دھرنا دیا تھا تو اس وقت بھی چین کے صدر شی جن پنگ پاکستان میں سی پیک کی بنیاد رکھنے آ رہے تھے اس دھرنے کے باعث انہیں اپنا شیڈیول تبدیل کرنا پڑا تھا۔ تحریک انصاف کے بین الاقوامی میڈیا کوارڈینیٹر ذلفی بخاری نے تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہمارا مقصد کسی غیر ملکی دورے کا سبوتاژ کرنا نہیں ہے۔ لیکن یہ غیر قانونی حکومت یہ جعلی تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے جیسے ملک میں حالات نارمل ہیں۔ ایسا ملک جہاں سابق وزیراعظم اپنی اہلیہ کے ساتھ غیر قانونی طور پر بند ہے۔ اب ان کے لیے ڈاکٹر، وکلا اور خاندان کی رسائی بند کر دی گئی ہے۔ جو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔‘ ان کا کہنا ہے کہ ’کسی بھی جعلی کاروبار مملکت کو چلانے سے پہلے گھر کے معاملات کو ٹھیک کرنا بھی ضروری ہے۔ ہم صرف یہ کہ رہے ہیں کہ ایک ڈاکٹر اور ایک بہن کو ملنے کی اجازت نہ دیا جانا غیر قانونی ہے۔ اور دنیا کو اس کا پتا لگنا چاہیے۔‘

پی ٹی آئی نے احتجاج کی کال ایسے وقت میں بھی دی ہے جب خیبر پختونخوا میں ان کے وزیر اعلی اسمبلی فلور پر کہہ چکے ہیں کہ اگلے چند دنوں میں حالات میں بہتری آئے گی۔ چند روز پہلے گنڈا پور ایک گرینڈ جرگے کی صدارت بھی کر چکے ہیں جس میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور گورنر فیصل کریم کنڈی بھی شریک تھے۔

Back to top button