عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش کرنے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار

لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کو انسداد دہشت گردی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کرنے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کی درخواست پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیاکہ قانون کے مطابق اس معاملے کو کابینہ کےسامنے پیش کیا جاتا ہے۔

تحریری فیصلے میں لکھاگیاکہ دہشت گردی کے قوانین کے تحت انفرادی طور پر اس کا نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا جا سکتا، وزارت داخلہ نے کابینہ کی منظوری کےبغیر ویڈیو لنک پر پیش کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا۔

عدالتی فیصلے میں کہاگیا اے ٹی اے کے تحت جرائم انتہائی خطرناک ہوتے ہیں، لیکن آئین ملزمان کے بنیادی حقوق کی بات کرتا ہے، جسمانی ریمانڈ میں ملزمان کو ویڈیو لنک پر پیش کرنے سے بنیادی حقوق متاثر ہو سکتے ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہاکہ جسمانی ریمانڈ کی سیکشن 21 ای میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے اور ٹرائل کے دوران عدالت میں ملزم کو ویڈیو لنک پر پیش کیا جاسکتا ہے لیکن جسمانی ریمانڈ پر ویڈیو لنک کے ذریعے پیش نہیں کیا جا سکتا ہے۔

تحریری فیصلے میں مزید کہاگیاکہ عدالت 15 جولائی 2024 کو عمران خان کو ویڈیو لنک پر عدالت پیش کرنے کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیتی ہے ۔

پاکستان نے بیلسٹک میزائل پروگرام سے متعلق امریکی پابندیوں کو متعصبانہ قرار دے دیا

خیال رہےکہ 5 جولائی کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی سے متعلق جناح ہاؤس،عسکری ٹاور اور تھانہ شادمان جلاؤ گھیراو کے مقدمات میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگوانے کا حکم دے دیا۔

بعد ازاں،صوبائی حکومت کی جانب سے 9 مئی کے 12 مقدمات میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کےلیے ویڈیو لنک کا نوٹی فکیشن جاری کیا گیا تھا جسے عمران خان نے عدالت میں چیلنج کیا تھا۔

عمران خان نے بیرسٹر سلمان صفدر کےذریعے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں پنجاب حکومت، سی سی پی او لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔

درخواست میں عمران خان نے موقف اپنایا کہ پنجاب حکومت کا جسمانی ریمانڈ کے لیے ویڈیو لنک پر پیشی کا نوٹی فکیشن غیرقانونی ہے کیونکہ جسمانی ریمانڈ کےلیے فزیکل موجودگی ضروری ہے جب کہ پنجاب حکومت کی جانب سے پیشی کےلیے جاری کیا گیا نوٹی فکیشن بنیادی حقوق کے بھی خلاف ہے۔

Back to top button