یونان کشتی حادثہ،جاں بحق پاکستانیوں کی تعداد4ہو گئی
یونان کشتی حادثے میں جاں بحق پاکستانیوں کی تعداد چار ہوگئی جبکہ دفتر خارجہ نےبچائے گئے47 پاکستانیوں کی فہرست جاری کر دی۔
دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرابلوچ نےکہا کہ پاکستانی شہریوں کے جانی نقصان پرافسوس کا اظہارکرتے ہیں۔ایتھنز میں پاکستانی سفارتی مشن یونانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں، پاکستانی شہریوں کی نعشوں کو پاکستان واپس لانے کے لیے سفارتی مشن مقامی حکام کے ساتھ رابطوں میں ہیں۔
دفتر خارجہ نے یونان میں کشتی ڈوبنے کے حالیہ واقعے کے بعد وزارت خارجہ نے بچائے گئے47 پاکستانیوں کی فہرست بھی جاری کر دی۔
ممتاز زہرہ بلوچ کے مطابق یہ فہرست ایتھنز میں پاکستانی سفارت خانے کے انٹرویوز اور یونانی حکام کی فراہم کردہ معلومات پرمبنی ہے۔ یہ فہرست ایتھنز میں پاکستانی سفارت خانےکےانٹرویوز اور یونانی حکام کی فراہم کردہ معلومات پر مبنی ہے۔
وزارت خارجہ نے کشتی ڈوبنے کےواقعے کےحوالے سے یونان میں پاکستانیوں کی سہولت کے لیے اسلام آبادمیں اپنےکرائسز مینجمنٹ یونٹ کو فعال کر دیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کےمطابق ایتھنز میں پاکستانی سفارتخانہ ساحلی محافظوں کےساتھ رابطےمیں ہےجو تلاش اور ریسکیو کی کارروائیوں میں براہ راست مصروف ہیں۔
بازیاب کرائے گئے پاکستانیوں سےملاقات کیلئےسفارتخانے کے اہلکار بھی یونان کے جزیرے کریٹ پہنچ گئے ہیں تاکہ انہیں ہر قسم کی مدد فراہم کی جاسکے۔
یونان میں پاکستانی شہری اور ان کے اہل خانہ اسلام آباد میں کرائسز مینجمنٹ یونٹ سے فون نمبر 051-9207887 پر رابطہ کرسکتے ہیں۔
یا ای میلcmu1@mofa.gov.pk پر بھی رابطہ کرسکتے ہیں۔
لاپتا پاکستانیوں کےاہلخانہ مزید تفصیلات کیلئےپاکستان کے سفارتخانے سے اس نمبر پررابطہ کرسکتے ہیں+30-6943850188
یاد رہے کہ روز قبل یونان کےجنوبی جزیرےگاوڈوس کےقریب کشتی الٹنےکےبعد کم از کم 5 تارکین وطن ڈوب کرہلاک جب کہ کئی لاپتا ہوگئےتھے۔
ابتدائی معلومات کے مطابق کوسٹ گارڈحکام کا خیال ہےکہ یہ کشتیاں لیبیا سے ایک ساتھ روانہ ہوئی تھیں۔
واضح رہے کہ یونان 16-2015 میں مشرق وسطیٰ، افریقہ اورایشیا سےآنےوالے تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے لیے یورپی یونین کا پسندیدہ راستہ تھا،جب تقریباً 10 لاکھ لوگ اس کے جزیروں پر اترے۔
2023میں یونان کے قریب بحیرہ روم میں تقریباً 400 پاکستانیوں سمیت 800 تارکین وطن پر مشتمل کشتی ڈوب گئی تھی، جن میں سے محض 104 افراد کو زندہ ریسکیو کیا جاسکا تھا۔