پیکا ترمیمی ایکٹ ورکنگ جرنلسٹس کے خلاف نہیں، عطا تارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطا تارڑ نے کہاہے کہ پیکاترمیمی ایکٹ ورکنگ جرنلسٹس کےخلاف نہیں بلکہ صحافیوں کےتحفظ کی جانب اہم قدم ہے۔
وزیراطلاعات عطا تارڑنےاسلام آباد میں صحافیوں سےگفتگو کےدوران پیکا ترمیمی بل کی منظوری پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کی اسپیس بڑھانے کے لیے لایا گیا ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا پر الزام تراشی اورکردار کشی ہوتی ہے لہذا اس کے لیے کوڈ آف کنڈکٹ طے کیا ہے جب کہ پیکا ترمیمی ایکٹ ورکنگ جرنلسٹس کے خلاف نہیں بلکہ صحافیوں کے تحفظ کی جانب اہم قدم ہے۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے پیکا ترمیمی ایکٹ صحافیوں کے تحفظ کی جانب اہم قدم قراردیتے ہوئےکہا کہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا سے متعلق قواعد موجود ہیں، ڈیجیٹل میڈیا پرالزام تراشی اور کردار کشی ہوتی ہے، جس کاکوئی نوٹس نہیں ہوتا، جھوٹ اورپروپیگنڈے کی کوئی جواب دہی نہیں ہےاس لیے ڈیجیٹل میڈیا کا کوڈ آف کنڈکٹ طے کیا ہے ۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل میڈیا پر کوئی کچھ بھی کہہ دیتا ہے اور ڈیجیٹل میڈیا استعمال کرنےوالوں کےپاس لاکھوں ڈالرز آتےہیں،انہوں نے ایک متوازی اکنانومی بنادی ہے،جس کاپاکستان کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔
وزیر اطلاعات انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا سےمتعلق قواعد وقت کی اہم ضرورت ہیں، ڈیجیٹل میڈیا پر صحافت کےنام پر الزام تراشی کی جاتی ہے، پیکا ترمیمی ایکٹ کا دائرہ کار ڈیجیٹل میڈیا تک محدود ہے، اس ایکٹ سے الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا متاثر نہیں ہوگا، ترمیمی ایکٹ میں سوشل میڈیا کی تعریف وضع کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی نے متنازع پیکا ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور کر لیا، ایوان زیریں میں ترمیمی بل وفاقی وزیر رانا تنویر نے پیش کیا جب کہ صحافیوں اور اپوزیشن نے پیکا ترمیمی بل کے خلاف ایوان زیریں سے واک آؤٹ کیا۔
سائبر کرائم قوانین میں تبدیلیوں کا تازہ ترین مسودہ جس کا عنوان ’الیکٹرانک جرائم کی روک تھام (ترمیمی) بل 2025‘ تھا، کو ایک روز قبل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔
اپوزیشن جماعت جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمٰن) کے ارکان نے بھی بل کی مخالفت کی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین پارٹی کے بانی عمران خان کی نظربندی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پہلے ہی ایوان کی کارروائی سے واک آؤٹ کر چکے تھے۔