مدارس رجسٹریشن بل پر صدر مملکت کے اعتراضات سامنے آ گئے
مدارس رجسٹریشن بل پر صدر مملکت کے اعتراضات سامنے آ گئے ہیں، صدر آصف علی زرداری کے اعتراضات کے مطابق مدرسہ بل کی منظوری سے ایف اے ٹی ایف اور دیگر عالمی ادارے پاکستان کے بارے میں اپنی آراء اور ریٹنگز میں تبدیلی لاسکتے ہیں۔
صدر نے اپنے اعتراض میں کہاکہ سوسائٹی میں مدرسوں کی رجسٹریشن سے مفادات کا ٹکراؤ ہو گا،ایسے مفادات کے ٹکراؤ سےہمیں عالمی تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑےگا۔
صدر مملکت نے مدرسہ ایجوکیشن بورڈ آرڈیننس 2001 اور اسلام آباد کیپٹیل ٹیریٹوری ٹرسٹ ایکٹ 2020 کا حوالہ دیتےہوئے کہاکہ دونوں ایکٹس کی موجودگی میں نئی قانون سازی نہیں ہو سکتی ۔
صدر مملکت نے کہا کہ سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 اسلام آباد کی حدود میں نافذ العمل ہے،نئی ترامیم کا اطلاق محض اسلام آباد میں ہونے کےحوالے سے شق بل میں شامل نہیں۔
صدر نے اعتراض میں کہاکہ مدارس کو بحیثیت سوسائٹی رجسٹر کرانےسے ان کا تعلیم کے علاوہ استعمال بھی کیا جاسکتا ہے،بل کی مختلف شقوں میں مدرسے کی تعریف میں تضاد موجود ہے۔
انہوں نےکہاکہ سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 1860 کے ابتدائیہ میں مدرسے کا ذکر موجود نہیں،نئے بل میں مدرسہ کی تعلیم کی شمولیت سے 1860 کے ایکٹ کے ابتدائیہ سے تضاد پیدا ہوگا۔
24 نومبر احتجاج : بیرسٹر گوہر نے وزیر اعظم کے خلاف کارروائی کےلیے عدالت سے رجوع کرلیا
آصف زرداری نےکہا کہ قانون کےتحت مدرسوں کی رجسٹریشن سے فرقہ واریت کے پھیلاؤ کا خدشہ ہے،ایک ہی سوسائٹی میں بہت سے مدرسوں سے امن و امان کی صورت حال خراب ہونے کا اندیشہ ہوگا۔