عمران کی رہائی کا مطالبہ کرنے والے ٹرمپ کے مشیر کی دھلائی
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے دیگر کارڈز کی طرح ٹرمپ کارڈ بھی ناکامی کا شکارہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ جہاں ایک طرف نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد کردہ ہم جنس پرست ایلچی برائے مشنز رچرڈ گرینل نے ایک مرتبہ پھر بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کر دیا ہے وہیں دوسری جانب وفاقی حکومت نے بھونڈے ایلچی کے مطالبے کو ردی کی ٹوکری میں ڈالتے عمرانڈو امریکی مشیر کو اس کی اوقات یاد دلا دی اور دو ٹوک موقف اختیار کیا ہے کہ امریکہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ شب رچرڈ گرینل نے جیو نیوز کی ایکس پوسٹ کا سکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے دوبارہ عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے اس خبر کا سکرین شاٹ شیئر کیا تھا جس میں جیو نیوز نے ان کے صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی بننے کی خبر انہیں ہم جنس پرست کے طور پر متعارف کرا کے نشر کی تھی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل 26 نومبر کو پی ٹی آئی کے ہونے والے احتجاج کی ایک خبر کو ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ری پوسٹ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا تھا کہ عمران خان کو رہا کیا جائے۔
تاہم عمران خان کی رہائی کے امریکی مطالبے پر وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ امریکہ کا عمران خان کی رہائی کے حوالے سے پاکستان پر کوئی دباؤ نہیں ہے اور نہ ہی پاکستان ایسا کوئی دباؤ قبول کرے گا۔ عمران خان کی رہائی صرف پاکستانی عدالتوں کے احکامات پر عمل میں لائی جا سکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’میں نہیں سمجھتا امریکہ کا عمران خان کی رہائی کے حوالے سے کوئی دباؤ ہے۔ ریاست کے ریاست کے ساتھ تعلقات ان باتوں اور سوشل میڈیا پوسٹس سے بالاتر ہوتے ہیں۔‘
خواجہ آصف نے گرینیل کی ایکس پوسٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’مختلف شخصیات کی مختلف آرا ہوتی ہیں لیکن وہ نہیں سمجھتے کہ امریکی ایلچی کی ایسی ایکس پوسٹ کسی بھی طرح سے بامعنی ہو سکتی ہے۔‘
عمران خان کی رہائی میں امریکہ کے دباؤ پر پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ’ہمیں نہیں معلوم کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ترجیحات کیا ہوں گی اور وہ کس حد تک دوسرے ممالک میں مداخلت کریں گے۔’ایک قیدی یہاں پر موجود ہے جس نے اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکہ کی مدد کی تھی۔ امریکہ نے بارہا شکیل آفریدی کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا، لیکن امریکہ کی کوششوں کے باوجود شکیل آفریدی ہماری تحویل میں ہے۔‘سینیٹر عرفان صدیقی نے نکتہ اٹھایا کہ ’جب شکیل آفریدی کو دباؤ کے باوجود امریکہ کے حوالے نہیں کیا تو عمران خان کو دباؤ پر کیسے امریکہ کے حوالے کر سکتے ہیں؟’اگر عمران خان امریکہ سے یا ان کی کانگریس سے تکیہ لگائے بیٹھے ہیں تو ایسا نہیں ہو گا۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ امریکی حکام کو بھی یہ کہنا چاہیں گے کہ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے اس لئے وہ پاکستان اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہیں۔ عمران خان سیاسی انتقام کی وجہ سے نہیں اپنے جرائم کی وجہ سے عدالتی احکامات پر قید میں ہیں اور ان کی رہائی کسی عالمی دباو میں نہیں بلکہ صرف اور صرف عدالتوں فیصلوں پر عمل میں لائی جا سکتی ہے۔