اس رمضان میں 29 روزے ہوں گے، عید الفطر 31 مارچ کو ہونے کا امکان

ہر سال رمضان المبارک کےآغاز اور عید الفطر کے تعین کے حوالے سے عوام میں بےچینی پائی جاتی ہے۔ شوال کے چاند کےبارے میں مختلف حلقوں کی جانب سےالگ الگ دعوے کیے جاتے ہیں کہ عید کس تاریخ کو ہوگی۔ بعض اوقات شوال کے چاند کی رویت اور عیدالفطر کا تعین وجہ تنازع بھی بن جاتی ہے تاہم اس سال محکمہ موسمیات کے بعد ماہرین فلکیات نے بھی رمضان المبار کے 29 روزے ہونے اور عیدالفطر 31 مارچ بروز پیر ہونے کی پیشگوئی کر دی ہے۔

محکمہ موسمیات نے پاکستان میں عیدالفطر 31 مارچ بروز پیر کو ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق شوال کے چاند کی پیدائش 29 مارچ کو 3 بج کر 58 منٹ پر ہوگی، 30 مارچ کو رویت کے وقت چاند کی عمر تقریباً 27 گھنٹے ہوگی اور غروب آفتاب کے بعد چاند 70 منٹ تک آسمان پر موجود رہے گا ۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ انسانی آنکھ  20 گھنٹے کی عمر کے چاند کا براہ راست مشاہدہ کرسکتی ہے جبکہ 16 سے 18 گھنٹے کی عمر کے چاند کا دوربین کی مدد سے مشاہدہ کیاجاسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سال بغیر کسی تگ دو کے 30 مارچ کو چاند کو براہ راست انسانی آنکھ سے دیکھے جانے کا قوی امکان ہے۔

دوسری جانب ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ رواں رمضان المبارک 29 دنوں کا ہوگا جبکہ عید الفطر 31 مارچ کو منائے جانے کا قوی امکان ہے کیونکہ غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر 26 گھنٹے ہوگی ۔اس سلسلے میں غیرسرکاری رویتِ ہلال ریسرچ کونسل کے سیکرٹری جنرل خالد اعجاز مفتی نے چاند کی پیدائش اور رویت کے سائنسی اور فلکیاتی شواہد پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ شوال کا نیا چاند پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق 29 مارچ کی سہ پہر 3 بج کر 58 منٹ پر پیدا ہوگا۔ فلکیاتی اصولوں کے مطابق چاند کی رویت کے لیے چند بنیادی شرائط ہوتی ہیں، جن میں چاند کی کم از کم عمر 18 گھنٹے ہونا اور غروبِ آفتاب اور غروبِ قمر کے درمیان کم از کم 40 منٹ کا فرق ہونا شامل ہے۔

ریٹائرڈ فوجی ایاز امیر اب فوج کو خرابی کی جڑ کیوں سمجھتے ہیں؟

 

انہوں نے مزید بتایا کہ 30 مارچ کی شام، یعنی 29 رمضان المبارک کے غروبِ آفتاب کے وقت، چاند کی عمر پاکستان کے تمام علاقوں میں 26 گھنٹے سے زائد ہوگی۔ مزید برآں غروبِ آفتاب اور غروبِ قمر کے درمیان فرق مختلف شہروں یعنی کراچی میں 69 منٹ، جیوانی میں 71 منٹ، کوئٹہ اور لاہور میں 74 منٹ، اسلام آباد میں 76 منٹ، پشاور اور مظفرآباد میں 77 منٹ جبکہ گلگت میں 78 منٹ کا فرق ہوگا۔چونکہ یہ فرق 40 منٹ کی کم از کم حد سے کہیں زیادہ ہے، اس لیے اگر مطلع صاف ہوا تو 30 مارچ کی شام چاند با آسانی نظر آ سکے گا اور یوں 31 مارچ بروز پیر پاکستان میں عید الفطر منائی جائے گی۔

بعض اوقات جب چاند تاخیر سے نظر آتا ہے تو اگلی شام اس کی موٹائی زیادہ محسوس ہوتی ہے، جس پر لوگ سوشل میڈیا پر یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ کہیں علمائے کرام نے ایک روزہ تو نہیں کھا لیا؟۔ اس پر خالد اعجاز مفتی کا کہنا تھا کہ اگر چاند 29 مارچ کی شام کو نظر آتا، تو اس کی عمر صرف ایک گھنٹہ اور چند منٹ ہوتی، جو انسانی آنکھ سے نظر آنا ممکن نہیں، لیکن جب چاند کی رویت ایک دن بعد ہوتی ہے تو اس کی عمر 51 گھنٹے تک پہنچ جاتی ہے، جس کے باعث وہ زیادہ روشن اور موٹا دکھائی دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض افراد کو شبہ ہوتا ہے کہ چاند 2دن کا نظر آ رہا ہے۔

ماہرین فلکیات کے مطابق اگرچہ 30 مارچ کی شام پاکستان میں شوال کا چاند نظر آنے کے امکانات انتہائی قوی ہیں، لیکن حتمی اعلان مرکزی رویتِ ہلال کمیٹی کرے گی۔ پورے ملک میں عید الفطر کا فیصلہ اسی کمیٹی کے اعلان کے مطابق کیا جائے گا۔خالد اعجاز مفتی نے واضح کیا کہ فلکیاتی اور سائنسی شواہد کی روشنی میں 30 مارچ کی شام پاکستان میں چاند نظر آ سکتا ہے، جس کے بعد 31 مارچ کو عید الفطر ہونے کا قوی امکان ہے، تاہم عوام کو چاہیے کہ وہ مرکزی رویتِ ہلال کمیٹی کے فیصلے کا انتظار کریں اور اس کے مطابق ہی عید منائیں۔

Back to top button