داڑھی نہ رکھنے پر افغان سرکاری ملازمین کو برطرفی کی دھکمیاں

داڑھی نہ رکھنے پر افغان سرکاری ملازمین کو طالبان کی جانب سے برطرفی کی دھمکیاں ملنے لگیں، ذرائع نے بتایا کہ ملازمین کو ہدایت کی جارہی ہے کہ وہ اپنی داڑھی نہ منڈوائیں اور مقامی لباس پہنیں جس میں لمبی، ڈھیلی قمیص شلوار اور ٹوپی یا پگڑی ہو۔

ذرائع نے بتایا کہ عملے کو کہا گیا ہے کہ اگر وہ ڈریس کوڈ پر پورا نہیں اترتے ہیں تو وہ اب سے دفاتر میں داخل نہیں ہو پائیں گے، انہوں نے تبصرے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا، اپنے وعدے سے انحراف کرتے طالبات کیلئے سیکنڈری اسکول بھی بند کر دیئے تھے۔

شاہ محمود قریشی اہم اجلاس میں شرکت کیلئے چین روانہ

خواتین کو ہفتے میں تین روز جبکہ مردوں کو ویک اینڈ سمیت باقی چار روز پارک جانے کی اجازت دی، حتیٰ کہ شادی شدہ جوڑے اور خاندان کے افراد بھی ایک ساتھ پارک نہیں جا سکتے، طالبان انتظامیہ کو افغان عوام پر اسلامی قانون کی سخت گیر تشریح لاگو کرنے پر اندرون ملک اور مغربی حکومتوں کی تنقید کا سامنا ہے۔

طالبان کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی قانون اور افغان رسم و رواج کے مطابق ہر ایک کے حقوق کا احترام کریں گے اور وہ اپنے 1996-2001 کے دور سے بدل گئے ہیں۔اسی وجہ سے احتجاجاً اہم اقتصادی امور پر بات چیت کے لیے قطر میں طالبان حکام کے ساتھ طے شدہ ملاقاتوں سے دستبرداری اختیار کر لی تھی۔

Back to top button