دھمکیاں برداشت نہیں،PTIسے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے: محسن نقوی
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کاکہنا ہے کہ پی ٹی آئی سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے،دھمکیاں برداشت نہیں کی جائیں گی۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کامیڈیا سےگفتگو میں کہنا تھا کہ میں مذاکرات کے حق میں ہوں لیکن ایسی کوئی صورت نہیں ہےکہ دھمکیاں دیں اور کہیں کہ بات چیت کرنی ہے، کسی کو اجازت کےبغیر کوئی جلسہ جلوس کرنےکی اجازت نہیں دیں گے۔
محسن نقوی نےکہا صرف خاص دنوں میں پی ٹی آئی کیوں احتجاج کررہی ہے، اب انہوں نے ایسےوقت میں احتجاج کی کال دی ہے۔24 نومبر کو بیلاروس کا65 رکنی وفدآرہا ہےجس میں10 وزرا ہیں،25 کو بیلاروس کے صدر آرہے ہیں جن کا3 دن کادورہ ہے،ہم وہی کنٹینر لگارہےہوں گے،موبائل فون سروس بند کررہےہوں گے،ان کی حفاظت ہماری پہلی ترجیح ہوگی،اس کے بعد ہمیں اپنے شہراورشہریوں کی حفاظت کرنی ہے،اس لیے ہم کسی کو اجازت کے بغیر کسی جلسےجلوس کی اجازت نہیں دےسکتے۔
وزیر داخلہ نےکہاکہ احتجاج کو کوئی نہیں روکتا، آپ جہاں ہیں وہاں رہ کر احتجاج کریں، عدالت میں بھی یہی کہا ہےکہ ہم نے کسی کو احتجاج سے نہیں روکا لیکن اسلام آباد آکر احتجاج کرنا اور وہ بھی ان دنوں میں احتجاج کرنا جب کوئی اہم ایونٹ ہورہا ہے، عوام فیصلہ کرے کہ یہ اہم دنوں میں احتجاج کیوں کرتے ہیں، انتظامیہ اپنے انتظامات پورے کرے گی، باقی دیکھتے ہیں۔ کسی کو بھی اسلام آباد میں اجازت کے بغیر جلسے جلوس کی اجازت نہیں دے سکتے، چیف جسٹس کا جو بھی آرڈر ہوگا اس پر عملدرآمد کریں گے۔
محسن نقوی نے کہا کہ پی ٹی آئی سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، دھمکیوں سے مذاکرات نہیں ہوتے، میں ذاتی طور پر میں خود اس حق میں ہوں کہ ملک میں ہر ایک کےساتھ بات چیت ہونی چاہیےلیکن دھمکیوں کےساتھ کسی صورت بات چیت نہیں ہوگی۔
وزیرداخلہ نے مزید کہا کہ موبائل فون کی بندش کا فیصلہ کل رات تک کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا، چیف سیکریٹری اورآئی جی سے روزانہ کسی نہ کسی حوالے سے رابطہ رہتاہے، ابھی خیبرپختونخوا سےایف سی کی15 پلاٹون کی درخواست آئی ہے،وہ ہمارا ملک اورہمارا صوبہ ہے اسےنہیں چھوڑ سکتے۔
محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد میں مقیم افغانیوں کے حوالے سے لائحہ عمل آئندہ چند دنوں میں مرتب کرلیا جائے گا،بڑی تعداد میں افغانیوں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں، ہراحتجاج میں گرفتار ہونےوالے100میں سے25 افغانی نکلتےہیں، پاکستانیوں کااحتجاج تو سمجھ آتا ہے۔افغان کیوں احتجاج کررہے ہیں؟
وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہاکہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نےعمران خان سے ملاقاتیں کی ہیں، اگر ان (عمران خان) کی خواہش ہے تو سامنےلائیں، اگر وہ ( عمران خان) مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو بتائیں۔لیکن یہ نہیں ہوسکتا کہ وہ کہیں کہ وہ اسلام آباد آئیں گے اور ہمارے لوگوں پرڈنڈے برسائیں گے،اس لیے ہم مذاکرات کریں تو ایسا نہیں ہوگا۔
محسن نقوی کاکہنا تھا کہ عمران خان کانیا مطالبہ آیا ہےکہ انہیں رہا کردیا جائے تو احتجاج نہیں ہوگا، وزیر داخلہ نےکہاکہ عمران خان کو میں نےرہانہیں کرنا، رہا کرنے کی پاور میرےپاس نہیں آئی، عدالتیں موجود ہیں اور ایک عدالت نہیں ہے، ان کے کافی سارےمقدمات زیرالتوا ہیں، ان سارےمقدمات کا فیصلہ ہم نےنہیں عدالت نے کرنا ہے۔اگروہ بات چیت کی بات کرتےہیں تو پھر ہم سے نہیں عدالت سے بات چیت کریں۔