سندھ پولیس نیب کے رویے پرعمل پیرا ہے

پیپلز پارٹی کے رہنما اورصوبائی وزیراطلاعات سعید غنی نے کہا ہے کہ سندھ پولیس کا مزاج قومی احتساب بیورو (نیب) کی طرح ہو گیا ہے کہ جو بولے اس کے کیخلاف کارروائی کرو۔
کراچی میں پریس کا نفرنس کرتے ہوئے سعید غنی کا کہنا تھا کہ میرے علاقے میں منشیات کا کاروباربڑھ رہا تھا، کوشش کے باوجود ڈی آئی جی سلطان خواجہ سے ملاقات نہیں ہوسکی، ایڈیشنل آئی جی سے بھی ملاقات کی کوشش کی مگرنہیں ہوسکی۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی کو ہٹانےکے لیے کابینہ کے فیصلے پربات کی تورپورٹ سامنے آگئی، پریس کانفرنس تو پہلےرکھی تھی پرتھوڑی دیرپہلے ٹی وی پر رپورٹ چلی ہے،2018 میں ایک انگریزی اخبارمیں رپورٹ چھپی تھی اورچنیسرگوٹھ میں سیاستدانوں کی منشیات فروشوں کی سرپرستی کا الزام لگایا گیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ اُس وقت کے آئی جی اے ڈی خواجہ کو خط لکھا کہ حقائق کیا ہیں، کارروائی کی جائے لیکن خط کا جواب نہیں دیا گیا، اس کے بعد ایک بارپھرانہیں خط لکھا تاہم پھربھی جواب نہیں دیا گیا ہمیں دانستہ طورپراس معاملےمیں گھسیٹاگیا۔ وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ ڈاکٹررضوان ایس ایس پی جمشید ٹاؤن لگے تھے توانہوں نے میرے چھوٹے بھائی و یوسی کے چیئرمین فرحان غنی کو بلایااورکہا کہ 8موٹرسائیکلیں لےکردیں اورچنیسرگوٹھ میں چوکی بناکردیں، ساتھ ساتھ پولیس کے لیے مخبری کریں اورعلاقے کے لوگوں کے نام دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس دو، 3 جرائم پیشہ افراد کے ساتھ 20بے گناہوں کو بھی اٹھالیتی تھی، ایک شخص ایم کیوایم چھوڑ کرپیپلزپارٹی میں آیا توپولیس اس کے پیچھے پڑگئی، جرائم پیشہ افرادکوپکڑنا پولیس کاکام ہے۔ سعید غنی نے اپیل کہ وزیراعلیٰ سندھ مجھ پرلگے الزامات کی مکمل انکوئری کرائیں، اگریہ رپورٹ درست ثابت ہوجائے تو سیاست چھوڑدوں گا۔
آئی جی سندھ کے حوالے سے صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کی طرح اپوزیشن پارٹی بن گئی ہے اورآئی جی سندھ ہماری اپوزیشن کے تیسرے رہنما بن کرابھرے ہیں لہٰذا آئی جی کو اپنے موجودہ طور طریقوں پرپولیس سے استعفیٰ دینا چاہیے تاکہ کھل کر اظہار رائے کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری نوکری کرنی ہے تو اپنے رویے تبدیل کریں، ان رویوں کے ساتھ سرکاری نوکری نہیں ہوسکتی نہ ملازمت میں آگے بڑھ سکتے ہیں، آئی جی سندھ اس وقت بہت زیادہ متنازع ہیں، پولیس افسران جس اندازسے کام کررہے ہیں وہ تشویشناک ہے، پولیس افسران باقاعدہ اپوزیشن رہنماؤں کو بریف کررہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سندھ کابینہ نے آئی جی سندھ پولیس کلیم امام کوعہدے سے ہٹاکران کی خدمات وفاق کے سپرد کرنے کی منظوری دی تھی جس پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سندھ کے رہنما فردوس شمیم نقوی نےعدالت جانےکا اعلان کیا تھا۔ اس حوالے سے سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا تھا کہ ہمارے پاس آئی جی کورخصت کرنے کی کئی وجوہات تھیں اورحکومت نےاپنا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے آئی جی کو ہٹانے کا فیصلہ کیا۔