توشہ خانہ ون:نیب کی عمران خان ،بشریٰ بی بی کی سزاکالعدم قراردینےکی استدعا
اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ ون کیس میں نیب نےعمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کالعدم کرکے کیس ریمانڈ بیک کرنے کی استدعا کردی۔
چیف جسٹس نے اہم کیس کی سماعت کی
توشہ خانہ ون کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز اور رافع مقصود عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل علی ظفر کے دلائل
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکیل علی ظفر نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ بشریٰ بی بی کی جانب سے استثنیٰ کی درخواست دائر کر رہا ہوں، جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ آپ دے دیں، اس حوالے سے پریشان نہ ہوں، ہم آرڈر کر دیں گے۔علی ظفر کا مزید کہنا تھا کہ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میں بھی استثنیٰ کی درخواست پر اعتراض نہیں کروں گا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ کیا پیپر بُکس بنی ہوئی ہیں؟
پراسیکیوٹرامجدپرویزکےدلائل
پراسیکیوٹر امجد پرویز نے مؤقف اپنایا کہ میں خود توشہ خانہ کیس میں سزا کے طریقہ کار سے متفق نہیں ہوں، میں نے اعتراف کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطل کرنے کا بیان دیا تھا۔
وکیل علی ظفر نے دلائل دیے کہ 31 جنوری کو احتساب عدالت نمبر ون نے فیصلہ دیا، دونوں درخواست گزاروں کو 14 سال کی سزا سنائی گئی اور جرمانہ عائد کیا گیا۔
پراسیکیوٹر امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ بطورِ قانون کے طالب علم مجھے نہیں لگتا سزا میرٹ پر دی گئی، میں ابھی بھی اس پر قائم ہوں، 11 گواہان کے بیانات ہی ریکارڈ نہیں کیے گئے۔
نیب نے سزاکالعدم قراردینےکی استدعا کی
نیب نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کرنے کی استدعا کر دی۔نیب پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ بیک کر دیا جائے۔
چیف جسٹس کا امجدپرویز سے مکالمہ
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے امجد پرویز سے مکالمہ کیا کہ ہمیں پہلے علی ظفر صاحب کو سن تو لینے دیں وہ کیا کہتے ہیں، علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ یہ ایک جیل ٹرائل تھا، 29 جنوری کو جراح کا حق ختم کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ 30 جنوری کو بشریٰ بی بی کا 364 کا بیان رات 11 بجے کے قریب ریکارڈ کیا گیا، اس وقت عمران خان کا بیان ریکارڈ نہیں کیا کیا گیا۔
وکیل علی ظفر نے مؤقف اپنایا کہ 31 تاریخ کو سوال نامہ بانی پی ٹی آئی کو دیا گیا، میں عدالت کے سامنے ثبوت پیش کروں گا۔
بعد ازاں، عدالت نے توشہ خانہ ون کیس میں عمران خان اور بشری بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت 21 نومبر تک ملتوی کر دی۔