خان کی رہائی کی بجائے حکومت کا شکریہ: ٹرمپ نے بجلیاں گرا دیں

سینیئر صحافی اور تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا ہے کہ عمران کے ہمدردوں کو امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے خان کی رہائی کی کال کا انتظار تھا، لیکن موصوف نے الٹا حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کر کے بجلیاں ہی گرا دیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یوتھیوں کو تو انتظار تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ کسی بھی وقت پاکستان فون کرتے ہوئے حکم جاری کریں گے کہ عمران خان کو رہا کر دو، لیکن انہوں نے الٹا حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کر کے ایسی تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔

روزنامہ جنگ کے لیے اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں انصار عباسی کہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ نے دراصل یہ شکریہ پاک فوج کی جانب سے امریکی خفیہ ایجنسیوں کو داعش کے ایک مطلوب ترین کمانڈر کی گرفتاری میں مدد پر ادا کیا ہے۔ یہ شخص امریکہ کو سال 2021 میں کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے بم دھماکے میں مطلوب تھا جس میں 13 امریکی فوجی مارے گئے تھے۔ ٹرمپ کی جانب سے دوسری بار امریکا کا صدر منتخب ہونے کے بعد کانگریس سے اپنے پہلے خطاب میں پاکستان کا شکریہ ادا کرنے کے عمل کو دونوں ممالک کے مابین تعلقات کی بہتری سے تعبیر کیا جا رہا ہے، انصار عباسی کا کہنا ہے کہ ٹرمپ جو اب تک دنیا میں ہر کسی کو دھمکیاں دے رہے ہیں اُنکی طرف سے پاکستان کا شکریہ ادا کرنا ایک مثبت خبر ہے جس سے مایوسی صرف یوتھیوں کو ہو گی جو ٹرمپ سے پاکستان کیلئے کسی دھمکی کی آس لگائے بیٹھے تھے۔

سینیئر صحافی کا کہنا ہے کہ عمران خان کے حمایتی تو یہ سوچ رہے تھے کہ ٹرمپ اوول آفس میں داخل ہوتے ہی سب سے پہلا فون عمران خان کیلئے پاکستان کو کریں گے۔ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا اگرچہ تحریک انصاف والوں کی امیدیں مدھم پڑتی گئیں لیکن اب بھی ایک طبقے کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ اپنے۔’’دوست‘‘ عمران خان کیلئے کچھ نہ کچھ ضرور کریں گے۔ ٹرمپ انتظامیہ کو عمران خان کی جیل سے فوری رہائی کیلئے اگرچہ تحریک انصاف کے امریکا میں حمایتی اب بھی کوششیں کر رہے ہیں لیکن کسی کو یہ توقع نہیں تھی کہ ٹرمپ کانگریس میں اپنے پہلے خطاب کے دوران حکومت پاکستان کی تعریف کردیں گے۔ اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ ساڑھے تین سال پہلے داعش نے 13 امریکیوں کو افغانستان میں قتل کیا تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ اُنہیں یہ اعلان کر کے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ افغانستان میں دہشت گردی کا بڑا ذمہ دار پکڑا گیا ہے جسے اس وقت امریکا لایا جا رہا ہے جہاں اسے قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس گرفتاری پر میں پاکستان کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے انسداد دہشتگردی میں پاکستان کے کردار کو تسلیم کرنے پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق پاکستانی کمانڈوز نے امریکی انٹیلی جنس لیڈ کے بعد شریف اللہ نامی افغان شہری کو پاک افغان بارڈر ایریا سے گرفتار کیا تھا۔ یہ شریف نامی بدمعاش ایک سینئر داعش کمانڈر ہے جو دنیا کے کئی دیگر ممالک میں بھی دہشت گردی کے لیے سہولت کاری کرنا ہے۔

امریکہ نے ضیا اور مشرف کو ٹشو پیپرز کی طرح کیسے استعمال کیا ؟

صدر ٹرمپ نے افغانستان سے امریکی انخلا کے دوران کابل ائیر پورٹ پر حملے کو امریکی تاریخ کا سب سے شرمناک لمحہ قرار دیا تھا جس میں 13 امریکی فوجیوں کے علاوہ 130 افغان شہری بھی مارے گئے تھے۔ بہت سے تجزیہ کاروں کا خیال تھا کہ افغانستان سے فوجی انخلا کے بعد پاکستان اب امریکا کیلئے کوئی اہمیت نہیں رکھتا، لیکن اس گرفتاری نے نہ صرف پاکستان کی اہمیت کو ایک بار پھر اجاگر کیا بلکہ ٹرمپ تو یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ افغانستان میں چھوڑا گیا اربوں ڈالرز کا امریکی اسلحہ بھی امریکا واپس لے گا۔ مبصرین کا خیال ہے کہ امریکی صدر کے اس اعلان پر عمل درامد پاکستان کی حمایت اور شمولیت کے بغیر ممکن نہیں۔

انصار عباسی کہتے ہیں کہ جہاں تک تحریک انصاف کی سیاست اور امیدوں کا تعلق ہے تو اس حوالے سے اگر اب بھی ٹرمپ انتظامیہ کوئی بات کرتی ہے تو پہلے کے برعکس اب پاکستان کی پوزیشن بہتر ہو چکی ہے ۔ ٹرمپ کا پاکستان کے حوالے سے مثبت انداز میں بات کرنا پاکستان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوا ہے۔ جہاں تک عمران خان اور تحریک انصاف کی مشکلات کا تعلق ہے، تو موصوف کو اپنی اور اپنی پارٹی کے سوشل میڈیا کی فوج مخالف پالیسی پر سنجیدگی سے غور کرنا پڑے گا۔ عمران اگر منفی سیاست کی بجائے تعمیری اور مثبت سیاست کریں اور ملکی معیشت اور اداروں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ روکا جائے تو اُن کیلئے نہ صرف بہت سی آسانیاں پیدا ہو سکتی ہیں بلکہ یہ پاکستان کیلئے بھی بہت اچھی خبر ہو گی۔

Back to top button