ترکیہ کا شام میں سفارتخانہ کھولنے کا اعلان
شام میں بدامنی اور بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد ترکیہ نےشام میں12سال بعد اپناسفارت خانہ کھولنےکااعلان کردیا۔
عرب میڈیانےترک وزیرخارجہ کےحوالے سے رپورٹ کیا کہ نئےناظم الاموربرہان کھوراوعلو شام کیلئےروانہ ہوگئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق موریطانیہ میں ترکیہ کے سفیربرہان کھوراوعلو کو دمشق سفارتخانے کا عبوری چارج ڈی افیئرز کے طور پرتعینات کرنے کی یاد دہانی کراتے ہوئے حاقان فیدان نے کہا کہ برہان کھوراوعلواوران کی ٹیم دمشق چلی گئی ہےاور سفارت خانہ فعال طور پر کام شروع کررہاہے۔
شام کے دارالحکومت دمشق میں سفارتی دفاتر کی اکثریت کےموجود ہونےوالے راودا میدا کے قریب واقع ترک سفارت خانہ کچھ عرصے تک خدمات انجام دیتا رہا جب حکومت نےپرامن مظاہرین کےخلاف تشدد کا سہارا لیا،لیکن 6 مارچ 2012 کو اس نے اپنی سرگرمیوں کو ختم کر دیا تھا۔
تاہم استنبول میں شام کےقونصلیٹ جنرل نےسرگرمیاں جاری رکھی تھیں۔
ادھر، عرب میڈیا نےرپورٹ کیا کہ ترکیہ نےبشارالاسد حکومت کےخلاف مسلح اپوزیشن گروہوں سےرابطے رکھے تھے، ترکیہ نےشام میں مسلح اپوزیشن کی مالی معاونت بھی فراہم کی تھی۔
واضح رہے کہ8 دسمبرکوشام کےصدربشارالاسد24 سالہ اقتدارکےخاتمے پر ملک سے فرار ہوگئے تھے،باغیوں کی جانب سےسرکاری ٹی وی پردمشق کی فتح کااعلان نشر ہوتےہی ہزاروں افرادنےدارالحکومت کے مرکزمیں واقع امیہ چوک میں آزادی کا جشن منایا تھا۔
شام میں باغیوں کی جانب سےاعلان میں کہا گیا تھا کہ ’ظالم بشارالاسد کا تختہ الٹ دیا گیا ہے، دمشق کی جیل سےتمام قیدیوں کو رہا کردیا گیا، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے تمام جنگجو اورشہری ریاست شام کی املاک کا تحفظ اور دیکھ بھال کریں، شام زندہ باد۔‘