عمران کو تعلیمی اداروں میں بکواس کی اجازت کیوں مل رہی ہے؟

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں عمران خان کے فوج مخالف خطاب پر تنازعہ کھڑا ہونے کے بعد اب پشاور کے تاریخی ایڈورڈز کالج میں عمران کی تقریر بھی متنازعہ ہو گئی ہے اور کالج انتظامیہ کو ایک تعلیمی ادارے میں سیاسی مخالفین کے خلاف ’توہین آمیز گفتگو‘ بکواس کرنے کی اجازت دینے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ایڈورڈز کالج پشاور کے سابق طلبہ، فیکلٹی اراکین اور طلبہ کے والدین نے عمران خان کے خطاب کے دوران سیاسی مخالفین کے لیے استعمال کیے گئے گھٹیا ترین ریمارکس پر اظہار برہمی کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ایک تعلیمی ادارے کو سیاسی جلسہ گاہ میں تبدیل کرنے کی اجازت دینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ توقع کی جا رہی تھی کہ عمران طلبہ سے لیڈر شپ کے موضوع پر گفتگو کریں گے لیکن اس کے بجائے انہوں نے سربراہ جمیعت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن اور اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان سمیت اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف تضحیک آمیز زبان استعمال کی اور بتایا کہ وہ کتنے مہذب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے عمران کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے 4 اکتوبر کو ایڈورڈز کالج کا دورہ کرنے اور مختلف موضوعات پر تقریر کرنے کا اعلان کیا ہے، اس موقع پر ان کے ہمراہ رہنما اے این پی حاجی غلام احمد بلور بھی ہوں گے۔ فرنٹیئر کانسٹیبلری کے سابق انسپکٹر جنرل عبدالمجید خان مروت نے عمران کی جانب سے کالج کے دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’ایک سابق ایڈورڈین کی حیثیت سے میری خواہش ہے کہ ڈاکٹر فل ایڈمنڈز آج حیات ہوتے اور بحیثیت پرنسپل ایڈورڈز کالج پشاور وہ اس کالج کو ایک سیاسی میدان بنانے سے انکار کرتے۔یاد رہے کہ ڈاکٹر فل ایڈمنڈز کا تعلق انگلینڈ سے تھا جنہوں نے 1955 سے 1978 تک ایڈورڈز کالج پشاور کے پرنسپل کے طور پر خدمات سرانجام دیں، وہ کالج میں نظم و ضبط برقرار رکھنے کے حوالے سے مشہور تھے۔

ایڈورڈز کالج کی انتظامیہ، فیکلٹی اراکین اور طلبہ کے ساتھ ہونے والی گفتگو میں یہ واضح نہیں ہو سکا کہ عمران خان کو طلبہ سے خطاب کی دعوت کس نے دی تھی۔ کالج انتظامیہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ انہوں نے نہ تو عمران خان اور نہ ہی ایمل ولی خان کو طلبہ سے خطاب کے لیے مدعو کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’آپ جانتے ہیں کہ ہم شعبہ تعلیم سے وابستہ ہیں اور ہماری کسی سیاسی جماعت سے کوئی وابستگی نہیں ہے، عمران خان کے طلبہ سے خطاب کا فیصلہ درحقیقت وزارت تعلیم نے کیا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ عمران کی جانب سے اپنی تقریر میں گھٹیا الفاظ کے استعمال سے ایڈورڈز کالج کا ماحول خراب ہوا جس کے بعد سماجی حلقوں اور سوشل میڈیا پر تعلیمی اداروں کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنے پر بحث چھڑ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہمیں ایمل ولی خان کی کالج آمد کے بارے میں سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا، سرکاری طور پر اس حوالے سے باضابطہ طورپر مطلع نہیں کیا گیا ہے۔

ایڈورڈ کالج کے ترجمان نے بتایا کہ عمران کی تقریر کا موضوع لیڈرشپ تھا، تاہم انہوں نئے سیاسی تقریر شروع کر دی اور پھر اپنے مخالفین کے خلاف نہایت ہی بے ہودہ زبان استعمال کی جس سے کالج کا ماحول خراب ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اگر طلبہ عمران خان جیسے سیاسی رہنما کو ملک کے دیگر سیایسی رہنماؤں کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرتے دیکھیں گے تو وہ ملکی قیادت کے بارے میں کیا سوچیں گے۔ کالج کے ایک فیکلٹی ممبر نے بتایا کہ عمران خان کی کالج آمد اور خطاب کے بارے میں اساتذہ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا، اساتذہ کو ان کی آمد کا علم تب ہوا جب کالج میں اس حوالے سے انتظامات کیے جا رہے تھے۔ ایڈورڈز کالج ذرائع نے بتایا کہ طلبہ بھی عمران کی جانب سے کالج میں بدزبانی پر خوش نہیں ہیں، ان کا کہنا تھا کہ طلبہ نے کالج انتظامیہ کو تحریری طور پر آگاہ بھی کیا ہے کہ اگر سیاسی رہنماؤں کے دورے فوری بند نہ کیے گئے تو وہ پشاور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔

Back to top button